نیوزی لینڈ مساجد میں حملہ ’ نسل پرستی اور فسطائیت‘ ہے مسلم ممالک
مسلم ممالک نے نیوزی لینڈ سے دہشت گرد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے
نیوزی لینڈ مساجد میں مسلح شخص کے حملے میں 49 نمازیوں کی شہادت پر مسلم ممالک نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے 'نسل پرستی اور فسطائیت' قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جہاں نیوزی لینڈ میں دنیا بھر کے مسلمان رنجیدہ اور دل گرفتہ ہیں، وہیں مسلم حکومتوں نے بھی مساجد پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو نسل پرستی اور فسطائیت قرار دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے مساجد پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی مساجد میں حملہ تیزی سے پھیلنے والا اسلامو فوبیا ہے۔ دہشت گردی کا واقعہ نہایت تکلیف دہ ہے۔ لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے بھی مساجد پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پر امن لوگوں پر حملہ ناقابل قبول ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت اور نیوزی لینڈ سے ملزم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ عبادت کے مقام پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے، لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور نیوزی لینڈ کی حکومت سے دہشت گرد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ افسوسناک واقعے میں شہید ہوانے والوں میں 3 انڈونیشی باشندے بھی شامل ہیں۔
ملائیشیا نے مساجد میں حملے کو انسانیت اور عالمی امن کے لیے سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کی جان لینا ایک نہایت گھناؤنا عمل اور کسی مہذب سماج میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ نیوزی لینڈ ملزم کو قرار واقعی سزا دلوا کر ہی مسلمانوں کے دکھ کو کم کر سکتا ہے۔
ترکی نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کو نسل پرستی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا عمل کوئی فاشسٹ ہی کر سکتا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ دنیا میں تیزی سے پھیلتے اسلام سے خوف کھانا ہے۔ شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت کی دعا اور لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں۔
افغانستان نے نیوزی مساجد حملے میں اپنے 3 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بزدلانہ حملہ نہایت قابل مذمت عمل ہے۔ نہتے لوگوں کو اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنانا کسی بھی طرح قابل قبول نہیں۔ نیوزی لینڈ کو سخت سے سخت ایکشن لینا چاہیئے۔
بنگلا دیش نے دہشت گردانہ حملے میں اپنی کرکٹ ٹیم کے محفوظ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نہایت افسوسناک واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پُر امن لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے کسی بھی قسم کی ہمدردی کے مستحق نہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جہاں نیوزی لینڈ میں دنیا بھر کے مسلمان رنجیدہ اور دل گرفتہ ہیں، وہیں مسلم حکومتوں نے بھی مساجد پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو نسل پرستی اور فسطائیت قرار دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے مساجد پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی مساجد میں حملہ تیزی سے پھیلنے والا اسلامو فوبیا ہے۔ دہشت گردی کا واقعہ نہایت تکلیف دہ ہے۔ لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے بھی مساجد پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پر امن لوگوں پر حملہ ناقابل قبول ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت اور نیوزی لینڈ سے ملزم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ عبادت کے مقام پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے، لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور نیوزی لینڈ کی حکومت سے دہشت گرد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ افسوسناک واقعے میں شہید ہوانے والوں میں 3 انڈونیشی باشندے بھی شامل ہیں۔
ملائیشیا نے مساجد میں حملے کو انسانیت اور عالمی امن کے لیے سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کی جان لینا ایک نہایت گھناؤنا عمل اور کسی مہذب سماج میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ نیوزی لینڈ ملزم کو قرار واقعی سزا دلوا کر ہی مسلمانوں کے دکھ کو کم کر سکتا ہے۔
ترکی نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کو نسل پرستی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا عمل کوئی فاشسٹ ہی کر سکتا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ دنیا میں تیزی سے پھیلتے اسلام سے خوف کھانا ہے۔ شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت کی دعا اور لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں۔
افغانستان نے نیوزی مساجد حملے میں اپنے 3 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بزدلانہ حملہ نہایت قابل مذمت عمل ہے۔ نہتے لوگوں کو اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنانا کسی بھی طرح قابل قبول نہیں۔ نیوزی لینڈ کو سخت سے سخت ایکشن لینا چاہیئے۔
بنگلا دیش نے دہشت گردانہ حملے میں اپنی کرکٹ ٹیم کے محفوظ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نہایت افسوسناک واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پُر امن لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے کسی بھی قسم کی ہمدردی کے مستحق نہیں۔