بی جے پی سوشل میڈیا پراپیگنڈا کی بھی سرخیل نکلی
ہندو مسلم اشتہارکے خلاف مہم کی ماسٹرمائنڈ بھی یہی جماعت ہے،تحقیق
پلواما واقعہ کے بعد پاک بھارت سرحدی کشیدگی تو کم ہو گئی اور حالات قدرے معمول پر آ گئے تاہم ڈیجٹیل کشیدگی میں کمی ہوتی نظر نہیں آ رہی اور دونوں طرف کے عوام سوشل میڈیا پرایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مگن ہیں۔
حالیہ برسوں میں ٹوئٹر پر چلنے والوں مختلف ٹرینڈز نے پالیسی سازوں اور سکیورٹی تھنک ٹینکس کی توجہ حاصل کی ہے۔بھارت میں اگلے ماہ ہونے والے عام انتخابات کی مناسبت سے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا سیلاب امڈ آیا ہے۔
اس صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بعض تجزیہ نگاروں نے بھارت کے اندر ٹوئٹر سرگرمی پر تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا،اس کے لیے بعض ہیش ٹیگز اور تھوڑے وقت میں وائرل ہونے والی ٹوئٹس کا انتخاب کیا گیا۔
اس تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ بھارت میں سوشل میڈیا پر ہونے والے پراپیگنڈا کی سرخیل بھارتیہ جنتا پارٹی ہے،ٹوئٹر کے بعض ٹرینڈز کو چلانے والا ماسٹر مائنڈ بی جے پی کا آئی ٹی سیل نکلا، اس ضمن میں رواں ہفتے بھارت میں ہندو مسلم اتحاد کی مناسبت سے نشر ہونے والا صرف ایکسل کا اشتہار اور اس کے خلاف سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل دلچسپی کا حامل ہے۔
اشتہار میں دکھایا گیا تھا کہ ہندوؤں کا تہوار ہے اور ایک لڑکی مسلمان دوست کو اپنے موٹر بائیک پر بٹھا کر مسجد تک چھوڑنے جاتی ہے تا کہ وہ نماز ادا کر سکے،اس اشتہار کو ہندو مخالف قرار دیا گیا اور مذکورہ برانڈ کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی گئی۔
تحقیق کے دوران یہ پتا چلا کہ اس مہم کو عام کے لیے ٹوئٹر فی منٹ 170 ٹوئٹس کئے گئے،بعض تصاویر کے حوالے سے مشکوک سرگرمیوں کی بھی نشاندہی کی گئی،ان میں سے ایک تصویر مائیکرو سافٹ ایکسل کی بھی تھی،صرف ایکسل بائیکاٹ صرف ایکسل اور بائیکاٹ ہندوستان یونی لیور کے ہیش ٹیگز کے تحت چلنے والی اس مہم میں ہونے والے آدھے سے زیادہ ٹوئٹس ایسے تھے جن کے صارفین کے جگہ کا تعین نہیں تھا۔
ایسے جعلی اکاؤنٹس اور بی جے پی کے متحرک اکاؤنٹس کی تعداد تو زیادہ نہیں ہے تاہم ان اکاؤنٹس سے کئے گئے جعلی خبروں پر مبنی ٹوئٹس نے ہیش ٹیگ کی سرگرمی کو شدید متاثر کیا اور اس سے پراپیگنڈے کو خوب ہوا ملی۔جعلی خبروں پر مبنی ایسی پراپیگنڈا مہمیں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے انتخابی نتائج پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔
ڈیجیٹل انڈیکس کے مطابق گزشتہ سال بھارت میں ہونے والے 64فیصد سروے رپورٹوں کے نتائج ان جعلی خبروں کے زیر اثر تھے،گزشتہ برس واٹس ایپ کے ذریعے پھیلائی گئی جھوٹی خبروں کے نتیجے میں 40 افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہندتوا کے فروغ کیلئے حقائق سے زیادہ جذبات کو فوقیت حاصل رہی اور انہی سوشل میڈیا نیٹ ورک میں جعلی خبروں کے ساتھ ساتھ نریندر مودی کی حمایت نے بھی خاصی جگہ پائی۔
حالیہ برسوں میں ٹوئٹر پر چلنے والوں مختلف ٹرینڈز نے پالیسی سازوں اور سکیورٹی تھنک ٹینکس کی توجہ حاصل کی ہے۔بھارت میں اگلے ماہ ہونے والے عام انتخابات کی مناسبت سے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا سیلاب امڈ آیا ہے۔
اس صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بعض تجزیہ نگاروں نے بھارت کے اندر ٹوئٹر سرگرمی پر تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا،اس کے لیے بعض ہیش ٹیگز اور تھوڑے وقت میں وائرل ہونے والی ٹوئٹس کا انتخاب کیا گیا۔
اس تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ بھارت میں سوشل میڈیا پر ہونے والے پراپیگنڈا کی سرخیل بھارتیہ جنتا پارٹی ہے،ٹوئٹر کے بعض ٹرینڈز کو چلانے والا ماسٹر مائنڈ بی جے پی کا آئی ٹی سیل نکلا، اس ضمن میں رواں ہفتے بھارت میں ہندو مسلم اتحاد کی مناسبت سے نشر ہونے والا صرف ایکسل کا اشتہار اور اس کے خلاف سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل دلچسپی کا حامل ہے۔
اشتہار میں دکھایا گیا تھا کہ ہندوؤں کا تہوار ہے اور ایک لڑکی مسلمان دوست کو اپنے موٹر بائیک پر بٹھا کر مسجد تک چھوڑنے جاتی ہے تا کہ وہ نماز ادا کر سکے،اس اشتہار کو ہندو مخالف قرار دیا گیا اور مذکورہ برانڈ کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی گئی۔
تحقیق کے دوران یہ پتا چلا کہ اس مہم کو عام کے لیے ٹوئٹر فی منٹ 170 ٹوئٹس کئے گئے،بعض تصاویر کے حوالے سے مشکوک سرگرمیوں کی بھی نشاندہی کی گئی،ان میں سے ایک تصویر مائیکرو سافٹ ایکسل کی بھی تھی،صرف ایکسل بائیکاٹ صرف ایکسل اور بائیکاٹ ہندوستان یونی لیور کے ہیش ٹیگز کے تحت چلنے والی اس مہم میں ہونے والے آدھے سے زیادہ ٹوئٹس ایسے تھے جن کے صارفین کے جگہ کا تعین نہیں تھا۔
ایسے جعلی اکاؤنٹس اور بی جے پی کے متحرک اکاؤنٹس کی تعداد تو زیادہ نہیں ہے تاہم ان اکاؤنٹس سے کئے گئے جعلی خبروں پر مبنی ٹوئٹس نے ہیش ٹیگ کی سرگرمی کو شدید متاثر کیا اور اس سے پراپیگنڈے کو خوب ہوا ملی۔جعلی خبروں پر مبنی ایسی پراپیگنڈا مہمیں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے انتخابی نتائج پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔
ڈیجیٹل انڈیکس کے مطابق گزشتہ سال بھارت میں ہونے والے 64فیصد سروے رپورٹوں کے نتائج ان جعلی خبروں کے زیر اثر تھے،گزشتہ برس واٹس ایپ کے ذریعے پھیلائی گئی جھوٹی خبروں کے نتیجے میں 40 افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہندتوا کے فروغ کیلئے حقائق سے زیادہ جذبات کو فوقیت حاصل رہی اور انہی سوشل میڈیا نیٹ ورک میں جعلی خبروں کے ساتھ ساتھ نریندر مودی کی حمایت نے بھی خاصی جگہ پائی۔