پنجاب حکومت نے بھگت سنگھ کے آبائی گھرکو محفوظ بنانے کا بیڑا اٹھالیا

کمیٹی عمارت کے ڈھانچے ،چھتوں ،دروازوں کی بناوٹ سمیت مختلف حصوں کے نقشے تیار کرے گی


March 22, 2019
بھگت سنگھ اوران کے ساتھیوں کو ایک انگریز افسرکے قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی فوٹو: فائل

تحریک آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ کے آبائی گھرکو محفوظ بنانے کے لیے قائم کمیٹی جلد ہی فیصل آباد کے نواحی علاقہ 105 گ ب بانگے گاؤں کا دورہ کرے گی جس کے بعد بھگت سنگھ کے گھر کو قومی ورثے میں شامل کیا جائے گا۔

پنجاب حکومت نے چند روز پہلے محکمہ آثار قدیمہ اور محکمہ سیاحت کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو تحریک آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ کے آبائی گھر کی بحالی کے لئے پرانی تصاویر تلاش کرے گی، اس عمارت کے ڈھانچے ، چھتوں، دروازوں کی بناوٹ سمیت مختلف حصوں کے نقشے تیار کرے گی تاکہ اس تاریخی ورثے کو بحال کیا جاسکے جب کہ اس گھر کے مالک سے تاریخی جگہ کی بحالی کے حوالے سے اجازت بھی لی جائے گی۔

صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹرافضل خان نے بتایا کہ ان کی ٹیم چند روز میں وہاں کا دورہ کرے گی اور اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ بھگت سنگھ کا گھر کس قدر اپنی حاصل میں موجود ہے، اس گھر کو قومی ورثہ قرار دینے اور اس کی بحالی کے لئے گھر کو قومی تحویل میں لینا ضروری نہیں۔ گھر کا مالک وہاں رہ سکتا ہے تاہم پرانی عمارت کی ڈھانچے اور ڈیزائن میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکے گا۔ انہوں نے مثال دی کہ جس طرح مال روڈ لاہور کے دونوں سائیڈ کی عمارتوں کو ان کے مالک گراسکتے ہیں اور نہ ہی ان میں کوئی تبدیلی کرسکتے ہیں۔ گھر کا مالک اگر اس حوالے سے راضی نہیں ہوتا تو حکومت کے پاس اختیارہے کہ وہ اس گھرکی تاریخی اہمیت کے پیش نظر اپنی تحویل میں لے سکتی ہے۔

گھر کے مالک چوہدری رحمت ورک نے بتایا کہ وہ اس گھر کو قومی ورثہ قرار دینے اور اسے محفوظ بنائے جانے کے حوالے سے تعاون پر تیار ہے، اس گھر کا 90 فیصد حصہ نیا تعمیرہوچکا ہے تاہم دو کمرے ،ان کے دروازے ، چھتیں اسی حالت میں بحال ہیں۔ گھرمیں بھگت سنگھ کے خاندان کے زیراستعمال رہنے والے چندبرتن بھی یہاں محفوظ ہیں۔ بھارت سمیت دنیا بھرسے سکھ سنگتیں یہاں آتی ہیں اوراس گھر کو دیکھ کر خوشی کا اظہارکرتی ہیں۔ وہ اور ان کا خاندان بھی خوش ہے کہ وہ ایک ایسے گھرمیں رہتے ہیں جہاں بھگت سنگھ نے جنم لیا تھا۔

بھگت سنگھ کے گھر کو 2014 میں فیصل آباد کی ضلعی حکومت نے قومی ورثہ قرار دیا تھا اور اب صوبائی حکومت کی طرف سے اس کی بحالی کا بیڑا اٹھایا گیا ہے، بھگت سنگھ کے چاہنے والوں کو امید ہے کہ تحریک آزادی کے ہیرو کی رہائش گاہ کومحفوظ بنانے سے دنیا کے سامنے پاکستان کا ایک سافٹ امیج آئے گا۔

واضح رہے کہ 2012 میں لاہور کے شادمان چوک کا نام تبدیل کرکے بھگت سنگھ چوک رکھا گیا تھا تاہم اس پراعتراضات سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ عدالت میں زیرالتوا ہے۔ شادمان چوک وہ مقام ہے جہاں 23 مارچ 1931 کو بھگت سنگھ اوران کے ساتھیوں کو ایک انگریز افسر کے قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |