فوجیوں کی ہلاکت پر بھارتی وزیردفاع نے انتہا پسندوں کے دباؤ میں آکر بیان بدل لیا
پاکستان کے ساتھ تعقات کے سلسلے میں بھارتی حکومت کو ایک بار پھر جائزہ لینا ہوگا۔ بی جے پی
بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے بی جے پی کے انتہا پسندوں کے دباؤ پر لائن آف کنٹرول کے واقعے پر اپنا بیان بدل لیا۔
بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں پر حملے میں پاکستان ملوث نہیں یہ حملہ عسکریت پسندوں نے کہا تھا جن میں سے کچھ پاک فوج کی وردی میں ملبوس تھے، اس بیان کے بعد حکومتی اور شدت پسند حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل پر بھارتی وزیر دفاع کو اپنا بیان بدلنا پڑا۔
بی جے پی کے انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ پاکستانی فوج کے خصوصی دستوں نے ہی کی تھی، پاکستان کو دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرکے ممبئی حملوں کے ملزمان کو کٹہرے میں لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعقات کے سلسلے میں بھارتی حکومت کو ایک بار پھر جائزہ لینا ہوگا۔
دوسری جانب اے کے انتھونی کے بیان پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی پشت پناہی کررہی ہے، جبکہ وزیر خارجہ سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے لائن آف کنٹرول واقعے پر دیا گیا بیان کسی صورت واپس نہیں لیا جائے گا کیونکہ یہ بیان عسکری حقائق کی روشنی میں دیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں پر حملے میں پاکستان ملوث نہیں یہ حملہ عسکریت پسندوں نے کہا تھا جن میں سے کچھ پاک فوج کی وردی میں ملبوس تھے، اس بیان کے بعد حکومتی اور شدت پسند حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل پر بھارتی وزیر دفاع کو اپنا بیان بدلنا پڑا۔
بی جے پی کے انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ پاکستانی فوج کے خصوصی دستوں نے ہی کی تھی، پاکستان کو دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرکے ممبئی حملوں کے ملزمان کو کٹہرے میں لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعقات کے سلسلے میں بھارتی حکومت کو ایک بار پھر جائزہ لینا ہوگا۔
دوسری جانب اے کے انتھونی کے بیان پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی پشت پناہی کررہی ہے، جبکہ وزیر خارجہ سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے لائن آف کنٹرول واقعے پر دیا گیا بیان کسی صورت واپس نہیں لیا جائے گا کیونکہ یہ بیان عسکری حقائق کی روشنی میں دیا گیا ہے۔