اِتنی مشکل فرمائش

ایسی فرمائشیں تو اب بچے بھی اپنے ابو سے نہیں کرتے کیوں کہ ’’بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے۔‘‘


Muhammad Usman Jami March 24, 2019
ایسی فرمائشیں تو اب بچے بھی اپنے ابو سے نہیں کرتے کیوں کہ ’’بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے۔‘‘ فوٹو: فائل

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے،''پہلے انسان بنو پھر سیاست داں۔'' ایسے موقع پر کہتے ہیں انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند، اور مانگے بھی اُس سے جس کا لاڈلا نہیں۔

بلاول بھٹو کو اتنی مشکل فرمائش نہیں کرنی چاہیے۔ ایسی فرمائشیں تو اب بچے بھی اپنے ابو سے نہیں کرتے کیوں کہ ''بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے۔'' انھیں پتا ہے ابو اگر انسان بن گئے تو بڑے ہوکے سیاست داں کیسے بنیں گے اور سیاست داں بن کر اتنے بڑے کیسے ہوں گے کہ لوگ کہیں ''بہت بڑا ہے بھئی۔'' سیاست داں نہ بنے تو ہمارے لیے دولت کے انبار کیسے لگائیں گے، محل کیسے بنائیں گے، عیش وعشرت کے سامان کہاں سے لائیں گے۔ اگر ابو انسان ہی رہ گئے تو بچے بڑے ہوکر طعنہ دے رہے ہوں گے ''کیا پایا انساں ہوکے۔'' اور جب آدمی۔۔۔یعنی عام۔۔۔آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا تو بڑی مشکل سے سیاست داں بننے والوں سے یہ کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ یوٹرن لے کر انسان بن جائیں۔

یوٹرن بھی نیشنل ہائی وے جتنا طویل۔ بتاؤ بھلا، بندہ لحاظ، مروت، وفا، حیا اور جانے کیا کچھ تج کر سیاست داں بنتا ہے، پھر اُس سے کہہ دیا جائے ''دوڑ پیچھے کی طرف''، دوڑ ہی نہیں، پیچھے چھوڑ آنے والی ساری اقدار ڈھونڈڈھونڈ جمع کر اور انھیں دوبارہ ٹھوک ٹھاک کر خود میں جوڑ کر انسان بن جا۔ ویسے ڈارون کی تھیوری کے مطابق انسان بندر کی ارتقائی شکل ہے، لیکن بعض سیاست داں بندر کی ''انتہائی'' شکل ہیں، جھولتے ہوئے کبھی اِس شاخ پر، کبھی اُس شاخ پر۔ مداری نے جو کہا کرکے دکھادیا، اور مداری نے جو چاہا بنادیا، مداری کی ان ہی کرامات کو دیکھ کر بہت سوں کے دل میں حسرت جاگ اُٹھتی ہے ۔۔۔کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا ''بندر'' ہوتا۔

بلاول نے چوہدری صاحب کو یہ مشورہ ایک ٹوئٹ میں جواب آں غزل کے طور پر دیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بلاول کے نوازشریف کی عیادت کے لیے جانے پر اپنی ''ٹوئٹ غزل'' میں فرمایا تھا،''ضیاء الحق کے منہ بولے بیٹے (نواز شریف) کے حوالے سے بھٹو کے نواسے کا صدی کا سب سے بڑا یوٹرن۔''

ہماری رائے ہے کہ فوادچوہدری صاحب بلاول بھٹو کو یہ اعزاز دینے میں جلدی نہ کریں، ابھی تو صدی شروع ہوئی ہے۔ ویسے یاد دلادیں کہ یہ اعزاز پہلے ہی چوہدری صاحب کی جماعت کے حلیف چوہدری شجاعت کے نام ہوچکا ہے، جنھوں نے اپنے والد کے قاتل قرار دیے جانے والے ذوالفقارعلی بھٹو کی جماعت سے اتحاد کرکے اپنے بھائی کو نائب وزیراعظم کا منصب دلوایا تھا، خود زرداری صاحب نے بھی جس ق لیگ کو بے نظیربھٹو کے قتل میں شریک قرار دیا اسی سے اتحاد کرکے اس اعزاز کے مستحق قرار پائے۔

چوہدری صاحب کو مایوس نہیں ہونا چاہیے، ہمیں پوری اُمید ہے کہ اُن کے قائد اس سے بھی بڑا یوٹرن لے کر دکھادیں گے، پھر فواد چوہدری تحریک انصاف کے دیگر راہ نماؤں کی سنگت میں مخالف سیاست دانوں کو چِڑا رہے اور جھوم جھوم کر گا رہے ہوں گے۔۔۔''یہ کرکے دکھاؤ، ارے یہ یہ، یہ کرکے دکھاؤ۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں