انسانوں کے بعد سب سے زیادہ یادداشت ڈولفنز کی ہوتی ہےتحقیق

ڈولفنز بیس سال تک ایک دوسرےسے الگ رہنے کے باوجود اپنے پرانے ساتھیوں کی مخصوص سیٹییوں کو پہچانتی لیتی ہیں.

ڈولفنز مانوس آواز کو سنتی ہیں جبکہ غیر مانوس آواز کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور:
ڈولفن پر کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ انسانوں کے بعد ڈولفن وہ جاندار ہے جس کی یادداشت سب سے طویل ہوتی ہے جب کہ اس سے قبل ہاتھی کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ انسانوں کے بعد سب سے لمبی یادداشت ہاتھی کی ہوتی ہے۔

امریکا میں ڈولفن پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کہنا ہے کہ ڈولفنز 20 سال تک ایک دوسرے سے الگ رہنے کے باوجود اپنے پرانے ساتھیوں کی مخصوص سیٹییوں کو پہچانتی لیتی ہیں، تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈولفن کی یہ یادد اشت ان کے پیچیدہ سماجی روابط کی پیداوار ہے۔


اس تحقیق میں بوتل جیسی ناک والی 56 ڈولفنز کے باہمی تعلقات سے حاصل ہونے والی معلومات کا جائزہ لیاگیا اور ان ڈولفنز کو افزائش نسل کے لیے امریکا اور برمودا کے چھ مختلف چڑیا گھروں اور ایکویریمز میں منتقل کیا گیا تا کہ ان کی حرکات و سکنات کا بخوبی جائزہ لیا جا سکے،سائنسدانوں نے پانی کے اندر لگےا سپیکرز پر ان ڈولفنز کی سیٹیوں کی آوازیں نشر کیں جن کے ساتھ وہاں موجود ڈولفنز ماضی میں رہ چکی تھیں اور پھر ان ڈولفنز کے ردِعمل کو جانچا گیا۔

شکاگو یونیورسٹی کے ڈاکٹر جیسن برک کا کہنا ہے کہ جب یہ ڈولفن کسی مانوس آواز کو سنتی ہیں تو یہ نسبتاً زیادہ دیر تک اسپیکرز کے پاس رکتی ہی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈولفنزاسپیکرز کے ساتھ اپنا رابطہ بحال رکھتی ہیں اور اگر کوئی غیر مانوس آوازنشر کی جائے تو وہ اسے نظر انداز کر دیتی ہیں، جانوروں کے رویّوں پر ہونے والے مطالعے میں اتنی مدت تک یادداشت کا پایا جانا ایک غیر معمولی چیز ہے۔


محققین کا کہنا ہے کہ ایک ڈولفن میں ماضی کی چیزوں کو دہرانے کی صلاحیت اس بات کا اشارہ ہے کہ سمندری میمل کی ذہنی پیچیدگی بھی اسی نوعیت کی ہے جیسی انسان، چیمپینزی اور ہاتھی میں ہوتی ہے۔

Load Next Story