مسرور انورکی نغمہ نگاری اور ہدایتکاری سے کامیاب فلمیں بنیں

کیرئیر کا آغاز 1962 ء سے کیا ، اصل نام انور علی تھا،1996ء میں انتقال کرگئے

کیرئیر کا آغاز 1962 ء سے کیا ، اصل نام انور علی تھا،1996ء میں انتقال کرگئے۔ فوٹو: فائل

1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران یوں تو ہمارے شعراء کرام نے بے حد پر جوش اور روح پرور ملی نغمات لکھے اور پھر مختلف فنکاروں نے اپنی سریلی اور سحر انگیز آوازوں میں انھیں گا کر عوام کا حوصلہ بلند رکھنے اور پھر ہمارے فوجی جوانوں میں ولولہ پیدا کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ۔

ان نغمات میں سے ایک نغمہ مہدی حسن کی پرسوز آواز میں بیحد مقبول ہوا تھا''اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں' قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کروں'' اس عمدہ حسین ولاجواب ملی نغمے کے شاعر مسرور انور تھے ۔مسرور انور بیک وقت باکمال شاعر اور بہترین کہانی اور مکالمہ نویس تھے۔ بعدازاں انھوں نے ہدایتکاری کے میدان میںبھی طبع آزمائی کی اور کامیاب رہے ۔ موت کے بے رحم ہاتھوں نے بہت جلد اس ہمہ جہت اور باکمال شخصیت کو ہم سے چھین لیا۔ جب پرویز ملک امریکا سے واپس آئے اور وحید مراد کے ساتھ ان کے اشتراک اور فلمسازی کے وسیع تر منصوبے کی بنیاد رکھی گئی تو یاران وحید میں مسرور انور بھی شامل تھے ۔

فلم ''ہیرا اور پتھر'' کی کہانی اور مکالمے مسرور انور کے سپرد ہوئے اور یوں ان کی بحثیت کہانی نویس فلمی سفر کا آغاز ہوا ۔''ہیرا اور پتھر'' اس نئے تشکیل شدہ گروپ کی تو پہلی فلم تھی لیکن فلمساز کی حیثیت سے وحید مراد کی یہ تیسری فلم تھی اس سے پہلے وہ ''انسان بدلتا ہے '' اور '' جب سے دیکھا ہے تمہیں'' بنا چکے تھے جن کی ہدایات منور رشید نے دی تھیں اور ان دونوں کے مصنف اقبال رضوی تھے ۔ مسرور انور نے فلم آرٹس ہی کی فلموں ''ارمان'' اور '' احسان'' کی کہانی اور مکالمے لکھے ۔




ہدایتکار اقبال اختر کی فلموں ''پھول میرے گلشن کا'' اور ''جب جب پھول کھلے '' اور ''محبت زندہ ہے'' کے علاوہ پرویز ملک کی ''تلاش'' ، ''ہم دونوں'' اور '' قربانی'' کی کہانی لکھی ۔ ''قربانی'' کے مکالمے امجد اسلام امجد نے تحریر کیے تھے لیکن نغمات مسرور انور ہی کی تھے ۔ ہدایتکار لیئق اختر کی فلم ''صاعقہ'' کے مکالمے اور نغمات بھی انھوں نے تحریر کیے ۔ پرویز ملک کی ''دوراہا'' کے مکالمے اور نغمات مسرور انور کے تحریر کردہ تھے ۔ ''شادی مگر آدھی '' اور '' ایسا بھی ہوتا ہے '' کے مصنف ، مکالمہ نویس اور نغمہ نگار ہونے کے ساتھ ان کے ہدایتکار بھی خود مسرور انور ہی تھے۔ فلم ''شرارت'' کے گانے بہت مقبول ہوئے تھے ۔

پرویز ملک کی ایک اور فلم ''رشتہ'' کے مصنف ، نغمہ نگار اور مکالمہ نویس بھی مسرور انور تھے۔ ہدایتکار زاہد شاہ کی فلم ''چوروں کا دشمن'' کی کہانی اور مکالمے ، ہدایتکار ایم اے رشید کی فلم ''دل میرا دھڑکن تیری'' کے مصنف اور نغمہ نگار بھی مسرور انور تھے۔ مسرور انور کی بطور رائٹر مکالمہ نگار ''پسند اپنی اپنی'' ، '' اجالا'' ، ''عشق حبیب'' سمیت دیگر فلمیں شامل ہیں۔ مسرور انور کا اصل نام انور علی تھا انھوں نے کیرئیر کا آغاز 1962 ء سے کیا یہ چھ جنوری 1944ء کو شملہ انڈیا میں پیدا ہوئے۔ یکم اپریل 1996ء میں لاہور میں انتقال کرگئے تھے ۔
Load Next Story