جیل قوانین کے تحت نواز شریف کو اپنے گھر فون کرنے کا اختیار حاصل ہے
دہشت گردی مقدمات کے سوا ہر قیدی ہفتے میں 20 منٹ پانچ ٹیلی فونز نمبر پر اپنے اہل خانہ سے بات کرسکتا ہے
سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ ان کا اپنے والد سے رابطہ نہیں ہورہا جبکہ جیل قوانین کے مطابق نواز شریف کے پاس اپنے گھر فون کرنے کا اختیار موجود ہے۔
پنجاب پریژن فاؤنڈیشن جیل رولز کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں سزا بھگتنے والے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے پاس جیل میں ٹیلی فون بوتھ کے ذریعے فون استعمال کرنے کا استحقاق موجود ہے، قانون کے تحت دہشت گردی مقدمات کے علاوہ ہر قسم کا قیدی و حوالاتی ہفتے میں 20 منٹ تک پہلے سے دئیے گئے پانچ ٹیلی فونز نمبر پر اپنی فیملی سے بات کرسکتا ہے جس کے لیے اسے 100روپے فی ہفتہ جیل انتظامیہ کو ادا کرنے ہوتے ہیں۔ نوازشریف کو یہ سہولت میسر ہے یا نہیں اس حوالے سے حکومتی ایوانوں اور مسلم لیگ (ن) میں چہ مگوئیاں جاری ہیں۔
موجودہ وفاقی سیکریٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان خان 2014.15 میں جب ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ پنجاب تھے تو اس وقت کے آئی جی میاں فاروق نذیر اور ڈی آئی جی میاں سالک جلال نے حکومتی ہدایات پر صوبہ کی 11 اہم اور بڑی جیلوں میں ٹیلی فون بوتھ نصب کروائے تھے جن کی تعداد فی جیل 24 تھی۔
یہ پڑھیں: پانچ روز گزر گئے ہیں والد سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں، مریم نواز
محکمہ داخلہ ذرائع کے مطابق صوبے کی ان جیلوں میں 24 سے 32 ٹیلی فون بوتھ نصب کیے گئے تھے جن کو پنجاب پرزن فاؤنڈیشن کے تحت آپریٹ کیا جارہا ہے۔ جیل میں موجود قیدی و حوالاتی کی اپنے فیملی سے ٹیلی فونک کمیونیکشن کا ایک یہ موثر رابطہ ہے۔ محکمہ داخلہ ذرائع کے مطابق ان 11 بڑی جیلوں میں آنے والا ہر قیدی و حوالاتی پانچ ٹیلی فون نمبرز جیل انتظامیہ کو دینے کا پابند ہے۔
اس حوالے سے جیل انتظامیہ 1,2,3,4,5 کے حساب سے نمبر کی کوڈنگ نمبرنگ کردیتی ہے متعلقہ قیدی یا حوالاتی اپنی باری پر ہفتے میں 20 منٹ تک ایک سے دو مرتبہ بات کرسکتا ہے جس کے لیے ان جیلوں میں خصوصی طور پر آپریٹر سسٹم نصب کیا گیا ہے کہ جہاں پر قیدی و حوالاتی اپنے دئیے گئے پانچ نمبرپر کوڈ 1۔2۔3۔4۔5 کے حساب سے آپریٹرکو بتاتے ہیں جو نہ صرف ان کی کال ملا تا ہے بلکہ اس کی ریکارڈنگ کرنے کا بھی پابند ہے۔
جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف ،ان کی بیٹی مریم نواز اور ان کے داما کیپٹن (ر) صفدر جب اڈیالہ جیل میں قید تھے تو وہ اس ٹیلی فونک کمیونی کیشن کی سہولت سے استفادہ کرتے رہے ہیں تاہم مریم نواز کی اپنے والد سے کئی دنوں تک ملاقات نہ ہونے کے باعث ایک ٹویٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اپنے والد سے ملاقات کے علاوہ بات کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
مریم نواز کے اس ٹویٹ پر حکومتی ایوانوں اور مسلم لیگ (ن) میں کھلبلی سی مچی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں محکمہ داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں بوتھ ٹیلی فون کمیونی کیشن کی سہولیات استعمال کر رہے ہیں دوسری جانب لیگی ذرائع کہتے ہیں کہ انھیں یہ سہولیات نہیں دی گئیں۔
اس ضمن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے محکمہ داخلہ محکمہ جیل اور محکمہ صحت سے دن میں دو دفعہ رپورٹ حاصل کر رہا ہے تاکہ نواز شریف کو ایمرجنسی کی صورت میں بروقت طبی امداد دی جاسکے اور ہسپتال منتقلی کو یقینی بنایا جاسکے۔