روک ٹوک پربیٹی نے والد کو قتل کردیا

17 سالہ علینہ نے انکشاف کیا کہ اُس نے اپنے باپ، شبیر احمد کو قتل کیا ہے۔


Kashif Fareed August 25, 2012
فیصل آباد میں پیش آنے والے دل دوز واقعات کی روداد۔ فوٹو: ایکسپریس

SWAT: جرائم کی وارداتیں تو ہوا کرتی ہیں، گذشتہ دنوں تھانہ بٹالہ کالونی کے علاقہ میں جُرم کی دو ایسی وارداتیں ہوئیں جنہیں سن کر دل دہل جاتا ہے۔جرم کی ان وارداتوں میں ایک جانب کم سن بچے پر ظلم ڈھایا گیا، پولیس مقابلے میں مارا گیا، دوسری جانب ایک بیٹی نے روک ٹوک پراپنے والدکو فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ لڑکی کو جسے جیل بھجوا دیا گیا ہے۔ ان واقعات میں اگرچے جرم کرنے والے نوجوان ہیں اور لڑکی سمیت دونوں پکڑے گئے لیکن یہ واقعات ذہنوں پر اَن مٹ نقوش چھوڑ گئے۔

تھانہ بٹالہ کالونی کے علاقہ، صدیق نگر،گلی نمبر4کے رہایشی اکبرعلی حجام کی چھ سالہ بیٹی مصباح ،پہلی جماعت کی طالبہ تھی، 23جون کو اسے اس وقت اغوا کر لیا گیا، جب وہ گھر کے باہر کھیل رہی تھی۔ اکبر علی چار بیٹیوں اور ایک بچے کا باپ ہے۔مصباح کو اغوا کرنے والا ملزم وارث پورہ گلی نمبر پانچ کا رہایشی اورپیشے کے اعتبار سے رکشا ڈرائیو ر تھا۔ملزم کا نام بعد میںندیم عرف بلامعلوم ہوا ، تفصیلات کے مطابق، واقعہ کچھ یوں ہے ، ملزم ندیم عرف بلا نے معصوم مصباح کو جھانسہ دیا کہ وہ اسے کھانے کے لیے پاپٹر اورپاپ کونز لے کردے گا، معصوم مصباح اس کی باتوں میں آگئی۔

ملزم نے مصباح کو رکشے میں بٹھایا اور نامعلوم مقام پر لے جاکر اپنی ہوس کا نشانہ بنایا، بچی کی چیخ پکار پر ملزم نے اس کا گلہ دبا کراسے قتل کردیا، اس کی لاش سمندری روڈ، چک نمبر 243رب جھوک کھرلاں کے قریب کماد کی فصل میں پھینک دی۔لاش کئی روز تک جانور نوچتے رہے۔ مصباح کے والد اکبر علی نے بیٹی کے لاپتا ہو نے پر تھانہ بٹالہ کالونی کو مطلع کیا۔ پولیس نے اکبر علی کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے بجائے گم شدگی کی رپورٹ درج کی، اسی دوران بچی کے والد اور محلہ داروں کو صدیق نگر کے رہایشی آٹھ سالہ بچے نے جو اغواکے وقت مصباح کے ساتھ کھیل رہاتھا ، بتایا ، مصباح کو رکشے والا اپنے ساتھ لے گیا تھا۔

جس کے بعد محلہ داروں نے ایک پنچایت بلوائی جس میں رکشا ڈرائیورملزم ندیم کوبھی بلوایاگیا۔پنچایت کے دوران اُسی بچے نے ملزم ندیم کو پہچان لیا۔جس پر ندیم نے آٹھ سالہ بچے کو پنچایت کے دوران اشاروں سے خوف زدہ کرنے کی کوشش کی اور بچہ مزیدکچھ بتا نے کے بجائے ملزم کے خوف سے سہم گیا اور پنچایت کومزیدکچھ بتانے سے انکارکردیا۔جس کے بعد ملزم کوگواہ بچے سے الگ کردیاگیا، بچے نے سار ی بات پنچایت کے سامنے بیان کردی ۔

ندیم کے مشکو ک بیان پر پنچایت نے اُسے تھانہ بٹالہ کالونی کے حوالے کر دیا۔پولیس نے 28جون کو اپنے روایتی انداز تفتیش سے ملزم ندیم سے سچ اگلو ا لیا۔ ملزم نے دوران تفتیش ایس ایچ او بٹالہ کالونی، انسپکٹر رانا عمر دراز کو بتایا، اس نے بچی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور شور مچانے پر گلہ دبا کر اسے قتل کردیا، جس کی لاش کماد میں پڑی ہے، پولیس نے اس انکشاف پر ملزم کو ساتھ لے جاکر بچی کی لاش اور اس کے کپڑے برآمد کرکے مقدمہ درج کر لیا۔گرفتار ملزم کو بعض وجوہات کی بنا پر تھانہ بٹالہ کالونی سے غلام محمد آباد منتقل کردیا گیا۔

یکم جولائی کو رات سوا بارہ بجے ملزم ندیم عرف بلانے رفع حاجت کا بہانہ بنایا تو اس نے یاسین نامی کانسٹیبل سے ہاتھا پائی کی اور کانسٹیبل کو سیڑھیوں میں پھینک کر سیل کی چھت سے چھلانگ لگاکر بیڑیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ دو جگہ سے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔ ملزم کے فرار کے بعد، سی پی او بلال صدیق کمیانہ کی ہدایت پر ڈیوٹی کرنے والے 7ہیڈکانسٹیبل محمد اخلاق،محمد احسن، شاہدجمیل ، چن پیر شاہ، خلیل احمد، علی رضا اور محمد یاسین کو گرفتار کرکے ان کے خلا ف تھانہ غلام محمد آباد میں مقدمہ درج کر لیا۔

آر پی اوفیصل آباد،آفتاب چیمہ اورسی پی او،بلال صدیق کمیانہ کی ہدایت پر ایس پی سی آئی اے، رائے ضمیرالحق کی نگرانی میں چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔جنہوں نے آخر کار فرار ہونے والے ملزم کو بٹالہ کالونی کے علاقہ سے ڈھونڈ نکالا، ملزم کی گرفتاری کے لیے جانے والے ایس ایچ او بٹالہ کالونی، رانا عمر دراز پر ملزم نے گرفتاری کے خوف سے فائرنگ کر دی، جس سے پولیس ملازم بال بال بچ گئے پولیس کی جوابی فائرنگ سے ملزم اپنے انجام کو پہنچا۔ملزم نے اپنی چار روزہ روپوشی کے دوران مقتولہ مصباح کے گھر فون کر کے اس کے گھر والوں کو قتل کی دھمکیاں بھی دیں، جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری مقتولہ مصباح کے گھر پہرہ دیتی رہی۔اہل علاقہ نے ملزم کواس کے انجام تک پہنچانے والے پولیس افسران اور اہل کاروں کے حق میں ریلی نکالی۔

دوسری واردات میں تھانہ بٹالہ کالونی کے علاقہ، 224فتح دین والی بلال ٹاؤن، گلی نمبر 9کی رہایشی 17سالہ علینہ نے دوپہر کے وقت فائرنگ کر کے اپنے چالیس سالہ بیمار باپ، شبیر احمد کو سوتے میں، اُسی کے پسٹل سے قتل کر دیا۔جس کے بعد لڑکی نے واقعہ کو ڈکیتی کا رنگ دیا۔ موقع پر جانے والے ایس پی لائل پورٹاؤن ،زاہد محمود گوندل ، ڈی ایس پی بٹالہ کالونی اور ایس ایچ او بٹالہ کالونی کی سربراہی میں موقع پرجانے والی پولیس پارٹی نے جائے وقوعہ کا معائنہ کرتے ہوئے گھر کے افراد کو شامل تفتیش کیا تو 17 سالہ علینہ نے انکشاف کیا کہ اُس نے اپنے باپ، شبیر احمد کو قتل کیا ہے۔

اس انکشاف کے بعد اس نے آلہ قتل بھی برآمد کروادیا۔ دوران تفتیش علینہ نے پولیس کو بتایا، اُس کے ہمسایا بشارت کے ساتھ مراسم تھے، والد اور جی ٹی ایس چوک میں شربت کی ریڑھی لگانے والا بھائی روکا کرتے تھے، وقوعہ کے روز اُس کے باپ نے ان کو ملتے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر میں بند کر دیا۔ اسی رنجش کی بنا پر میں نے یہ قدم اٹھایا۔ پولیس افسران نے اس افسوس ناک واقعہ کے بعد بشارت کو بھی گرفتار کرلیا، دورانِ تفتیش علینہ نے بتایا کہ یہ پسٹل اُس کے باپ نے کچھ عرصہ قبل دیا تھا تاکہ میں اسے کسی محفوظ جگہ پر چھپا دوں کیونکہ علینہ کا بھائی بلال اکثر لڑائی جھگڑے کے بعد پسٹل گھر سے اُٹھا کر لے جایا کرتا تھا۔

دوسری جانب مقتول شبیر احمد کے بیٹے بلال احمد نے پولیس کو مقدمہ درج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس کے باپ نے علینہ کو بشارت سے ناجائز مراسم ختم کرنے کا کہا، بشارت کو بھی منع کیا ا سی رنجش کی بنا پر بشارت نے میری ہمشیرہ کو پسٹل لا کر دیا ،جس نے میرے والد کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔ پولیس نے قتل اور اعانت قتل کے جرم میں دونوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیںجیل بھجوا دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں