مبینہ کرپشن لیاقت یونیورسٹی اسپتال کے ڈائریکٹر کیخلاف تحقیقات شروع

وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد ڈائریکٹر ایڈمن ، اکاؤنٹس اینڈ پلاننگ عبدالستار جتوئی کیخلاف دستاویزات نیب کے حوالے۔

نیب نے عبدالستار جتوئی کی پرسنل فائل، سیلری اکاؤنٹ، کارکردگی ریکارڈ، محکمانہ انکوائریز کی معلومات طلب کرلیں۔ فوٹو : فائل

سندھ حکومت نے لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد کے ڈائریکٹر ایڈمن عبدالستار جتوئی کے خلاف دستاویزات وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد قومی احتساب بیورو کے سپرد کردیں۔

نیب نے لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد، جامشورو( ایل یو ایچ) کے ڈائریکٹر ایڈمن، اکاؤنٹس اینڈ پلاننگ عبدالستار جتوئی کے خلاف سنگین بدعنوانیوں،کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن، اقرباپروری اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر تحقیقات شروع کردی ہے اور اس سلسلے میں سیکریٹری ہیلتھ سندھ کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں عبدالستار جتوئی کی پرسنل فائل، سیلری اکاؤنٹ، دوران ملازمت کارکردگی ریکارڈ اور ماضی میں ان کے خلاف کی گئی محکمانہ انکوائریز کی معلومات طلب کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ اس مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اس کے علاوہ بھی ستار جتوئی سے متعلق کوئی اہم معلومات ہیں تو وہ بھی فراہم کی جائیں۔

ڈائریکٹر ایڈمن؍اکاؤنٹس اینڈ پلاننگ لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد عبدالستار جتوئی پر کرپشن، بدعنوانی، اقربا پروری اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر الزامات کی تحقیقات کے لیے پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد راجا چیئرمین نیورو سرجری ڈپارٹمنٹ لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآبادکی سربراہی میں قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی جس میں ڈاکٹر مبین احمد میمن میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور ڈاکٹر نعیم ضیا میمن اے ایم ایس شامل تھے، نے متفقہ طور پر عبدالستار جتوئی کو ان الزامات سے بری الزمہ قرار دے دیا تھا جبکہ اس سے قبل ڈاکٹر نعیم ضیا میمن( اے ایم ایس جنرل) کی سربراہی میں قائم کی جانے والی کمیٹی پر عبدالستار جتوئی نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی کمیٹی بنانے کی درخواست دی تھی جسے منظور کرلیا گیا تھا۔

عبدالستار جتوئی پر خلاف قانون ڈائریکٹر ایڈمن؍اکاؤنٹس اینڈ پلاننگ کی پوسٹ قائم کرنے ، یونائٹیڈ بینک میں کئی اکاؤنٹس کھولنے ، غیرقانونی ذرائع سے جائیدادیں بنانے ، سرکاری گاڑیوں کے غیرقانونی طور پر استعمال ، سیاسی جماعت سے وابستگی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ان پر یہ بھی سنگین الزام تھا کہ وہ افغان طالبان سے رابطے میں تھے جبکہ عبدالستار جتوئی نے اسی حوالے سے افغانستان کا دورہ بھی کیا تھا۔

ایک الزام یہ بھی تھاکہ محکمہ تعلیم میں ملازم غلام نبی بلیدی عبدالستار جتوئی کے غیرقانونی کاموں میں ان کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا تھا۔ اپنے سگے بھائی کو اسپتال کے ترقیاتی کاموں کے ٹھیکے ایوارڈ کیے۔ سیکیورٹی گارڈز کی تعیناتی کے لیے بھی غیرقانونی ٹھیکہ دیا۔ ایکسرے اور پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ سے غیرقانوی طور پر وصولیاں کی گئیں۔ بایو میٹرک سسٹم کی تنصیب میں بھی کرپشن کی گئی۔

دوسری جانب عبدالستار جتوئی نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ الزامات سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔ دستاویزات کے مطابق اس سے قبل ڈاکٹر نعیم ضیا میمن (اے ایم ایس جنرل) کی چیئرمین شپ میں کمیٹی جس کے ارکان میں ڈاکٹر انجم رحمن ( ڈی ایم ایس ، لیاقت یونیورسٹی اسپتال)، اور ڈاکٹر مظہر علی ہیسبانی (چیف آر ایم او) شامل تھے ، قائم کی گئی تھی جس پر عبدالستار جتوئی نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ عبدالستار جتوئی نے اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات میں خود کو ''شکنجے'' میں آتا دیکھ کر نئی کمیٹی کا مطالبہ کیا تھا جس نے انھیں بری الذمہ بھی قرار دے دیا۔

دستاویزات کے مطابق عبدالستار جتوئی نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا تحریری طور پر جواب بھی دیا جس کے نکات کے مطابق انھوں نے خلاف قانون ڈائریکٹر ایڈمن؍اکاؤنٹس اینڈ پلاننگ کی پوسٹ قائم کرنے کے الزام کے جواب میں موقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ کو قواعد و ضوابط کا زیادہ علم نہیں ، ڈی ڈی او پاورز کی کسی دوسرے افسر کو الاٹمنٹ کوئی غلط کام نہیں ، ایسا ہر محکمے اور ادارے میں ہوتا ہے جب ڈی ڈی او اپنے کسی جونیئر افسر کو اختیارات دے دیتا ہے تاکہ سرکاری امور میں کوئی دقت نہ ہو ، غیر قانونی جائیدادوں اور سرکاری گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال کے حوالے سے بھی مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری گاڑی (نمبر پلیٹ GS-638) جو میں استعمال کر رہا ہوں وہ گریڈ 20 کی پوسٹ کے مطابق میرا حق ہے ، سرکاری وابستگی کا الزام بھی بے بنیاد ہے کیونکہ بطور سینیئر سرکاری افسر میں تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کی عزت کرتا ہوں ، میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق یا وابستگی نہیں ہے ، میرا ایک بھائی1997 میں اپنے ایک دوست سے ملنے افغانستان گیا تھا جہاں وہ اغوا ہوا اور بعد مں قتل کردیا گیا۔ اس وقت سیکیورٹی فورسز نے میرے مقتول بھائی کی میت واپس لانے میں ہماری مدد کی ، یہ واقعہ نائن الیون سے بہت پہلے کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے دکھ سے کہنا پڑ رہا ہے کہ شکایت کنندہ کی ان الزام تراشیوں سے ہمارے زخم پھر سے ہرے ہوگئے ہیں ، الزام لگانے والے نے یہ نہیں بتایا کہ غلام بلیدی کس طرح سے میرا فرنٹ مین ہے؟ ستار جتوئی نے ایک سے زیادہ بینک اکاؤنٹس کھولنے کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دیا۔

اپنے بیان میں ستار جتوئی نے مزید کہاکہ دیگر الزامات صرف الزامات ہی ہیں کیوںکہ ان کا کوئی سر پیر نہیں ، عبدالستار جتوئی نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات پر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے کچھ دستاویزات بھی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو پیش کی تھیں جسے کمیٹی نے اپنی رپورٹ کا حصہ بناتے ہوئے اسے تسلیم کرلیا تھا کہ ستار جتوئی پر لگنے والے الزامات میں صداقت نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ صحت نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک سمری کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ مذکورہ افسر نے غیر قانونی طور پر اپنے خلاف کمیٹی قائم کرکے عائد الزامات سے خود کو بری قرار دلوا دیا ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کرکے مذکورہ افسر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی میں لائی جائے۔

محکمہ سندھ کے ایک ذمے دار افسر نے بتایا کہ چند روز قبل ہی سمری وزیراعلیٰ سندھ نے منظور کرکے بھیجی ہے جس کے فوری بعد نیب کو مطلوب دستاویزات فراہم کیے گئے ہیں جبکہ محکمہ جاتی طور پر بھی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
Load Next Story