ایف آئی اے میں بااثر افراد کی غیر قانونی تعیناتیاں اور انضمام

ادارے کو تباہی سے بچایا جائے،چیف جسٹس کو خط، ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کی فہرست اور سیاسی وابستگی کی تفصیل فراہم کردی گئی

ادارے کو تباہی سے بچایا جائے،چیف جسٹس کو خط، ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کی فہرست اور سیاسی وابستگی کی تفصیل فراہم کردی گئی۔ فوٹو: جمال خورشید/ایکسپریس

KARACHI:
اہم حکومتی اور بااثر شخصیات کے قریبی عزیزوں کی ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعیناتی اورادارے میں انضمام کے خلاف افسران نے چیف جسٹس آف پاکستان سے رجوع کرلیا ہے، چیف جسٹس کو تحریر کیے گئے خط میں غیر متعلقہ محکموں سے ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران کی فہرست بمع ان کی سیاسی وابستگی فراہم کی گئی ہے۔

ایف آئی اے کے افسران و ملازمین کی جانب سے لکھے جانے والے خط میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے حکم امتناع کے باوجود بااثر سیاسی افراد کے رشتے داروں کا ایف آئی اے میں آمد کا سلسلہ جاری ہے اور تیزی سے ان افراد کی ملازمتیں ایف آئی اے میں ضم کرنے کے احکامات جاری کیے جارہے ہیںجس کے نتیجے میں فیڈرل سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے میرٹ پر بھرتی ہونے والے افسران سالہا سال کی ملازمت کے بعد بھی ترقیوں سے محروم ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ تک ترقی حاصل نہیں کرسکیں گے۔


درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ ایف آئی اے افسران سول نافرمانی کی تحریک، دفاتر میں ہڑتال اور اپنی ڈگریاں نذر آتش کرنے کے آپشنز پر بھی غور کررہے ہیں، درخواست میں چیف جسٹس سے استدعا کی گئی ہے کہ اسٹیل مل، این آئی سی ایل کرپشن کیسز اور پولیس میں غیرقانونی طور پر ڈیپوٹیشن اور ترقیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کے نتیجے میں قومی اداروں کوتباہی سے بچایا گیا ہے اسی طرح وفاقی تحقیقاتی ادارے کو بھی سیاسی وابستگی سے پاک کرکے صرف ملک کے وسیع تر مفاد میں کام کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

درخواست میں سپریم کورٹ سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ اگرمناسب سمجھا جائے تو ایف آئی اے کے ملازمین کو عدالت میں طلب کیا جائے تاکہ تمام حقائق سے پردہ اٹھایا جاسکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران ایف آئی اے میں سیکڑوں کی تعداد میں افسران کو غیرقانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کرکے انھیں ایف آئی اے میں مستقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے جن میں پی آئی اے، آرٹس کونسل، ای او بی آئی، سینیٹ، ایکسپورٹ پروسیسنگ زون، نادرا ، کسٹمز، انکم ٹیکس اور پولیس سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افسران شامل ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈیپوٹیشن پر آنے والے متعدد افسران اپنے اصل محکموں میں چند ماہ قبل کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے تھے اور ایف آئی اے میں 16، 17 اور 18 گریڈ میں انھیں مستقل کردیا گیا ہے وفاقی حکومت کے قوانین کے مطابق ان گریڈز میں تعیناتی کے لیے فیڈرل سروس ٹریبونل کے بغیر تعیناتی ممکن نہیں جبکہ ان افسران نے نہ ہی قانون کی تعلیم حاصل کی ہے اور نہ وہ فورسز کے لیے لازمی تربیت کے عمل سے گزرے ہیں۔
Load Next Story