بارش سے ابتر صورت حال پر سیاسی گرماگرمی

شرجیل میمن کاغفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا عندیہ

فوٹو : فائل

نو گھنٹے میں 70 ملی میٹر کی بارش نے بلدیہ اعلا حیدرآباد کی نااہلی، غفلت اور مبینہ بدعنوانیوں کا پول کھول دیا۔

ضلعی انتظامیہ، بلدیہ حیدرآباد، ادارہ ترقیات حیدرآباد اور واسا کی نااہلی نے باران رحمت کو زحمت میں تبدیل کر دیا اور نکاسی آب کا نظام فعال نہ ہونے کے باعث لطیف آباد کے تمام یونٹوں کے نشیبی علاقوں کے علاوہ ڈویژنل سیکریٹریٹ کے سامنے ٹھنڈی سڑک، حیدر چوک، پریس کلب، مولانا محمد علی جوہر روڈ، پٹھان کالونی روڈ، لیاقت کالونی، نورانی بستی، کالی موری، پریٹ آباد، پھلیلی، الفضل ٹاؤن، ٹنڈو آغا، گرونگر چوک، آفندی ٹاون، ٹنڈو یوسف، اوڈین سینما روڈ، ٹمبر مارکیٹ، سٹی کالج روڈ، نیا پل، قاضی عبدالقیوم روڈ، حالی روڈ سمیت جبکہ قاسم آباد سب ڈویژن میں قاسم آبادمین روڈ، سحرش نگر، ماروی ٹاؤن، شیدی گوٹھ، قاسم آباد فیز ٹو اور دیگر نشیبی علاقوں میں برساتی پانی کھڑا ہوگیا۔

بجلی اور ڈیزل نہ ہونے کی وجہ سے نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہو گیا، جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں نالے، نالیوں اورگٹروں سے نکلنے والا گندہ پانی، برساتی پانی میں شامل ہوگیا جس کے نتیجے میں صورت حال اور ابتر ہوگئی ۔ انجمن تاجران سٹی کالج روڈ کے چیئرمین یوسف میمن کے مطابق مارکیٹ کے عقب سے گزرنے والا نالا ابلنے کے باعث برساتی پانی سٹی کلاتھ مارکیٹ، اسلامیہ مارکیٹ اور اولڈ لنڈا اینڈ کارپیٹ مارکیٹ میں داخل ہوگیا، جس کے نتیجے میں بھاری مالیت کا کپڑا خراب ہوگیا۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر آفس سیکریٹریٹ کے مطابق صورت حال بہتر ہونے تک تمام اداروں کے افسران و عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی صدارت میں محکمہ صحت کے افسران کا بھی اجلاس منعقد ہوا، جس میں اندرون سندھ تمام اضلاع میں محکمہ صحت میں رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں بارش سے متاثرہ علاقوں میں رپورٹ کرنے اور سانپ کے کاٹنے پر علاج میں استعمال ہونے والی ویکسیئن سمیت دیگر جان بچانے والی ادویات پہنچانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

بارش سے پیدا ہونے والی صورت حال پر سابق ضلعی ناظم اور متحدہ رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید جمیل بھی حیدرآباد پہنچ گئے۔ متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ بارش کے آغاز کے ساتھ ہی ایم کیوایم کے عوامی نمائندگان، ذمہ داران، کارکنان اورسابق ناظمین نے اپنے اپنے علاقوں میں جا کر نکاسی کا کام شرو ع کر دیا اوران کی محنت کے نتیجے میں لطیف آباد کے مختلف یونٹوں میں بہتر صورت حال ہے اور وہاں پانی نہیں ہے۔


حیدرآباد کے بلدیاتی اداروں کو وسائل کی ضرورت ہے، یہاں خاکروب بھی تن خواہیں نہ ملنے پر اکثر ہڑتال پر رہتے ہیں، ان تمام چیزوں کا ازالہ ہونا چاہیے۔ دوسری طرف معاملات کا جائزہ لینے کے لیے آنے والے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے الطاف حسین کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے مطالبے پر مصطفیٰ کمال یا کنور نوید جمیل کو عارضی ناظم نہیں مقرر کیا جا سکتا، کیوں کہ آئین و قانون میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ کل ایسا مطالبہ جماعت اسلامی بھی کر سکتی ہے کہ نعمت اﷲ خان کو کراچی کا ناظم بنایا جائے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعلا سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر حیدرآباد پہنچے تاکہ پورے حیدرآباد ڈویژن میں برسات کے بعد پیش آنے والی عوامی مشکلات کا جائزہ لے سکیں۔ ہم نے اعلا سطح اجلاس میں غفلت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ خود وزیر اعلا نے تمام اضلاع کی صورت حال معلوم کیں اورافسران نے جو پوزیشن بتائی ہیں اس کے مطابق تقریباً 80 فی صد علاقے کلیئر ہو چکے ہیں اور باقی 48 گھنٹوں میں صاف ہوجائیں گے۔

برسات کے حوالے سے چند حلقے اور قوتیں حکومت کے فلاپ ہونے کا تاثر پیدا کر رہے ہیں جو کہ درست نہیں، ہم پر الزام تراشی اور تنقید نہ کی جائے، نظامت ہم نے بھی چلائی ہے، لیکن اصل مسئلہ نیتوں کا ہے، اگرہم پردہ نہیں اٹھا رہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے پاس جواب نہیں ہمیں سب معلوم ہے کہ حیدرآباد میں کیا کیا ہوتا رہا ہے۔ ہم تشہیر کے لیے کام نہیں کرتے ہمارے کام کرنے کا مقصد عوام کی خدمت ہوتی ہے حکومت کی پوری کوشش یہی ہے کہ کس چیز کی ضرورت ہے وہ فوراً پہنچائی جائے۔

انھوں نے کہاکہ انہیں حیسکو کی جانب سے غیر ضروری انداز میں بجلی بند کرنے کی رپورٹ ملی ہے اس لیے حسیکو کو بھی ہدایت کر دی ہے کہ غیر ضروری بجلی بند ہوئی تو اس کے خلاف بھی کیس درج کرائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی الزامات ہم پر لگائے جا رہے ہیں ان کا کاونٹر جواب نہیں دینا چاہتے۔ کل تک جو انتظامیہ یہاں موجود تھے ان میں کسی حد تک ماضی کے دوستوں کی نمائندگی بھی موجود تھے ان کے منظور نظر افسران بھی موجود تھے لیکن بارش کے بعد جو کچھ ہوا ہے وہ ایک دن کی ناکامی نہیں ہے اس کے کچھ تلخ حقائق بھی ہیں اس لیے کہتے ہیں کہ الزام تراشی نہ کریں۔

کراچی کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ وزیر اعلا سندھ ایک ماہ قبل ہی اجلاس کر کے ہدایت دے چکے تھے کہ تمام انتظامات مکمل کر لیے جائیں اس کے باوجود کراچی میں واضع کوتاہیاں نظر آئیں اس وجہ سے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو معطل کر دیا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ حیدرآباد سمیت تمام افسران کو غفلت پر سخت کارروائی کی تنبیہ کی۔

بارش کے بعد اگر حکومت سندھ نے حیدرآباد کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کر دیا ہے تو اچھا ہوگا کہ حیدرآبادکے مسائل کو بھی حل کرائے تاکہ مستقبل میں کسی ایسی صورت حال سے بچا جاسکے۔
Load Next Story