عید سے قبل بس ٹرانسپورٹرز نے بیرون کراچی کرایے بڑھا دیے
پنجاب ،پختونخوا،سندھ جانیوالوں سے500روپے تک اضافی وصولی،کوئٹہ روٹ پر لوٹ مار
انٹرسٹی بس ٹرانسپورٹرز نے عید سے تین دن قبل کرایوں کی مد میں غیرمعمولی اضافہ کردیا ہے، کرایوں مین اضافے کا آغاز رمضان کے آخری عشرے میں کردیا گیا تھا تاہم اب طویل ودرمیانے فاصلوں پر یکساں کرایہ وصول کیا جارہا ہے۔
کوئٹہ جانے والی گاڑیوں کے مالکان نے لوٹ مار مچادی ہے ، ان روٹس پر ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار روپے تک اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ پنجاب ، خیبرپختونخوا اور اندرون سندھ کے روٹس پر 200 تا 500روپے اضافی چارج کیے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹرزکا کہنا ہے کہ ابھی مزید اضافہ کریں گے، صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی غفلت وبے حسی کے باعث کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے، ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ رمضان کے آخری عشرے میں ہماری گاڑیاں واپسی میں خالی آرہی ہیں جسکے باعث کرایوں میں قدرے اضافہ کیا گیا ہے تاہم ابھی بھی ہمارے کرایے حکومت کے منظورکردہ نرخوں سے کم ہے اور عید کے بعد کرایوں میں دوبارہ کمی کردی جائیگی، عید منانے کیلیے کراچی سے اندرون ملک جانے والے مسافروں سے عام دنوں کے کرایوں کے مقابلے میں من مانے کرایے وصول کیے جارہے ہیں مسافروں کا کہنا ہے کہ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے، کرایے کئی گنا بڑھا دیے گئے ہیں، چھوٹی ویگنوں میں مسافروں کو جانوروں کی طرح بھر کرلے جایاجارہا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق رواں رمضان میں سب سے زیادہ کرایہ کوئٹہ وپشین وبلوچستان کے دیگر روٹس میں وصول کیا جارہا ہے، اس ضمن میں مختلف کمپنیوں کے کرایوں میں زمین آسمان کا فرق ہے، الیوسف ایکسیلینس کے مالک نے بتایا کہ وہ اس لوٹ مار میں شامل نہیں ہیں اور حسب معمول پرانے ریٹ پر1500روپے کرایہ وصول کررہے ہیں، منیر ایکسیلنس اور سروری کوچ کوئٹہ کا کرایہ بالترتیب تین ہزار تا 2700روپے چارج کررہے ہیں، مذکورہ گاڑیوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑیاں کم سیٹوں کی ہیں اور بہتر وتیزرفتار سروس کی ضمانت ہیں، سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ کوئٹہ جانے والی بسیں بھی صدر میں کھڑی ہونا شروع ہوگئی ہیں جبکہ ان کیلیے بلدیہ ٹائون میں انٹرسٹی بس ٹرمینل حکومت کی جانب سے تعمیرکیا گیا ہے اور شہر کے دیگر حصوں میں ان بسوں کا سروس مہیا کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ٹرانسپورٹرز کے مطابق کمپنیوں میں مسابقت کے باعث رمضان سے قبل کراچی تا راولپنڈی کرایہ 1800تا 2ہزار روپے وصول کیا جارہا تھا جبکہ رمضان میں2200 روپے وصول کیا جارہا ہے، میانوالی کا کرایہ 1700 روپے تھا جبکہ اب2ہزار روپے، کراچی سے فتح جنگ کا کرایہ رمضان سے قبل1900روپے تھا تاہم اب2200روپے وصول کیا جارہا ہے، لاہور کا کرایہ2ہزار روپے مقررتھا تاہم اب 2200روپے وصول کیا جارہا ہے، کراچی سے مظفرآباد دوہزار کے بجائے 2400روپے وصول کیا جارہا ہے، کراچی سے مانسہرہ کرایہ دوہزارکے بجائے 200 تا 400 اضافی چارج کیا جارہا ہے، کراچی سے حیدرآباد ، لاڑکانہ، میرپورخاص کے کرایوں میں بھی200تا 500روپے اضافہ کردیاگیا ہے، رمضان کے اخری عشرے میں پشاور سوات، بونیر وباجوڑ کا کرایہ بھی300تا 500روپے بڑھادیا گیا ہے، اس وقت سوات وباجوڑ کا کرایہ 2500 روپے لیا جارہا ہے جبکہ پشاور کا کرایہ 2400روپے وصول کیا جارہا ہے۔
بیشتر ٹرانسپورٹ کمپنیوں کا موقف ہے کہ کراچی تا راولپنڈی ایک ٹرپ میں ڈیزل اور دیگر مد میں اخراجات ایک لاکھ 50ہزار روپے آرہے ہیں تاہم آمدنی صرف10تا 15ہزار روپے ہوتی ہے جبکہ اگرگاڑی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے تونقصان بھی اٹھانا پڑتاہے، مسافروں نے بتایا کہ25ویں روزے کے بعد سے ٹرانسپورٹ کمپنوں کی جانب سے یکساں کرایہ مقررکردیا گیا ہے، چاہے راولپنڈی کا ٹکٹ لیں یا میانوالی کا کرایہ دوہزار200 روپے اداکرنا ہوگا دیگر شہری روٹس پر بھی اسی طرح طویل ودرمیان فاصلے کے کرایہ جات یکساں کردیے گئے ہیں، اس طرح طویل و درمیانے فاصلے کا سفر کرنیوالوں کو 500 روپے اضافی دینے پڑرہے ہیں۔ دریں اثنا انٹرسٹی ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور پولیس کو ماہانہ بھتوںکی ادائیگی کی جاتی ہے۔ شہر میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرنے والی پولیس جب ماہانہ بھتے مانگنے لگے تو اس شہر کا اللہ ہی حافظ ہے۔
کوئٹہ جانے والی گاڑیوں کے مالکان نے لوٹ مار مچادی ہے ، ان روٹس پر ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار روپے تک اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ پنجاب ، خیبرپختونخوا اور اندرون سندھ کے روٹس پر 200 تا 500روپے اضافی چارج کیے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹرزکا کہنا ہے کہ ابھی مزید اضافہ کریں گے، صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی غفلت وبے حسی کے باعث کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے، ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ رمضان کے آخری عشرے میں ہماری گاڑیاں واپسی میں خالی آرہی ہیں جسکے باعث کرایوں میں قدرے اضافہ کیا گیا ہے تاہم ابھی بھی ہمارے کرایے حکومت کے منظورکردہ نرخوں سے کم ہے اور عید کے بعد کرایوں میں دوبارہ کمی کردی جائیگی، عید منانے کیلیے کراچی سے اندرون ملک جانے والے مسافروں سے عام دنوں کے کرایوں کے مقابلے میں من مانے کرایے وصول کیے جارہے ہیں مسافروں کا کہنا ہے کہ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے، کرایے کئی گنا بڑھا دیے گئے ہیں، چھوٹی ویگنوں میں مسافروں کو جانوروں کی طرح بھر کرلے جایاجارہا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق رواں رمضان میں سب سے زیادہ کرایہ کوئٹہ وپشین وبلوچستان کے دیگر روٹس میں وصول کیا جارہا ہے، اس ضمن میں مختلف کمپنیوں کے کرایوں میں زمین آسمان کا فرق ہے، الیوسف ایکسیلینس کے مالک نے بتایا کہ وہ اس لوٹ مار میں شامل نہیں ہیں اور حسب معمول پرانے ریٹ پر1500روپے کرایہ وصول کررہے ہیں، منیر ایکسیلنس اور سروری کوچ کوئٹہ کا کرایہ بالترتیب تین ہزار تا 2700روپے چارج کررہے ہیں، مذکورہ گاڑیوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑیاں کم سیٹوں کی ہیں اور بہتر وتیزرفتار سروس کی ضمانت ہیں، سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ کوئٹہ جانے والی بسیں بھی صدر میں کھڑی ہونا شروع ہوگئی ہیں جبکہ ان کیلیے بلدیہ ٹائون میں انٹرسٹی بس ٹرمینل حکومت کی جانب سے تعمیرکیا گیا ہے اور شہر کے دیگر حصوں میں ان بسوں کا سروس مہیا کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ٹرانسپورٹرز کے مطابق کمپنیوں میں مسابقت کے باعث رمضان سے قبل کراچی تا راولپنڈی کرایہ 1800تا 2ہزار روپے وصول کیا جارہا تھا جبکہ رمضان میں2200 روپے وصول کیا جارہا ہے، میانوالی کا کرایہ 1700 روپے تھا جبکہ اب2ہزار روپے، کراچی سے فتح جنگ کا کرایہ رمضان سے قبل1900روپے تھا تاہم اب2200روپے وصول کیا جارہا ہے، لاہور کا کرایہ2ہزار روپے مقررتھا تاہم اب 2200روپے وصول کیا جارہا ہے، کراچی سے مظفرآباد دوہزار کے بجائے 2400روپے وصول کیا جارہا ہے، کراچی سے مانسہرہ کرایہ دوہزارکے بجائے 200 تا 400 اضافی چارج کیا جارہا ہے، کراچی سے حیدرآباد ، لاڑکانہ، میرپورخاص کے کرایوں میں بھی200تا 500روپے اضافہ کردیاگیا ہے، رمضان کے اخری عشرے میں پشاور سوات، بونیر وباجوڑ کا کرایہ بھی300تا 500روپے بڑھادیا گیا ہے، اس وقت سوات وباجوڑ کا کرایہ 2500 روپے لیا جارہا ہے جبکہ پشاور کا کرایہ 2400روپے وصول کیا جارہا ہے۔
بیشتر ٹرانسپورٹ کمپنیوں کا موقف ہے کہ کراچی تا راولپنڈی ایک ٹرپ میں ڈیزل اور دیگر مد میں اخراجات ایک لاکھ 50ہزار روپے آرہے ہیں تاہم آمدنی صرف10تا 15ہزار روپے ہوتی ہے جبکہ اگرگاڑی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے تونقصان بھی اٹھانا پڑتاہے، مسافروں نے بتایا کہ25ویں روزے کے بعد سے ٹرانسپورٹ کمپنوں کی جانب سے یکساں کرایہ مقررکردیا گیا ہے، چاہے راولپنڈی کا ٹکٹ لیں یا میانوالی کا کرایہ دوہزار200 روپے اداکرنا ہوگا دیگر شہری روٹس پر بھی اسی طرح طویل ودرمیان فاصلے کے کرایہ جات یکساں کردیے گئے ہیں، اس طرح طویل و درمیانے فاصلے کا سفر کرنیوالوں کو 500 روپے اضافی دینے پڑرہے ہیں۔ دریں اثنا انٹرسٹی ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور پولیس کو ماہانہ بھتوںکی ادائیگی کی جاتی ہے۔ شہر میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرنے والی پولیس جب ماہانہ بھتے مانگنے لگے تو اس شہر کا اللہ ہی حافظ ہے۔