شہری گدلا پانی استعمال نہ کریں محکمہ صحت
گدلے پانی سے ڈائریا،گیسٹرو، ٹائیفائیڈ،ہیپاٹائٹس اے کا مرض لاحق ہوسکتا ہے،ڈپٹی سیکریٹری صحت،عوام پانی ابال کر۔۔۔
محکمہ صحت نے کہا ہے کہ کراچی کوفراہم کیاجانے والاگدلا پانی پینے کے قابل نہیں اس کے استعمال سے ڈائریا،گیسٹرو، ٹائیفائیڈ ، ہیپاٹائٹس اے کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔
شہری آلودہ اورگدلا پانی ہرگز استعمال نہ کریں،عام دنوں میں بھی پانی کو اچھی طرح ابال کر استعمال کرناچاہیے،محکمے کے ڈپٹی سیکریٹری صحت اورانسداد نگلیریاکمیٹی کے رکن ڈاکٹرندیم شیخ نے ایکسپریس کوبتایاکہ بارش کے دوران اکثر و بیشتر پینے کے پانی کی لائنوں میں سیوریج کاپانی بھی شامل ہوجاتا ہے جوچیک کیے بغیر عوام کوفراہم کیا جاتا ہے، واٹربورڈ حکام کے پاس ایساکوئی نظام نہیںکہ پینے کے پانی کی لائنوںکوچیک کیاجاسکے ،انھوں نے کہا کہ برسات کے موسم میں پینے کے پانی کی لائنوں میں مٹی اوردیگرچھوٹے چھوٹے زہریلے اجزاء شامل ہونے کے احتمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے پانی کی شکل اورذائقہ بھی تبدیل ہوجاتاہے انھوں نے بتایا کہ بارش کے بعد پینے کے پانی میں ہلکی سی بواور پانی کاذائقہ بھی تبدیل ہوجاتا ہے۔
لہذا عوام گدلاپانی کا استعمال نہ کریں اس گدلے پانی کے پینے سے ڈائریا، گیسٹرو،ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس اے کے امراض جنم لیتے ہیں ،ڈاکٹر ندیم شیخ کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے بارشوں کے موسم میں ڈائریا، گیسٹرو، ٹائیفائیڈ اورہیپاٹائٹس اے کے امراض ہولناک صورت اختیار کرجاتے ہیں جس میں قیمتی جانیں بھی جائع ہوجاتی ہیں انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ عام دنوں میں بھی پانی کواچھی طرح ابال کر استعمال کرناچاہئے واضح رہے کہ گزشتہ روز واٹربورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر مصباح الدیں فرید نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا تھا کہ بارشوں کے باعث شہریوں کو فراہم کیا جانے والا گدلا پانی ناقابل استعمال یا مضر صحت نہیں ہے۔
انھوں نے کراچی کے شہریوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ کراچی کے شہری یہ پانی استعمال کرلیں اس صورتحال پر کراچی کے شہریوں نے بھی اپنے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جس شہر میں فراہمی آب کے ذمے دار ادارے کا سربراہ شہریوں کو گدلا پانی پینے کا مشورہ دے رہا ہو اس کے اس مشورے سے اس آفیسر کی زہنی سطح کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کراچی کے شہریوں نے ایم ڈی واٹربورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ گدلا پانی پیا جاسکتا ہے تو پہلے وہ خود میڈیا پر آکر کم سے کم اس گدلے پانے کے پانچ گلاس پی کر دکھائیں دریں اثناء ماہرین امراض کا کہنا ہے کہ پینے کے آلودہ پانی سے 40فیصد امراض جنم لیتے ہیں ان میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں۔
ان ماہرین کا کہنا تھا کہ آلودہ پانی حاملہ خواتین کوصحت کے مسائل سے شدید متاثرکرتا ہے، ماہرین طب نے کہاکہ پانی میں سیوریج کا پانی شامل ہونے سے پینے کے پانی بو پیدا ہوجاتی ہے اورآلودہ پانی میں ایکولائی جراثیم کی تیزی سے نشوونما ہوتی ہے جو ٹائیفائیڈ کا سبب بنتا ہے ،ٹائیفائیڈ کا جراثیم سیوریج کے پانی میں اپنی نشوونما کرتا ہے ۔