جمشید دستی کے لیے مشورہ

جمشیددستی خواہ مخواہ پڑھائی کے چکر میں پڑے ہیں۔


Muhammad Usman Jami March 24, 2019
جمشیددستی خواہ مخواہ پڑھائی کے چکر میں پڑے ہیں۔ فوٹو: فائل

بھئی علم کا شوق ہو تو جمشید دستی جیسا۔ جی ہاں، وہی ہستی جو مظفر گڑھ سے رکن قومی اسمبلی رہ چکے اور عوامی راج پارٹی کے سربراہ ہیں۔ انھیں علم کی ایسی لگن ہے کہ بی اے کی اصلی سند حاصل نہ کرپائے تو جعلی ڈگری پاکر ہی خوش ہوگئے۔

جب جعلی ڈگری پکڑی گئی تو قومی اسمبلی کی نشست خالی کرنا پڑی۔ حالاں کہ اسمبلی کی رُکنیت کے لیے گریجویشن کی شرط ختم ہوچکی، لیکن جمشید دستی کا حصول تعلیم کا شوق ختم نہ ہوسکا، اور انھوں نے ایل ایل بی میں داخلہ لے لیا۔ اب ایل ایل بی سال اول کا نتیجہ آیا ہے تو پتا چلا ہے کہ وہ ایک دو نہیں تمام پرچوں میں فیل ہوگئے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ دستی صاحب نے قانون پڑھنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ ہوسکتا ہے اس لیے کیا ہو کہ انھوں نے سُن رکھا ہے قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں۔ اگر وہ ہم سے مشورہ کرتے تو ہم اُن کی یہ غلط فہمی دور کردیتے اور اُن سے کہتے،''بھائی صاحب! آپ نے فلم 'شعلے' نہیں دیکھی، گبرسنگھ کس طرح یہ ہاتھ ہمیں دے دے ٹھاکر کہہ کر قانون کے ہاتھ کاٹ دیتا ہے۔ وہ تو خیر فلم تھی، لیکن حقیقی زندگی میں کوئی بھی گبر سنگھ کاٹے بغیر قانون کے لمبے ہاتھ حاصل کرلیتا ہے۔ اُس کا ڈائیلاگ ذرا ہٹ کے ہوتا ہے۔۔۔یہ ہاتھ ہمیں دے دے ٹھاکر۔۔۔درجن کے کتنے لے گا؟ ۔۔۔اور پھر پورے تھانے کے ہاتھ گبرسنگھ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں۔ اور دستی بھیا! یاد رہے کہ آپ جو قانون پڑھنے چلے ہیں وہ آپ کو وکیل بنائے گا، لمبے ہاتھ والا قانون یعنی پولیس والا نہیں۔ پولیس والا بننے کے لیے آپ کو لا نہیں لاقانونیت پڑھنا ہوگی۔''

یہ بھی ممکن ہے کہ عوام نے اُن سے کہا ہو،''کِسے وکیل کریں، کس سے منصفی چاہیں'' چناںچہ عوام کی محبت میں انھوں نے وکیل بننے کا فیصلہ کرلیا۔ شکر ہے اس سیاسی مسیحا کو لوگوں نے حقیقی مسیحا نہیں سمجھ لیا، ورنہ جمشید دستی سے شکوہ کرتے ''تم کیسے مسیحا ہو دوا کیوں نہیں دیتے'' پھر دستی صاحب کو ایل ایل بی کے بہ جائے ایم بی بی ایس کے جوکھم میں پڑنا پڑتا، اگر وہ فیل ہوجاتے تو بہت سے ہارٹ اور کڈنیاں فیل ہونے سے بچ جاتیں، اگر کہیں پاس ہوجاتے تو ہمارے پاس اپنا پاکستانی ''مُنا بھائی ایم بی بی ایس'' ہوتا۔

جمشیددستی خواہ مخواہ پڑھائی کے چکر میں پڑے ہیں، انھیں اتنا بڑا سبق پڑھایا تو جاچکا ہے کہ میاں! پاکستان کی سیاست میں غریب آدمی کی کوئی جگہ نہیں، پھر مزید وہ کیا پڑھنا چاہتے ہیں۔ اگر انھیں ''پڑھو گے لکھو گے بنو گے نواب۔۔۔جو کھیلو گے کودوگے ہوگے خراب'' کی نصیحت پر یقین ہے تو وہ بہت بھولے ہیں۔ اس ملک میں پڑھے لکھوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پڑ جاتی ہیں اور کھیل کود کے لوگ کھیل ہی کھیل میں کروڑوں کمالیتے ہیں اتنا ہی نہیں، ایسا کھیل بھی کھیلا جاتا ہے کہ جسے کھیلتے کھیلتے وہ اقتدار میں آکر عوام کی قسمت سے کھیلنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

سو ہماری مانیں تو جمشید دستی صاحب مزید پڑھنے سے تائب ہوکر کسی کرکٹ اکیڈمی میں داخلہ لے لیں۔ وکٹ گرانا اور رن بنانا نہ بھی سیکھ پائے تو ایمپائر کو اپنا بنانا سیکھ ہی لیں گے، پھر تو انتخابات سے امتحانات تک کام یابی ہی کام یابی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں