سپریم کورٹ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کیلیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا

جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت سے متعلق بھی فیصلہ آج سنا دیا جائے گا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

سات رکنی بینچ کی سربراہی خود چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کریں گے۔ فوٹو : فائل

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فوجداری کیس کے دوران دہشت گردی کی تعریف کے تعین کیلئے سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔ بینچ کی سربراہی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ خود کریں گے۔


اس موقع پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 1997 سے تاحال یہ طے نہیں ہو سکا ہے کہ کونسا کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اور دہشت گردی کی تعریف کیا ہے؟ سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بنچ ان سوالات کے جوابات ڈھونڈے گا اور حتمی فیصلہ سنائے گا۔

جھوٹی گواہی سے متعلق چیف جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے کہ جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیا جائے گا جس کے بعد سے یہ طے ہوجائے گا کہ جھوٹے گواہ کی تمام گواہی مسترد ہوگی۔

واضح رہے کہ جھوٹی گواہی کا معاملہ 12 مارچ کو ایک قتل کیس کے درمیان سامنے آیا تھا، چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی کی وجہ سے قتل کے ملزمان کی رہائی پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور جھوٹی گواہی کے سدباب کے لیے سخت اقدام اُٹھانے اور جھوٹی گواہوں کو عمر قید کی سزا دینے کا عندیہ دیا تھا۔
Load Next Story