پولیس لیاری کو جرائم سے پاک کرنے کیلیے وفاق سے مدد لے سندھ ہائیکورٹ
پرانا گولیمار کے رہائشی اسلم غوری کے بیٹے کے اغواسے متعلق درخواست کی سماعت، ہائیکورٹ نے رپورٹ 5 ستمبر تک طلب کرلی
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم نے لیاری کی صورت حال پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ قانون نافذکرنے والے اداروں کیلیے لیاری اب تک نوگوایریا ہے۔
محکمہ داخلہ،پولیس اور رینجرزلیاری کوجرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کیلیے وفاقی اداروں کی مدد لیں۔یہ ریمارکس انھوں نے جمعرات کوشہری عرفان غوری کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پردیے،سماعت کے موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ پرانا گولیمارکے رہائشی درخواست گزارمحمد اسلم خان غوری کابیٹاعرفان غوری 17اگست2011کونیوکراچی میں اپنی دکان جانے کیلیے روانہ ہوا تھا کہ راستے سے لاپتہ ہوگیا،بعد ازاں مختلف موقع پر ٹیلیفون کالزموصول ہوئیں اور بھاری تاوان کامطالبہ کیا گیاتاہم دو لاکھ روپے ادا کردیے گئے مگر مغوی کو رہا نہیں کیاگیا۔
عدالت کوبتایا گیاکہ جن نمبرزسے کالز موصول ہوئی ہیں ان سے متعلق حاصل کردہ معلومات کے مطابق ملزمان لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں روپوش ہیں جہاں پولیس کی رسائی ممکن نہیں،تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایاکہ توقع ہے مغوی کو جلد بازیاب کرالیاجائیگا۔گزشتہ سماعت پراے آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی نے عدالت کوبتایا تھاکہ ان علاقوں میں جاکرملزمان کیخلاف کارروائی کرناایک بڑا چیلنج ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں کوئی رعایت نہ برتی جائے،جرائم پیشہ عناصر کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے اور تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں ، اس ضمن میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اگر وفاقی اداروں کی معاونت درکار ہے تو فوری طلب کی جائے ، فاضل بینچ نے شہری کی بازیابی سے متعلق رپورٹ 5 ستمبر تک طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
محکمہ داخلہ،پولیس اور رینجرزلیاری کوجرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کیلیے وفاقی اداروں کی مدد لیں۔یہ ریمارکس انھوں نے جمعرات کوشہری عرفان غوری کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پردیے،سماعت کے موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ پرانا گولیمارکے رہائشی درخواست گزارمحمد اسلم خان غوری کابیٹاعرفان غوری 17اگست2011کونیوکراچی میں اپنی دکان جانے کیلیے روانہ ہوا تھا کہ راستے سے لاپتہ ہوگیا،بعد ازاں مختلف موقع پر ٹیلیفون کالزموصول ہوئیں اور بھاری تاوان کامطالبہ کیا گیاتاہم دو لاکھ روپے ادا کردیے گئے مگر مغوی کو رہا نہیں کیاگیا۔
عدالت کوبتایا گیاکہ جن نمبرزسے کالز موصول ہوئی ہیں ان سے متعلق حاصل کردہ معلومات کے مطابق ملزمان لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں روپوش ہیں جہاں پولیس کی رسائی ممکن نہیں،تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایاکہ توقع ہے مغوی کو جلد بازیاب کرالیاجائیگا۔گزشتہ سماعت پراے آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی نے عدالت کوبتایا تھاکہ ان علاقوں میں جاکرملزمان کیخلاف کارروائی کرناایک بڑا چیلنج ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں کوئی رعایت نہ برتی جائے،جرائم پیشہ عناصر کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے اور تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں ، اس ضمن میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اگر وفاقی اداروں کی معاونت درکار ہے تو فوری طلب کی جائے ، فاضل بینچ نے شہری کی بازیابی سے متعلق رپورٹ 5 ستمبر تک طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔