سرحدی کشیدگی پاک بھارت تجارتی تعلقات کی بحالی خدشات کا شکار
ایف پی سی سی آئی کا بھارتی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے دوستی بس روکے جانے، ہرزہ سرائی و مظاہروں کا نوٹس
CHARSADDA:
لائن آف کنٹرول پر حالیہ واقع کے تناظر میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ اور بھارتی انتہا پسند عناصر کے دباؤ کے سبب پاک بھارت ٹریڈ نارملائزیشن پراسیس کی بحالی ایک بار پھر اندیشوں کا شکار ہوگئی ہے۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) نے بھارتی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پاک بھارت دوستی بس روکے جانے اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور مظاہروں کا نوٹس لیتے ہوئے ممبئی میں 2ستمبر سے ہونے والی میڈ ان پاکستان نمائش منسوخ کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ بھارتی وزیر تجارت کی سربراہی میں 25 رکنی وفد نے 26 تا 29 ستمبر کراچی میں ہونیو الی ایکسپو پاکستان نمائش میں شرکت کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم حالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد بھارت کے تجارتی وفد کی آمد اور نمائش میں شرکت پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر احمد ملک نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاک بھارت تعلقات میں تناؤ اور بھارتی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پاک، بھارت دوسری بس روکے جانے کے واقع نے ایف پی سی سی آئی کو ممبئی میں ہونے والی میڈان پاکستان نمائش کا انعقاد کے فیصلے پر نظر ثانی پر مجبور کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ سے پاک بھارت معاشی تعلقات کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان جبکہ انتہا پسند عناصر کو فائدہ پہنچے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف احتجاج اور بھارتی انتہا پسند عناصر کی سرگرمیوں نے ثابت کردیا ہے کہ بھارت میں انتہا پسند عناصر طاقت ور ہیں اور دونوں ملکوں کے تناؤ سے ان عناصر کے ہاتھ مضبوط ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو متعدل رویہ اختیار کرنا ہوگا، جنگوں کا دور جاچکا اب اگر دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے مسابقت کرنا ہے تو معیشت کے میدان میں کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی نے ممبئی میں ہونے والی نمائش کے لیے سرمایہ کاری کردی تھی اور اس ضمن میں انتظامات کافی حد تک مکمل کیے جاچکے ہیں، اس نمائش میں 60 پاکستانی سرفہرست کمپنیاں اور سرمایہ کار شرکت کررہے تھے تاہم بھارتی انتہا پسندوں کی وجہ سے نمائش کے شرکا کے سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں اس لیے نمائش کے انعقاد پر نظرثانی کی جائیگی۔
پاک بھارت وزرا اعظم ملاقات اور دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے کیے جانے والے مذاکرات کے بارے میں زبیر احمد ملک نے کہا کہ سربراہ ملاقات ہو یا مذاکرات ہر حال میں پاکستان کی عزت اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ بھارت کے سامنے جھک کر مذاکرات نہ کیے جائیں بلکہ برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کو نارمل بنانے کے لیے جاری عمل کئی مرتبہ اتار چڑہاؤ کا شکار رہا پاکستان نے بھارت کو دسمبر 2012 میں تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم عوامی دباؤ اور سیاسی مصلحتوں کی بنا سابقہ حکومت یہ یقین دہانی پوری نہ کرسکی جنوری 2013 میں لائن آف کنٹرول پر کشدیدگی اور بھارت کی جانب سے پاکستانی فوجیوں پر بھارتی فوجی کا سر قلم کیے جانے کے الزامات اور فروری میں فائرنگ کے نتیجے میں فوجی کی ہلاکت کے بعد تجارت نارمل بنانے کا عمل تقریباً بند ہوگیا۔
سابقہ حکومت کے آخری وقتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان ویزا پالیسی کو نرم بنانے کا معاہدہ کیا گیا یہ معاہدہ بھی سرحدی کشیدگی کے سبب عملاً نافذ نہ ہوسکا پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی دونوں ملکوں کے تاجروں اور سرمایہ کاروں میں حالات بہتر ہونے کی امید روشن ہوگئی، اس دوران دونوں ملکوں کی مشترکہ بزنس کونسل کے اجلاس میں بھی معاشی روابط کو فروغ دینے اور نان ٹیریف رکاوٹیں ختم کرتے ہوئے دوطرفہ تجارت کی بہتری پر اتفاق کیا گیا دونوں ملکوں کے وزرا اعظم کی ستمبر میں نیویارک میں ہونیو الی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات متوقع تھی جس میں دونوں ملکوں کے تعلقات کا نیا روڈ میپ تشکیل دیے جانے کی توقع کی جارہی تھی تاہم بھارت کے انتہا پسند عناصر کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات نے اس ملاقات پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر حالیہ واقع کے تناظر میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ اور بھارتی انتہا پسند عناصر کے دباؤ کے سبب پاک بھارت ٹریڈ نارملائزیشن پراسیس کی بحالی ایک بار پھر اندیشوں کا شکار ہوگئی ہے۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) نے بھارتی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پاک بھارت دوستی بس روکے جانے اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور مظاہروں کا نوٹس لیتے ہوئے ممبئی میں 2ستمبر سے ہونے والی میڈ ان پاکستان نمائش منسوخ کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ بھارتی وزیر تجارت کی سربراہی میں 25 رکنی وفد نے 26 تا 29 ستمبر کراچی میں ہونیو الی ایکسپو پاکستان نمائش میں شرکت کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم حالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد بھارت کے تجارتی وفد کی آمد اور نمائش میں شرکت پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر احمد ملک نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاک بھارت تعلقات میں تناؤ اور بھارتی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پاک، بھارت دوسری بس روکے جانے کے واقع نے ایف پی سی سی آئی کو ممبئی میں ہونے والی میڈان پاکستان نمائش کا انعقاد کے فیصلے پر نظر ثانی پر مجبور کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ سے پاک بھارت معاشی تعلقات کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان جبکہ انتہا پسند عناصر کو فائدہ پہنچے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف احتجاج اور بھارتی انتہا پسند عناصر کی سرگرمیوں نے ثابت کردیا ہے کہ بھارت میں انتہا پسند عناصر طاقت ور ہیں اور دونوں ملکوں کے تناؤ سے ان عناصر کے ہاتھ مضبوط ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو متعدل رویہ اختیار کرنا ہوگا، جنگوں کا دور جاچکا اب اگر دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے مسابقت کرنا ہے تو معیشت کے میدان میں کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی نے ممبئی میں ہونے والی نمائش کے لیے سرمایہ کاری کردی تھی اور اس ضمن میں انتظامات کافی حد تک مکمل کیے جاچکے ہیں، اس نمائش میں 60 پاکستانی سرفہرست کمپنیاں اور سرمایہ کار شرکت کررہے تھے تاہم بھارتی انتہا پسندوں کی وجہ سے نمائش کے شرکا کے سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں اس لیے نمائش کے انعقاد پر نظرثانی کی جائیگی۔
پاک بھارت وزرا اعظم ملاقات اور دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے کیے جانے والے مذاکرات کے بارے میں زبیر احمد ملک نے کہا کہ سربراہ ملاقات ہو یا مذاکرات ہر حال میں پاکستان کی عزت اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ بھارت کے سامنے جھک کر مذاکرات نہ کیے جائیں بلکہ برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کو نارمل بنانے کے لیے جاری عمل کئی مرتبہ اتار چڑہاؤ کا شکار رہا پاکستان نے بھارت کو دسمبر 2012 میں تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم عوامی دباؤ اور سیاسی مصلحتوں کی بنا سابقہ حکومت یہ یقین دہانی پوری نہ کرسکی جنوری 2013 میں لائن آف کنٹرول پر کشدیدگی اور بھارت کی جانب سے پاکستانی فوجیوں پر بھارتی فوجی کا سر قلم کیے جانے کے الزامات اور فروری میں فائرنگ کے نتیجے میں فوجی کی ہلاکت کے بعد تجارت نارمل بنانے کا عمل تقریباً بند ہوگیا۔
سابقہ حکومت کے آخری وقتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان ویزا پالیسی کو نرم بنانے کا معاہدہ کیا گیا یہ معاہدہ بھی سرحدی کشیدگی کے سبب عملاً نافذ نہ ہوسکا پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی دونوں ملکوں کے تاجروں اور سرمایہ کاروں میں حالات بہتر ہونے کی امید روشن ہوگئی، اس دوران دونوں ملکوں کی مشترکہ بزنس کونسل کے اجلاس میں بھی معاشی روابط کو فروغ دینے اور نان ٹیریف رکاوٹیں ختم کرتے ہوئے دوطرفہ تجارت کی بہتری پر اتفاق کیا گیا دونوں ملکوں کے وزرا اعظم کی ستمبر میں نیویارک میں ہونیو الی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات متوقع تھی جس میں دونوں ملکوں کے تعلقات کا نیا روڈ میپ تشکیل دیے جانے کی توقع کی جارہی تھی تاہم بھارت کے انتہا پسند عناصر کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات نے اس ملاقات پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔