نیب افسران میرے ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو تنگ کرتے ہیں آغا سراج درانی
نیب والے عدالتوں میں آکر جھوٹ بولتے ہیں، اسپیکر سندھ اسمبلی
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ نیب والے میرے ظاہر کیے گئے اثاثوں کو آگے پیچھے کرتے ہیں اور عدالتوں میں آکر جھوٹ بولتے ہیں۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ گذشتہ جمعہ سے لے کر آج تک نیب افسران صرف ایک بار تفتیش کے لیے آئے ہیں، میرے ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو نیب افسران تنگ کرتے ہیں، میرے دوستوں اور ان کے اہلخانہ کوبھی تنگ کیا جارہا ہے، میرے صفائی والے تک کی مجھے بیل کروانی پڑی، میرے گاؤں میں جاکر میرے نوکروں تک کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔
آغا سراج درانی نے کہا کہ یہ معاملات اتنے پرسنل نہیں ہونے چاہیے، نِیب کے پاس کچھ ہوتا تو سامنے ضرور لاتے، مجھے نہیں پتہ کہ میرے ملازمین کے اکاؤنٹس ہیں، ہر انسان کے ملازمین ہوتے ہیں، پڑھتے ہیں لکھتے ہیں اور ترقی کرتے ہیں، اگر کسی ملازم نے اکاؤنٹ کھولا ہے، تو کیا مطلب میرا ہے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ نِیب غیر ضروری طور پر چیزوں کو گھما پھرا رہا ہے، نیب والے میرے ظاہر کیے گئے اثاثوں کو آگے پیچھے کرتے ہیں اور عدالتوں میں آکر جھوٹ بولتے ہیں، آج پتہ چلے گا کہ ملک میں ہو کیا رہا ہے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ گذشتہ جمعہ سے لے کر آج تک نیب افسران صرف ایک بار تفتیش کے لیے آئے ہیں، میرے ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو نیب افسران تنگ کرتے ہیں، میرے دوستوں اور ان کے اہلخانہ کوبھی تنگ کیا جارہا ہے، میرے صفائی والے تک کی مجھے بیل کروانی پڑی، میرے گاؤں میں جاکر میرے نوکروں تک کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔
آغا سراج درانی نے کہا کہ یہ معاملات اتنے پرسنل نہیں ہونے چاہیے، نِیب کے پاس کچھ ہوتا تو سامنے ضرور لاتے، مجھے نہیں پتہ کہ میرے ملازمین کے اکاؤنٹس ہیں، ہر انسان کے ملازمین ہوتے ہیں، پڑھتے ہیں لکھتے ہیں اور ترقی کرتے ہیں، اگر کسی ملازم نے اکاؤنٹ کھولا ہے، تو کیا مطلب میرا ہے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ نِیب غیر ضروری طور پر چیزوں کو گھما پھرا رہا ہے، نیب والے میرے ظاہر کیے گئے اثاثوں کو آگے پیچھے کرتے ہیں اور عدالتوں میں آکر جھوٹ بولتے ہیں، آج پتہ چلے گا کہ ملک میں ہو کیا رہا ہے۔