مغربی بارڈر پر خطرات اور دہشت گردوں سے نمٹنے کیلیے 437 ارب روپے مختص کرنیکی منظوری

وزارت داخلہ کی طرف سے 55 ارب روپے جاری کرنے کی سمری بھیجی گئی تھی، ذرائع

منصوبے کا فیصلہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے کیا تھا جس کے تحت ایف سی کے نئے ونگز کا قیام شامل ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

حکومت نے مغربی بارڈر پر موجود خطرات اور افغانستان سے دہشت گردوں کی دراندزی روکنے کے حوالے سے مسلح افواج اور دیگر سیکیورٹی اداروںکی صلاحیت بڑھانے کے لیے آئندہ مالی سال 2019-2020 کے بجٹ میں43.7 ارب روپے کے فنڈ کی منظوری دے دی۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق آئندہ مالی سال کیلیے کل فنڈ میں سے 32.5 ارب روپے غیرترقیاتی اخراجات کیلیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ11.24بلین روپے ترقیاتی امور پر خرچ ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال2018-2019 کیلیے مختص فنڈ میں2.81 ارب (پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام) پی ایس ڈی پی پر خرچ ہوئے جبکہ8.84بلین روپے غیر ترقیاتی اخراجات کیلیے مختص کیے گئے تھے۔

وزارت داخلہ کے مطابق مسلح افواج اور دیگر سول سیکیورٹی ادارے15 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد میںکافی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

حکام کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ افغانستان سے ملحق مغربی بارڈرکو مزید محفوظ بنایا جائے اورافغانستان سے دہشت گردوںکی دراندازی کو روکا جائے۔ حکام کے مطابق اگر حکومت آپریشن ضرب عضب اورآپریشن ردالفساد کے ذریعے ٹھوس اور مستحکم اہداف حاصل کرسکتی ہے تو پاکستان افغانستان سے دہشت گردوںکی دراندازی روکنے کی بھی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ اس ٹارگٹ کو حاصل کر نے کے لیے ن لیگ حکومت نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کی تعداد میں اضافے کیلیے نئے ونگز بنانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے لیے55 ارب روپے کا فنڈ درکار ہے۔


وزارت داخلہ کے حکام نے بتایاکہ ای سی سی کے حالیہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے55 ارب روپے کی گرانٹ جاری کرنے کی سمری پر غورکیا اور 2 فروری 2019 کے کابینہ اجلاس میں سپلیمنٹری گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔

وفاقی کابینہ رواں مال کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کی مد میں2.18 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ جاری کرنے کی بھی منظوری دے چکی ہے۔ کابینہ نے یہ یھی فیصلہ کیا تھاکہ رواں مالی سال کے لیے 12.40 ارب روپے کی مزید ضمنی گرانٹ کا فیصلہ اگلی میٹنگ میں کیا جائے گا۔

بعد ازاں وزارت داخلہ اور محکمہ خزانہ کے حکام کے درمیان میٹنگ ہوئی جس میں وفاقی وزیرخزانہ نے مطالبات کا جائزہ لینے کے بعد انھیں منظور کرلیا۔ ان تجاویز کے تحت8.84 ارب کے غیرترقیاتی اخراجات رواں مالی سال2018-2019 کیلیے منظور کیے جانے کا امکان ہے جبکہ اگلے مالی سال 2019-20 کے لیے بقیہ رقم32.514 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے منظور کیے جاسکتے ہیں۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیاکہ ترقیاتی اخراجات کی مدمیں2.81 ارب روپے کے فنڈ پہلے ہی منظور کیے جاچکے ہیں لہٰذا آئندہ مالی سال کے لیے بقیہ رقم11.24ارب روپے بھی ترقیاتی فنڈ کی مد میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

وزارت خزانہ نے تفصیلی بریفنگ کے بعد وزرات داخلہ کی طرف سے عسکری اداروں کی صلاحیتوں میں مزید اضافے کے لیے بھجوائی گئی 2 تجاویزکی منظوری دے دی۔

 
Load Next Story