مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چیلنجز کا سامنا ہے وزیرخارجہ

وزیراعظم نیشنل ایکشن پلان پرمکمل عمل درآمدکےلیےپرعزم ہیں، شاہ محمودقریشی


ویب ڈیسک March 13, 2019
دہشتگردی سےنمٹنےکےلیےتمام جماعتیں آگےآئیں، شاہ محمودقریشی فوٹو: فائل

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چیلنجز کا سامنا ہے تاہم مشرقی سرحد پر ہماری حکومت شروع سے امن اور مذاکرات کی بات کر رہی ہے۔

وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں عالمی لیڈرزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں 25 ممالک کے 60 وفود کواس کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آمد پرخوش آمدید کہتا ہوں، میں یورپی یونین، یورپین پارلیمنٹ کے تعاون کا شکر گزار ہوں، 26 مارچ کو موگیرینی پاکستان تشریف لارہی ہیں اوریورپی یونین اورپاکستان کے مابین اسٹریٹیجک شراکت داری پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی عوام نے تحریک انصاف کوتبدیلی کیلئے ووٹ دیا، عوام نے روایتی سیاسی جماعتوں کو مسترد کیا اورپانچ سالہ مدت کے اختتام پر آپ تبدیلی دیکھیں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد سیاسی مقاصد کیلئے جنگی ماحول پیدا کیا، وزیراعظم عمران خان نیشنل ایکشن پلان پرمکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے تمام جماعتیں آگے آئیں۔

شاہ محمود نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ترجیح اقتصادی بحالی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی یہاں رہیں اورانہیں اقتصادی ترقی کے بہترین مواقع میسرہوں اوروہ اپنے پاکستانی ہونے پرفخرکرسکیں، ہمیں بہت سے اقتصادی چیلنجزکا سامنا ہے اور ہم ان سے باخبر ہیں جب کہ ہمیں اداروں کے انحطاط کا ادراک ہے۔



وزیرخارجہ نے کہا کہ 6.6 فیصد معاشی خسارہ، 10 سال میں قرضہ کے بوجھ کا کئی گنا بڑھنا، بیرونی سرمایہ کاری میں مستقل کمی اوربے روزگاری، 1/3 آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنا یہ وہ تمام چیلنجزہیں جن کا ہم پچھلے چھ ماہ سے مقابلہ کررہے ہیں، ان تمام منفی عوامل سے نمٹنے کیلئے اور اقتصادی بحالی کیلئے وزارت خارجہ میں ہمارا اولین فوکس معاشی سفارت کاری پر ہے، ہمیں اپنے معاشی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خطے میں امن کی ضرورت ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہمارے خطے کی تعمیروترقی کے لئے ناگزیر ہے اس لیے ہم افغان امن عمل کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کررہے ہیں، مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چیلنجز کا سامنا ہے تاہم مشرقی سرحد پر ہماری حکومت شروع سے امن اور مذاکرات کی بات کر رہی ہے۔ کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے. چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز بھی اسی زمرے میں آتا ہے تاکہ ہم خصوصی اقتصادی زونز قائم کریں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا فروغ ہو۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پچھلے ادوارمیں میٹرو جیسے بڑے منصوبے شروع کر کے قرضے میں ڈوبی ہوئی معیشت پرسبسڈیز کا بوجھ لاد دیا گیا، سعودی عرب کے ساتھ 20 ارب کے معاہدے کرنا بھی ہماری اقتصادی بحالی کی طرف قدم ہے، مہاتیر محمد جلد پاکستان تشریف لا رہے ہیں ہم ان کے تجربے سے مستفید ہوں گے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم بہتراور نئے پاکستان بنانے کیلئے پوری ایمانداری اورتندہی سے کوشاں ہیں اور انشاءاللہ ہم کامیاب ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں