اسلحہ کی فروخت میں امریکا سب سے آگے

جب اسلحہ کی تیاری اور فروخت کا کام بڑھتا رہے گا دنیا میں جنگوں کا امکان بھی بڑھتا رہے گا۔


Editorial March 13, 2019
جب اسلحہ کی تیاری اور فروخت کا کام بڑھتا رہے گا دنیا میں جنگوں کا امکان بھی بڑھتا رہے گا۔ فوٹو : فائل

اسٹاک ہوم کا انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جس کا مخفف سیپری بنتا ہے، عالمی سطح پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت کے اعداد وشمار پر نگاہ رکھتا ہے۔ سیپری کے مطابق ہتھیاروں کی عالمی سطح پر سب سے بڑا فروخت کنندہ ملک امریکا ہے جب کہ اسلحہ کی سب سے زیادہ خریداری کرنے والا ملک سعودی عرب ہے جس کے بعد بھارت کا نام آتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امن پر تحقیق کرنے والے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ یا سیپری نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2014ء سے 2018ء کے درمیان ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں 2009ء سے 2013ء کے مقابلے میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ دنیا کے جنگی جنون میں اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک امریکا ہے، جو مجموعی طور پر 36 فیصد ہتھیار فروخت کر رہا ہے۔

امریکا کے بعد روس، فرانس، جرمنی اور چین اسلحے کی فروخت میں بالترتیب بڑے ممالک ہیں۔ ان پانچوں ممالک نے مجموعی طور پر دنیا بھر میں اسلحے کی فروخت میں 75 فیصد حصہ ڈالا۔ خلیجی ممالک میں اسلحے کی خریداری میں 2009ء سے 2013ء کے مقابلے میں 2014ء سے 2018ء کے درمیان 87 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جب کہ سعودی عرب 2009ء سے 2013ء کے مقابلے میں گزشتہ چار برسوں میں 192فیصد اضافے کے ساتھ اب بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا ملک ہے۔

سعودی عرب کے اسلحہ خریدنے والے ممالک میں پہلا نمبر ہونے کے بعد بالترتیب بھارت، مصر، اسرائیل، قطر اور عراق کا نمبر آتا ہے جب کہ شام میں اسلحہ کی خریداری میں کمی دیکھی گئی، اس کا مطلب ہے کہ اب شام کی لڑائی میں بھی کمی آ رہی ہے۔ یہ تمام اعداد و شمار 2014ء سے 2018ء تک کے ہیں۔

واضح رہے کہ سیپری ہر چار سال بعد ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق اعداد و شمار جاری کرتا ہے اور حالیہ چار برسوں کا ان سے پیوستہ چار برسوں کا تقابل کیا جاتا ہے۔ جب اسلحہ کی تیاری اور فروخت کا کام بڑھتا رہے گا دنیا میں جنگوں کا امکان بھی بڑھتا رہے گا۔

اس حوالے سے دیکھا جائے تو دنیا میں قیام امن کے لیے اس وقت تک کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہی نہیں ہو سکتیں جب تک اسلحہ سازی پر قدغن عاید کرنے کی کوشش نہ کی جائے لیکن وہ بڑی طاقتیں بھلا اسلحہ سازی پر کوئی پابندی کیونکر قبول کریں گی جن کی دولت و ثروت اور عظمت کا راز ہی اسلحہ سازی اور ہتھیاروں کی فروخت میں مضمر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔