سپریم کورٹ نے کھوکھر برادران کیخلاف از خود نوٹس نمٹا دیا
ہم اپنی حدود سے آگے نہیں جا سکتے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے کھوکھر برادران کے خلاف از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے ملزمان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنی حدود سے آگے نہیں جا سکتے۔
جسٹس منظور ملک، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں قبضہ گروپ کھوکھر برادران کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔
جسٹس منظور ملک نے کہا کہ کھوکھر برادران کے خلاف از خود نوٹس کن حالات میں لیا گیا ہمارے پاس مواد موجود نہیں، اللہ نے جسے اتھارٹی دی ہو اسے احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنی حدود سے آگے نہیں جا سکتے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر قانون کے مطابق کام کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کھوکھر برادران کی اربوں روپے مالیت کی اراضی کا انکشاف
جسٹس منظور ملک نے ڈی جی ایل ڈی اے سے کہا کہ ہمارا تعلق نہیں ہے کس نے کس کو اراضی بیچی ہے، ہمارے کندھے پر رکھ کر کیس نیب کو مت بھجوائیں، آپ اپنا کام کریں اور سپریم کورٹ کو اپنا کام کرنے دیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایل ڈی اے نے اور ممبر بورڈ آف ریونیو نے از خود نوٹس سے پہلے خود کوئی کارروائی کی۔ ممبر بورڈ آف ریونیو نے بتایا کہ ہم نے رپورٹس تیار کی ہیں جس میں کھوکھر برادران قصوروار پائے گئے ہیں۔
یہ پڑھیں: افضل کھوکھر سپریم کورٹ سے گرفتار
جسٹس منظور ملک نے کہا کہ تو پھر جائیں اور جا کر ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں، ہم نہ تو پراسیکیوٹر ہیں نہ ہی تفتیش کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ایل ڈی اے، ڈی سی لاہور اور ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ پر متعلقہ اداروں کو خود جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کھوکھر برادران کے خلاف اینٹی کرپشن میں درج مقدمات کا بھی قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
یہ پڑھیں: کھوکھر برادران کے ملازمین کے نام کروڑوں کی جائیدادیں اور گاڑیاں ہونے کا انکشاف
اس موقع پر ڈی جی ایل ڈی اے نے یہ بھی شکایت کی کہ ہمیں اینٹی کرپشن والے ہراساں کر رہے ہیں تو جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ کے پاس قانون موجود ہے قانونی راستہ اپنائیں ہمیں شامل نہ کریں۔
جسٹس منظور ملک، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں قبضہ گروپ کھوکھر برادران کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔
جسٹس منظور ملک نے کہا کہ کھوکھر برادران کے خلاف از خود نوٹس کن حالات میں لیا گیا ہمارے پاس مواد موجود نہیں، اللہ نے جسے اتھارٹی دی ہو اسے احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنی حدود سے آگے نہیں جا سکتے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر قانون کے مطابق کام کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کھوکھر برادران کی اربوں روپے مالیت کی اراضی کا انکشاف
جسٹس منظور ملک نے ڈی جی ایل ڈی اے سے کہا کہ ہمارا تعلق نہیں ہے کس نے کس کو اراضی بیچی ہے، ہمارے کندھے پر رکھ کر کیس نیب کو مت بھجوائیں، آپ اپنا کام کریں اور سپریم کورٹ کو اپنا کام کرنے دیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایل ڈی اے نے اور ممبر بورڈ آف ریونیو نے از خود نوٹس سے پہلے خود کوئی کارروائی کی۔ ممبر بورڈ آف ریونیو نے بتایا کہ ہم نے رپورٹس تیار کی ہیں جس میں کھوکھر برادران قصوروار پائے گئے ہیں۔
یہ پڑھیں: افضل کھوکھر سپریم کورٹ سے گرفتار
جسٹس منظور ملک نے کہا کہ تو پھر جائیں اور جا کر ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں، ہم نہ تو پراسیکیوٹر ہیں نہ ہی تفتیش کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ایل ڈی اے، ڈی سی لاہور اور ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ پر متعلقہ اداروں کو خود جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کھوکھر برادران کے خلاف اینٹی کرپشن میں درج مقدمات کا بھی قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
یہ پڑھیں: کھوکھر برادران کے ملازمین کے نام کروڑوں کی جائیدادیں اور گاڑیاں ہونے کا انکشاف
اس موقع پر ڈی جی ایل ڈی اے نے یہ بھی شکایت کی کہ ہمیں اینٹی کرپشن والے ہراساں کر رہے ہیں تو جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ کے پاس قانون موجود ہے قانونی راستہ اپنائیں ہمیں شامل نہ کریں۔