وفاقی حکومت کا ’’ پُرامن بلوچستان پالیسی‘‘ جاری رکھنے کا فیصلہ
فیصلے کے پس پردہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہش مند ممالک کے سیکیورٹی تحفظات ہیں۔
ISLAMABAD:
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بلوچستان میں جنگجووں کو قومی دھارے میں لانے کی پالیسی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلیٰ حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا ہے کہ ان ممالک کو بلوچستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت ان کے تحفظات دور کرے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں وفاقی حکومت نے ہتھیار پھینکنے والے بلوچوں کی بحالی اور ان کی آبادکاری پر خرچ ہونے والی رقم کا 50 فی صد ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں اسی ضمن میں بلوچستان کے لیے 20 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظور کی گئی۔ فنانس ڈویژن نے '' پُرامن بلوچستان پالیسی'' میں وفاقی حکومت کے شیئر کے تحت ضمنی گرانٹ کی سمری کابینہ کے سامنے پیش کرنے سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری لی تھی۔
واضح رہے کہ چین اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان میں 40 ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے۔ اس سرمائے کا زیادہ حصہ بلوچستان میں لگایا جائے گا۔
دوسری جانب شہزادہ محمد بن سلمان کے دورۂ پاکستان میں 21 ارب کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا جاچکا ہے اور متحدہ عرب امارات بھی 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک تیل و گیس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔ چین پہلے ہی سی پیک کے تحت اربوں ڈالر کا سرمایہ لگا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بلوچستان میں جنگجووں کو قومی دھارے میں لانے کی پالیسی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلیٰ حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا ہے کہ ان ممالک کو بلوچستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت ان کے تحفظات دور کرے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں وفاقی حکومت نے ہتھیار پھینکنے والے بلوچوں کی بحالی اور ان کی آبادکاری پر خرچ ہونے والی رقم کا 50 فی صد ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں اسی ضمن میں بلوچستان کے لیے 20 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظور کی گئی۔ فنانس ڈویژن نے '' پُرامن بلوچستان پالیسی'' میں وفاقی حکومت کے شیئر کے تحت ضمنی گرانٹ کی سمری کابینہ کے سامنے پیش کرنے سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری لی تھی۔
واضح رہے کہ چین اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان میں 40 ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے۔ اس سرمائے کا زیادہ حصہ بلوچستان میں لگایا جائے گا۔
دوسری جانب شہزادہ محمد بن سلمان کے دورۂ پاکستان میں 21 ارب کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا جاچکا ہے اور متحدہ عرب امارات بھی 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک تیل و گیس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔ چین پہلے ہی سی پیک کے تحت اربوں ڈالر کا سرمایہ لگا رہا ہے۔