قیدیوں کی رہائی اور دیت سے متعلق قوانین میں تبدیلی کا حکم

60 سالہ قیدی کی دیت کی رقم حکومت دیتی ہے،سیکریٹری داخلہ،اس طرح قیدی کوپوری زندگی جیل میں گزارنا ہوگی،ہائیکورٹ

وفاقی حکومت دیت قوانین میںتبدیلی کرکے رپورٹ پیش کرے،جسٹس احمدعلی،جرمانے کی رقم بیت المال سے ادا کی جائے،درخواست گزار۔ فوٹو:فائل

سندھ ہائیکورٹ نے دیت کی عدم ادائیگی پر قیدیوںکی رہائی سے متعلق قوانین میں تبدیلی اور اسیر قیدیوںکی رہائی کے لیے اقدامات کرکے 15 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو دیت کی عدم ادائیگی پر قیدیوں کی رہائی سے متعلق شہاب استو ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔


وفاقی سیکریٹری ہیومن رائٹس رابعہ جویریہ اور محکمہ داخلہ سندھ پیش ہوئے، سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ 60 سال کی عمر کے قیدی کی دیت کی رقم صوبائی حکومت ادا کرتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو قیدی کو پوری زندگی جیل میں گزارنا پڑے گی؟

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سندھ کی جیلوں میں ہزاروں غریب قیدی جرمانے کی رقم ادانہ کرنے کے باعث اسیر ہیں۔ جیلوں سے ایسے قیدیوں کی فہرست منگوائی جائے اور غریب وبے سہارا قیدیوں کی رقم بیت المال سے ادا کی جائے، حکومتی اقدام سے صرف 60 سال سے زائد عمر والے قیدیوں کو فائدہ ہوگا، عدالت 60 سال سے کم عمر والے قیدیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے قوانین میں تبدیلی کا حکم دے۔

سیکریٹری ہیومن رائٹس رابعہ جویریہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے قوانین میں ردوبدل ایک ماہ میں مکمل کرلے گی، عدالت نے وفاقی حکومت کو دیت سے متعلق قوانین تبدیل کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے اور حکومت سندھ کو جیل میں اسیر قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا ،محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق 35 قیدی سندھ کی مختلف جیلوں میں قید ہیں جن پر 1 کروڑ 8 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
Load Next Story