طیاروں کے حادثات کی تفتیش کیلیے نیا بورڈ بنانے کا فیصلہ

نیا ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ براہ راست وزیر اعظم کو رپورٹ کرے گا۔


Tufail Ahmed March 20, 2019
فضائی حادثے کی تفتیش کیلیے محدود وقت دیا جائیگا، دورانیہ 6 ماہ سے ایک سال کا ہو گا۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے پاکستان میں طیاروں کے حادثات کی تفتیش کرنے والے ادارے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کو ختم کر کے نیا ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دسمبر 2016 میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی پرواز پی کے661 کے حادثے کی رپورٹ 3 سال سے جاری نہ کیے جانے پر نیا انویسٹی گیشن بورڈ بنانے کا فیصلہ کیاگیا، نیا بورڈ خود مختارہوگاجوکسی بھی طیارے کے حادثے کی رپورٹ براہ راست وزیراعظم کوکرے گا۔

اس سے قبل موجودہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ ایوی ایشن ڈویژن کے ماتحت کام کرتا ہے جوطیاروں کے حادثات کی رپورٹ مرتب کرتا ہے، نئے بورڈکا بجٹ علیحدہ سے مختص کیا جائے گا، حکومتی ادارے کواس کے مالی وانتظامی معاملات میں مداخلت کااختیارنہیں ہوگا۔

حکومت کی جانب سے نئی ایوی ایشن پالیسی کی وفاقی کابینہ کے اجلاس سے منظوری کے بعد موجودہ سیفٹی انویسٹیگیشن بورڈ ختم کردیا جائے گا جس کے بعد نئے بورڈکیلیے ایوی ایشن کے اہل ماہرین کو شامل کیاجائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بورڈکے خدوخال وضح کرلیے گئے ہیں،کسی بھی فضائی حادثے کی تفتیش کے لیے محدود وقت دیاجائے گا جس کا دورانیہ 6ماہ سے ایک سال کا ہوگا، تفتیش کی رپورٹ ایوی ایشن ڈویژن کے بجائے براہ راست وزیراعظم پاکستان کو بھیجی جائے گی، نیابورڈ ایوی ایشن ڈویژن کے ماتحت کام نہیں کرے گا۔

معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو بتایاگیا تھاکہ دسمبر2016میں حویلیاں کے قریب پی آئی اے کا فوکرطیارہ پی کے661چترال سے اسلام آباد واپسی کے لیے اڑان بھری تھی جو بدقسمتی سے حویلیاں میںگرکرتباہ ہوگیا تھا۔ اس بدقسمت طیارے میں 45مسافرسوار تھے جس میں جنید جمشید بھی شامل تھے۔

اس بدقسمت فوکرطیارے کی رپورٹ 3سال گزرنے کے بعد بھی جاری نہیں کی جاسکی جس پر وزیر اعظم پاکستان نے موجودہ سیفٹی انویسٹیگیشن بورڈکی کارکردگی پرسخت برہمی کا اظہارکیا اورفضائی حادثات کی رپورٹس غیر معمولی تاخیر سے جاری کیے جانے پر متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ سیفٹی بورڈکوختم کیا جائے اورنیا خود مختاربورڈ بنایاجائے جس کا نام ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں