98ء کی حلقہ بندیوں کے تحت الیکٹرونک ووٹنگ کرائی جائے پی پی

غیر جمہوری قوتوں کی رکاوٹیں ختم کیے بغیر آزادانہ الیکشن ممکن نہیں، ملاقات کا وقت دیا جائے


Aijaz Shaikh August 25, 2012
غیر جمہوری قوتوں کی رکاوٹیں ختم کیے بغیر آزادانہ الیکشن ممکن نہیں، ملاقات کا وقت دیا جائے

KARACHI: پاکستان پیپلز پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ 1998 کے حلقہ بندیوں کے مطابق ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کرائے جائیں۔ 1998ء کے بعد کی گئی حلقہ بندیوں کو منسوخ کیا جائے۔

یہ خط چیف الیکشن کمشنر کو پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر نے تحریر کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں انتخابی عمل میں غیر جمہوری قوتوں کی مداخت کے باعث جب تک غیر جمہوری قوتوں کی رکاوٹوں کو ختم نہیں کیا جائے گا آزاد اور شفاف انتخابات ممکن نہیں ہونگے۔ تاج حیدر نے 1998ء کے بعد حلقہ بندیوں میں ترامیم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 2008ء میں عام انتخابات سے قبل اسٹیبلشمنٹ نے محکمہ شماریات کی مدد سے آبادی کی بنیاد پر خفیہ طریقے سے چارجز، سرکلز اور بلاک بنائے، جن کی بنیاد پر انتخابی حلقوں میں راتوں رات تبدیلیاں کی گئیں۔

پیپلز پارٹیکے دور حکومت میں درستی کی کوشش کی سیلاب کے باعث کامیاب نہیں ہوسکی۔ انھوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے سندھ کے اپنے اجلاسوں میں بار بار کہا ہے کہ موجودہ حلقہ بندیوں کے مطابق الیکشن کرائے جائیں گے حتیٰ کہ وہ حلقہ بندیاں آمر نے مخصوص سیاسی جماعتوں کو جتوانے کے لیے کی تھیں، انھوں نے مطالبہ کیا سیلاب کے متاثرین کو ان کے موجودہ پتے پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشینز (EVMs) کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا تجربہ الیکشن کمیشن کے سامنے کیا جا چکا ہے، یہ مشینیں قیمت کے حساب سے بھی موزوںہیں، بھارت ہم سے کئی گنا بڑا ملک ہونے کے باوجود EVMs کا کامیاب استعمال کر رہا ہے اس لیے ہمارے ملک میں بھی ان مشینوں کے ذریعے ووٹ کاسٹنگ کو یقینی بنایا جائے، خط میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر پیپلز پارٹی سندھ کے وفد کو ملاقات کا وقت دیں تاکہ انھیں مزید خدشات اور تجاویز سے آگاہ کیا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں