کسانوں کے مالی استحکام اور شہریوں کو مضر اثرات سے بچانے کا منصوبہ تیار
سندھ بینظیر ہاری پروگرام کے نام سے منصوبے کے تحت چھوٹے کاشت کاروں کیلیے جدید زرعی کاروبار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
محکمہ زراعت سندھ صوبے میں جدید تقاضوں کے مطابق زرعی کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ایک منصوبہ متعارف کرانے جا رہا ہے جس سے نہ صرف چھوٹے کاشت کاروں کے لیے جدید زرعی کاروبار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ کراچی سمیت شہروں میں رہنے والے لوگوں کو کیمیائی کھاد کے مضر اثرات سے پاک زرعی مصنوعات حاصل ہوسکیں گی۔
سندھ بینظیر ہاری پروگرام کے نام سے جلد شروع ہونے والے اس منصوبے کے ذریعے ورمی کمپوسٹ کاشت کے ذرائع کو بڑھایا جائے گا جس سے زرعی زمینوں میں کیمیائی کھاد کے استعمال کو کم کرکے اس کی جگہ قدرتی کھاد کے استعمال کو بڑھایا جائے گا، اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف انسانوں کے زیر استعمال زرعی مصنوعات کو کیمیائی کھاد کے مضر اثرات سے بچایا جاسکے گا بلکہ زیر زمین پانی کو بھی بہت حد تک کیمیائی اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔
اس منصوبے کے ذریعے شہریوں کو خالص ہربل یا نباتاتی مصنوعات بھی بڑی مقدار میں میسر ہوسکیں گی جن میں ایلو ویرا پیسٹ، انگور کا سرکہ، لوکی کا جوس، کریلے کا جوس اور ایسی دیگر ہربل مصنوعات شامل ہیں۔
ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر جنرل ہدایت اللہ چھجڑو نے ایکسپریس کو بتایا کہ محکمہ زراعت سندھ نے اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرلی ہے اور یہ پروگرام جلد شروع کردیا جائے گا، ابتدائی طور پر یہ منصوبہ صوبے کی دو اضلاع میں شروع کیا جائے گا جبکہ بعد ازاں اسے دیگر اضلاع میں بھی متعارف کرایا جائے گا، 2سال کے لیے اس منصوبے پر 50 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔
منصوبے کے تحت ایک طرف صوبے کے دیہات میں زراعت پر مبنی گھریلو صنعت کو فروغ ملے گا تو دوسری جانب شہروں میں رہنے والوں کو خالص زرعی مصنوعات دستیاب ہوسکیں گی،اس منصوبے میں شامل کسانوں کے لیے شمسی توانائی پر چلنے والے کولڈ اسٹوریج بنائے جائیں گے۔
سندھ بینظیر ہاری پروگرام کے نام سے جلد شروع ہونے والے اس منصوبے کے ذریعے ورمی کمپوسٹ کاشت کے ذرائع کو بڑھایا جائے گا جس سے زرعی زمینوں میں کیمیائی کھاد کے استعمال کو کم کرکے اس کی جگہ قدرتی کھاد کے استعمال کو بڑھایا جائے گا، اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف انسانوں کے زیر استعمال زرعی مصنوعات کو کیمیائی کھاد کے مضر اثرات سے بچایا جاسکے گا بلکہ زیر زمین پانی کو بھی بہت حد تک کیمیائی اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔
اس منصوبے کے ذریعے شہریوں کو خالص ہربل یا نباتاتی مصنوعات بھی بڑی مقدار میں میسر ہوسکیں گی جن میں ایلو ویرا پیسٹ، انگور کا سرکہ، لوکی کا جوس، کریلے کا جوس اور ایسی دیگر ہربل مصنوعات شامل ہیں۔
ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر جنرل ہدایت اللہ چھجڑو نے ایکسپریس کو بتایا کہ محکمہ زراعت سندھ نے اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرلی ہے اور یہ پروگرام جلد شروع کردیا جائے گا، ابتدائی طور پر یہ منصوبہ صوبے کی دو اضلاع میں شروع کیا جائے گا جبکہ بعد ازاں اسے دیگر اضلاع میں بھی متعارف کرایا جائے گا، 2سال کے لیے اس منصوبے پر 50 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔
منصوبے کے تحت ایک طرف صوبے کے دیہات میں زراعت پر مبنی گھریلو صنعت کو فروغ ملے گا تو دوسری جانب شہروں میں رہنے والوں کو خالص زرعی مصنوعات دستیاب ہوسکیں گی،اس منصوبے میں شامل کسانوں کے لیے شمسی توانائی پر چلنے والے کولڈ اسٹوریج بنائے جائیں گے۔