عوام کو اختیارات نہ دیے گئے تو ملک ٹوٹ جائیگا مصطفی کمال

کراچی میں میری نظامت کے دوران بھی بارش ہوتی تھی لیکن ایسے حالات کبھی نہیں ہوئے


Monitoring Desk August 07, 2013
الطاف حسین کے بیماری کے متعلق خبریں من گھڑت اور جھوٹی ہیں، ٹو دی پوائنٹ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

کراچی کے سابق ناظم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کراچی کی حالت انتہائی افسوسناک ہے بدقسمتی سے اس وقت ایک فی صد اختیارات بھی ایم کیو ایم کے پاس نہیں۔

میری نظامت کے دوران بھی بارش ہوتی تھی لیکن کبھی اس طرح کے حالات نہیں ہوئے، اگر خدانخواستہ عوام کو نچلی سطح پر اختیارات نہ دیے گئے تو ملک ٹوٹ جائیگا، الطاف حسین کی بیماری کے حوالے سے خبریں بالکل بے بنیاد ہیں، ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کی تحقیقات ہورہی ہیں، الطاف بھائی اور ایم کیو ایم اس میں تعاون کررہے ہیں ۔ایکسپریس نیوزکے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دور میں کراچی میں دیرپاکام کیا اور کوئی بھی منصوبہ ایسا نہیں جو فلاپ ہوگیا ہو یا کام کرنا چھوڑ گیا ہو، خدا کا شکر ہے کہ ہمارے دور میں شروع کئے گئے سارے ہی پروجیکٹ چل رہے ہیں ۔

اب بارش کے پانی نے جو تباہی مچائی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال ہی نہیں کی گئی۔ اگر ہم نے اچھا کام نہ کیا ہوتا تو پھر پانی کراچی کی سڑکوں پر ہی رہتا۔ میں نے پرویزمشرف کے ساتھ کم اور صدر آصف زرداری کے ساتھ زیادہ وقت گزارا ہے۔ صدر زرداری کے دورمیں فنڈز کا اجرامشکل ہوتا تھا لیکن میں عوام کے حقوق کیلیے شورشرابہ کرکے کام چلا لیا کرتا تھا۔ میں ڈیڑھ ارب روپے کی مشینری چھوڑکرگیا تھا جس کو زنگ لگادیا گیا ہے اور مشینری نکال کر بیچ کھائی گئی ہے۔ ہم بارش کے بعد اسپرے کروایا کرتے تھے تاکہ کسی قسم کی کوئی بیماریاں نہ پھیلیں لیکن موجودہ انتظامیہ کچھ بھی نہیں کرسکی کیونکہ یہ لوگ عوام کے منتخب نمائندے نہیں۔ یہ صر ف نو سے پانچ تک کی ڈیوٹی کرنے والے لوگ ہیں اوراس طرح کے کاموں میں عوام کے ساتھ کھڑا ہونا پڑتا ہے ان کے ساتھ جان مارنی پڑتی ہے۔



الطاف بھائی کے بیماری کے بارے میں چلنے والی خبریں من گھڑت اور جھوٹی ہیں ایسی کوئی بات نہیں وہ بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں نہ تو کوئی منی لانڈرنگ ہوئی ہے اور نہ ہی ایم کیوایم نے کوئی رسیدیں وغیرہ بنائی ہیں، ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کی تحقیقات چل رہی ہیں ایم کیوایم اور الطاف بھائی ان تحقیقا ت میں تعاون کررہے ہیں ہم تو خود چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا معمہ حل ہو۔جہاں تک آڈٹ کی بات ہے تو پچھلے پانچ سال کا چھوڑ کر ہمارے دورکا بھی آڈٹ کیا جائے بلکہ کسی بھی غیر ملکی ادارے سے کرالیا جائے ہم تیار ہیں ۔کام اورکرپشن ایک ساتھ نہیں ہوسکتے جس ٹھیکیدار کو آپ کرپشن کیلیے استعمال کریں گے وہ کام نہیں کریگا۔

خدا کا شکر ہے کہ ہمارے دور میں کرپشن نہیں ہوئی۔ جب تک بلدیاتی نظام فعال نہیں ہوگااس طرح کی بدانتظامی ہوتی رہے گی ۔اگر ہم بلدیاتی نظام کی بحالی کیلیے شور کررہے ہیں تو عوام کے لیے کررہے ہیں اپنے لیے نہیں ۔اگر خدانخواستہ عوام کو نچلی سطح پر اختیارات نہ دیئے گئے تو ملک ٹوٹ جائیگا۔جب تک کسی کے پاس ایڈمنسٹریٹواختیارات نہیں ہوتے وہ مشینری کو ایکٹو نہیں کرسکتا۔اگر ایم کیوایم کی مرضی سے ایڈمنسٹریٹرزلگے ہوتے تو یہ حالات نہ ہوتے۔جب پیپلزپارٹی اور ن لیگ پر عتاب ہوتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ عوام بہترین فیصلہ کرنے والے ہیں ایم کیوایم کے لئے بھی یہی فارمولہ کیوں نہیں بنالیتے۔ اگر ہم برے ہیں تو عوام ہمیں ووٹ کیوں دیتے ہیں ۔ابھی تک ہم نے ملک کو ٹھیک کرنے کی نیت بھی نہیں کی۔ ہم چالاکیوں سے معاملات کو سیدھا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ہمارے اچھے اعمال سے یہ ملک چلے گا اور برے اعمال سے خدانخواستہ ملک ٹوٹ جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |