محکمہ جیل خانہ جات پنجاب میں ”پراسرار“ تبادلوں کے باعث بددلی پھیل گئی

تبدیل ہونے والے افسر کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اسے کس جرم میں تبدیل کردیا گیا ہے

سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل لاہور کو بھی پرسرار طور پر تبدیل کردیا گیا تھا فوٹو: فائل

تبدیلی سرکار حکومت میں پنجاب پولیس کے بعد محکمہ جیل خانہ جات میں بھی "پراسرار" تبادلوں کے باعث شدید بددلی پھیل گئی ہے۔

تحریک انصاف نے تبدیلی کے نام پر پنجاب میں حکومت بنائی لیکن اس تبدیلی سرکار کی جانب سے کئے گئے "پراسرار" تبادلوں کے باعث پنجاب پولیس کے بعد محکمہ جیل خانہ جات میں بھی شدید بددلی پھیل گئی ہے۔ تبدیل ہونے والے افسر کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اسے کس جرم میں تبدیل کردیا گیا ہے، تبادلے کے بعد محکمہ میں مختلف افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں۔

2 روز قبل ایسا ہی ایک واقعہ ایڈیالہ جیل روالپنڈی میں پیش آیا تھا ، جس میں رات گئے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرٹنڈنٹ کا تبادلہ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے،اگر یہی تبادلہ دن کی روشنی میں ہوتا تو بات اور ہوتی ، یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ ایڈیالہ جیل کی فیکس پچھلے ایک ہفتہ سے خراب ہے جس کی وجہ سے افسران کے تبادلے فیکس پر موصول ہونے کی بجائے واٹس اپ پر وصول کیے گئے۔


جیل ذرائع کے مطابق ایڈیالہ جیل میں قید نیب کا ایک قیدی جوکہ ایک اعلی شخصیت کا بھی قریبی جاننے والا ہے کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر سزا کے طور پر "قصوری چکی"میں بند کیا گیا تھا، قیدی پچھلے ایک ہفتہ سے چکی میں بند تھا، مذکورہ نیب قیدی جب عدالت میں پیشی پر گیا تو اس نے اپنے ملاقاتی سے فون لے کر ایک اعلی شخصیت کو آگاہ کیا کہ اسے ناجائز طور پر تنگ کیا جارہا ہے اور سزا کے طور پر قصوری چکی میں بند کردیا گیا ہے اس پرفوری نوٹس لیا جائے اسے جان بوجھ کر اور کسی کے کہنے پر قصوری چکی بند کیا گیا ہے جس پر اعلی شخصیت نے فوری طور پر ایکشن لیا اور سپرٹنڈنٹ ایڈیالہ جیل منصور اکبر، ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل ملک لیاقت علی کو فوری طور پر تبدیل کرنے کے احکامات جاری کروا دئیے۔

ان احکامات کے بعد محکمہ جیل خانہ جات میں شدید بددلی پھیل گئی ہے جیل افسران و اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ان کو بغیر وجہ کے تبدیل یا معطل کرنے کے احکامات جاری کردئیے جاتے ہیں کم ازکم ان کے علم میں یہ بات تو لائی جائے کہ انہیں کس جرم میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

اس سے قبل بھی سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل لاہور کو بھی پرسرار طور پر تبدیل کردیا گیا جس کی وجہ سامنے نہ آسکی۔ متعدد جیل سپرنٹنڈنٹس اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس کا کہنا تھا کہ جیلوں میں اکثر قیدی و حوالاتی ان کو تبدیل کروانے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں لیکن اس طرح آج تک نہیں ہوا تھا جس طرح تبدیلی سرکار حکومت میں ہونا شروع ہوگیا ہے ، لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں میاں نواز شریف جبکہ کیمپ جیل لاہور میں خواجہ برادران، اڈیالہ جیل روالپنڈی سمیت دیگر جیلوں میں نیب سمیت دیگر مقدمات کے قیدی موجود ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بااثر اور اثرروسوخ کے مالک ہیں لیکن اگر جیل حکام قانون کی خلا ف ورزی کرنے پر انہیں کوئی بات کریں یا ان کا لاک اپ تبدیل کریں تو انہیں بغیر بتائے تبدیل کردیا جائے تو سخت زیادتی ہے۔
Load Next Story