نیوزی لینڈ دہشت گردی بھارتیوں کا سوشل میڈیا پر جشن
جشن قابل نفرت ہے، طارق فتح، شرم آنی چاہیے، خاتون صارف کا جواب
نیوزی لینڈکی 2مساجد میں دہشتگردی کے واقعے کی جہاں ساری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے وہیں بھارت کے بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جشن منایا جا رہا ہے۔
بی بی سی کے مطابق اس کا اعتراف انتہا پسندی اور دہشتگردی کیلیے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانے والے پاکستانی نژاد کینیڈا کی معروف شخصیت طارق فتح نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی کیا ہے۔
انھوں نے لکھاکہ جس ظالمانہ انداز میں بعض ہندوستانی نیوزی لینڈ میں ہونے والے قتل عام کا جشن منا رہے ہیں وہ قابل نفرت ہے، میں ان تمام لوگوں کو بلاک کر دوں گا جو 49 معصوم نمازیوں کے قتل عام کو دل خوش امر سمجھتے ہوئے اپنے کمنٹس کے ساتھ مجھے بھی ٹیگ کرنے کی جسارت دکھا رہے ہیں۔
ایک دوسری صارف نے نیوزی لینڈ ٹریرسٹ اٹیک نامی ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا کہ جو کچھ ہوا اس پر اسلام فوبیا زدہ جاہل لوگ بہت زیادہ خوش ہیں۔ ذرا تو انسانیت کا مظاہرہ کریں۔ آپ کو شرم آنی چاہیے، وہ معصوم تھے انتہا پسندوں کو عام مسلمانوں کا مترادف قرار دینا بند کریں، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔
پنجابی کے شاعر میاں محمد بخش نے کہا تھا، دشمن مرے تے خوشی نہ کریے، سجناں وی مرجانا، جواہر لعل نہرویونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر تنویر فضل نے کہا کہ ہمارے بعض صحافی اور دانشور ایسے ہیں جو اس خیال کو ظاہر کرنے میں ذرا بھی گریز نہیں کرتے کہ دہشت گردی اور اسلام میں فرق نہیں کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے بھی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ حملہ نسل پرستی اور اسلام مخالف جذبات کی تازہ مثال ہے۔انھوں نے لکھا کہ وہ النور مسجد میں ہونے والے حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر رضوان قیصر نے کہا کہ ہندوستان میں جو تشدد کا ماحول بنا ہے تو ان کو لگتا ہے کہ ان کا کام کسی اور نے کردیا اس لیے وہ اس کا جشن منا رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق اس کا اعتراف انتہا پسندی اور دہشتگردی کیلیے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانے والے پاکستانی نژاد کینیڈا کی معروف شخصیت طارق فتح نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی کیا ہے۔
انھوں نے لکھاکہ جس ظالمانہ انداز میں بعض ہندوستانی نیوزی لینڈ میں ہونے والے قتل عام کا جشن منا رہے ہیں وہ قابل نفرت ہے، میں ان تمام لوگوں کو بلاک کر دوں گا جو 49 معصوم نمازیوں کے قتل عام کو دل خوش امر سمجھتے ہوئے اپنے کمنٹس کے ساتھ مجھے بھی ٹیگ کرنے کی جسارت دکھا رہے ہیں۔
ایک دوسری صارف نے نیوزی لینڈ ٹریرسٹ اٹیک نامی ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا کہ جو کچھ ہوا اس پر اسلام فوبیا زدہ جاہل لوگ بہت زیادہ خوش ہیں۔ ذرا تو انسانیت کا مظاہرہ کریں۔ آپ کو شرم آنی چاہیے، وہ معصوم تھے انتہا پسندوں کو عام مسلمانوں کا مترادف قرار دینا بند کریں، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔
پنجابی کے شاعر میاں محمد بخش نے کہا تھا، دشمن مرے تے خوشی نہ کریے، سجناں وی مرجانا، جواہر لعل نہرویونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر تنویر فضل نے کہا کہ ہمارے بعض صحافی اور دانشور ایسے ہیں جو اس خیال کو ظاہر کرنے میں ذرا بھی گریز نہیں کرتے کہ دہشت گردی اور اسلام میں فرق نہیں کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے بھی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ حملہ نسل پرستی اور اسلام مخالف جذبات کی تازہ مثال ہے۔انھوں نے لکھا کہ وہ النور مسجد میں ہونے والے حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر رضوان قیصر نے کہا کہ ہندوستان میں جو تشدد کا ماحول بنا ہے تو ان کو لگتا ہے کہ ان کا کام کسی اور نے کردیا اس لیے وہ اس کا جشن منا رہے ہیں۔