عید کی آمد روئی کا کاروبار محدود قیمتیں مستحکم
بارشوں کے باعث پھٹی کی آمد میں کمی،کاروباری ہفتے کے اختتام پر اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6550روپے فی من برقرار
ملک بھر کے کاٹن زونز میں ہونے والی بارشوں کے باعث پھٹی کی آمد میں کمی سے پاکستان میں جبکہ چین کی جانب سے اپنے روئی کے نیشنل ریزروز میں 50فیصد اضافے کے اعلان کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے 3روز کے دوران روئی کی قیمتوں میں کافی استحکام دیکھا گیا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگر بارشوں کا یہ سلسلہ جاری رہا تو عیدالفطر کے بعد پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب رہنے کا امکان ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران گو پاکستان بھر میں روئی کا کاروبار عید الفطر کے آمد کے پیش نظر کافی محدود رہا لیکن اس کی قیمتوں میں کافی استحکام دیکھا گیا جس کی بڑی وجہ محکمہ موسمیات کی جانب سے رواں سال ستمبر میں پہلی پیش گوئیوں کے مقابلے میں زیادہ بارشیں ہونے کی پیش گوئی ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان اگست میں روئی خریداری میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی بارشوں کے پاکستان بھر میں کپاس کی فصل پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے کیونکہ خشک سالی کے باعث ملک بھر کے بیشتر کاٹن زونز میں کپاس کی فصل کافی متاثر ہو رہی تھی۔
جس کے باعث ان بارشوں سے خشک سالی ختم ہونے کے ساتھ اسے اضافی نائٹروجن (یوریا)بھی دستیاب ہوئی ہے جبکہ ایک سروے کے مطابق کپاس کی فصل سے ان بارشوں سے سفید مکھی کا بھی کافی خاتمہ ہوا ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ پنجاب کے ضلع راجن پور میں ان بارشوں سے کپاس کی فصل کو کچھ نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کے اعلان کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے کیونکہ بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے سے پیداواری لاگت میں غیر متوقع اضافہ صنعت کاروں کے لیے کافی پریشانی کا باعث بن رہا ہے حالانکہ کاروباری طبقہ (ن) لیگ کی حکومت سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کی توقع کر رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے تین روز کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلیوری روئی کے سودے 0.35فی پاؤنڈ کمی کے بعد 90.80سینٹ فی پاؤنڈ تک، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 1.68سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے بعد 87سینٹ فی پاؤنڈ، چین میں ستمبر ڈلیوری روئی کے سودے 125یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 20ہزار 815یو آن فی ٹن ، بھارت میں روئی کے سودے 500 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 43ہزار روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6550روپے فی من تک مستحکم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کو روئی کی 11 لاکھ بیلز برآمد کرنے کی اجازت دینے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سے بھارتی کسانوں سے کپاس خریدنے کے فیصلے کے بعد بھارتی کاٹن مارکیٹوں میں کافی تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جس سے توقع ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی کاٹن مارکیٹوں میں آنے والا تیزی کا رجحان رواں ہفتے کے دوران بھی جاری رہے گا۔ احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن سیزن 2012-13 کے دوران پاکستان سے روئی کی برآمدات میں تقریباً 67 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ درآمدی ممالک نے 2012-13 کے دوران پاکستان سے روئی کے بجائے سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کی درآمد کو ترجیح دی جس کے باعث پاکستان سے 2012-13 کے دوران صرف 154ملین ڈالر کی روئی برآمد ہوئی ہے جو 2011-12 میں 462ملین ڈالر تھی۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران گو پاکستان بھر میں روئی کا کاروبار عید الفطر کے آمد کے پیش نظر کافی محدود رہا لیکن اس کی قیمتوں میں کافی استحکام دیکھا گیا جس کی بڑی وجہ محکمہ موسمیات کی جانب سے رواں سال ستمبر میں پہلی پیش گوئیوں کے مقابلے میں زیادہ بارشیں ہونے کی پیش گوئی ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان اگست میں روئی خریداری میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی بارشوں کے پاکستان بھر میں کپاس کی فصل پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے کیونکہ خشک سالی کے باعث ملک بھر کے بیشتر کاٹن زونز میں کپاس کی فصل کافی متاثر ہو رہی تھی۔
جس کے باعث ان بارشوں سے خشک سالی ختم ہونے کے ساتھ اسے اضافی نائٹروجن (یوریا)بھی دستیاب ہوئی ہے جبکہ ایک سروے کے مطابق کپاس کی فصل سے ان بارشوں سے سفید مکھی کا بھی کافی خاتمہ ہوا ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ پنجاب کے ضلع راجن پور میں ان بارشوں سے کپاس کی فصل کو کچھ نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کے اعلان کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے کیونکہ بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے سے پیداواری لاگت میں غیر متوقع اضافہ صنعت کاروں کے لیے کافی پریشانی کا باعث بن رہا ہے حالانکہ کاروباری طبقہ (ن) لیگ کی حکومت سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کی توقع کر رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے تین روز کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلیوری روئی کے سودے 0.35فی پاؤنڈ کمی کے بعد 90.80سینٹ فی پاؤنڈ تک، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 1.68سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے بعد 87سینٹ فی پاؤنڈ، چین میں ستمبر ڈلیوری روئی کے سودے 125یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 20ہزار 815یو آن فی ٹن ، بھارت میں روئی کے سودے 500 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 43ہزار روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6550روپے فی من تک مستحکم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کو روئی کی 11 لاکھ بیلز برآمد کرنے کی اجازت دینے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سے بھارتی کسانوں سے کپاس خریدنے کے فیصلے کے بعد بھارتی کاٹن مارکیٹوں میں کافی تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جس سے توقع ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی کاٹن مارکیٹوں میں آنے والا تیزی کا رجحان رواں ہفتے کے دوران بھی جاری رہے گا۔ احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن سیزن 2012-13 کے دوران پاکستان سے روئی کی برآمدات میں تقریباً 67 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ درآمدی ممالک نے 2012-13 کے دوران پاکستان سے روئی کے بجائے سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کی درآمد کو ترجیح دی جس کے باعث پاکستان سے 2012-13 کے دوران صرف 154ملین ڈالر کی روئی برآمد ہوئی ہے جو 2011-12 میں 462ملین ڈالر تھی۔