او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کا اعلامیہ
مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر اسلام کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی جاتی
اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے استنبول میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسلاموفوبیا کو نسلی تعصب قرار دلانے کے لیے جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلائیں اور مغرب میں اس طرح کے پروپیگنڈے اور نفرت انگیز رجحان پر نظر رکھنے اور روک تھام کے لیے ایک مندوب کا تقرر کریں، اجلاس میں نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے والے دہشت گرد حملوں اور اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی شدید مذمت کی گئی۔
اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ او آئی سی اسلام اور مسلمانوں کی تضحیک کا مقابلہ کرنے کے لیے فعال کردار ادا کرے اور اس معاملے میں ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔ اعلامیے میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کی واضح اور بھرپور مذمت کرنے پر نیوزی لینڈ حکومت کے مثبت رویے کو سراہا گیا۔ او آئی سی نے تمام رکن ممالک سے کہا کہ وہ تمام مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں کا احترام کریں اور ان کے شہری اور ثقافتی حقوق کی عملداری میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے، اعلامیے میں کہا گیا کہ او آئی سی محض مفروضوں پر عام مسلمانوں کو انتہاپسندی اور دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب میں نیوزی لینڈ میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور حملہ آور کو روکنے والے نعیم رشید کی بہادری کی تعریف کی۔
کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں 15مارچ کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد اسلاموفوبیا کی اصطلاح زبان زد عام ہوئی جس کی تشریح یورپ اور امریکا میں نسل پرستانہ سوچ کے حامل مخصوص گروہ میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے غصے اور نفرت سے کی گئی۔ اس سے پیشتر یورپ اور امریکا میں جہاں بھی دہشت گردی کا کوئی سانحہ رونما ہوتا تو وہاں کا میڈیا اور انتظامیہ اسے فوراً مسلمانوں کے ساتھ منسلک کر دیتی اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر اسلام کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی جاتی۔
یہ مہم اس شد و مد سے چلائی گئی کہ مسلمان ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ اس کے برعکس یورپ میں کہیں بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی سانحہ رونما ہوتا تو ایسا کرنے والے کو دہشت گرد قرار دینے کے بجائے ذہنی مریض کی مہر ثبت کرکے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی لیکن اب پہلی بار کرائسٹ چرچ سانحے کے قاتل کو دہشت گرد قرار دیا گیا' اس سانحہ کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن کا قابل ستائش رویہ سامنے آیا انھوں نے مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور اس سانحے کے مجرم کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا۔
اس موقعے پر امریکی صدر ٹرمپ کا متعصبانہ رویہ بھی دیکھنے میں آیا جس کی بھرپور مذمت کی گئی' انھوں نے کہا کہ سفید فام قوم پرستی سے دنیا کو کوئی خطرہ نہیں۔ اس حقیقت پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا کہ یورپ اور امریکا میں سفید فام ایک مخصوص گروہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ابھار رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے دو تین روز قبل پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد سے ملاقات کے موقعے پر اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان' ملائیشیا اور ترکی کا سہ فریقی ''اسٹرٹیجک اتحاد'' تشکیل دینے کی تجویز دی تھی جس پر مہاتیر محمد نے کہا کہ ہمیں دنیا کے سامنے مسلمانوں کا تشخص اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور اسلام سے نفرت کا جواب طاقت سے نہیں بلکہ محبت سے دینا چاہیے۔
نیوزی لینڈ سانحہ کے بعد پہلی بار او آئی سی نے مسلمانوں کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ اس وقت کشمیر' فلسطین اور دنیا کے بہت سے علاقوں میں مسلمان مشکلات اور ظلم کا شکار ہیں اگر او آئی سی متحرک کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ پر دبائو ڈالے تو دنیا بھر میں مسلمانوں کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
عالمی سطح پر مخصوص ذہنیت کے گروہ ایک منصوبہ بندی کے تحت اسلام اور مسلمانوں کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے جوڑنے کی سازش کر رہے ہیں' پہلی بار او آئی سی نے مفروضوں کی بنیاد پر اس منفی رجحان کو مسترد کر دیا ہے۔نائن الیون کے واقعے کے بعد تہذیبوں کے تصادم کی سوچ کو مزید ہوا دی گئی اور دنیا بھر میں ہونے والے ہر دہشت گردی کے واقعے پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بھرپور انداز میں منفی مہم چلائی گئی۔ انتہا پسندی کی سوچ رکھنے والے عناصر تو یورپ اور امریکا سمیت ہر قوم میں موجود ہیں مگر اس کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد کا یہ کہنا بالکل صائب ہے کہ نفرت سے جواب دینے کے بجائے اسلام کے محبت کے پیغام کو بطور ہتھیار استعمال کیا جائے۔
اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ او آئی سی اسلام اور مسلمانوں کی تضحیک کا مقابلہ کرنے کے لیے فعال کردار ادا کرے اور اس معاملے میں ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔ اعلامیے میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کی واضح اور بھرپور مذمت کرنے پر نیوزی لینڈ حکومت کے مثبت رویے کو سراہا گیا۔ او آئی سی نے تمام رکن ممالک سے کہا کہ وہ تمام مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں کا احترام کریں اور ان کے شہری اور ثقافتی حقوق کی عملداری میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے، اعلامیے میں کہا گیا کہ او آئی سی محض مفروضوں پر عام مسلمانوں کو انتہاپسندی اور دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب میں نیوزی لینڈ میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور حملہ آور کو روکنے والے نعیم رشید کی بہادری کی تعریف کی۔
کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں 15مارچ کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد اسلاموفوبیا کی اصطلاح زبان زد عام ہوئی جس کی تشریح یورپ اور امریکا میں نسل پرستانہ سوچ کے حامل مخصوص گروہ میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے غصے اور نفرت سے کی گئی۔ اس سے پیشتر یورپ اور امریکا میں جہاں بھی دہشت گردی کا کوئی سانحہ رونما ہوتا تو وہاں کا میڈیا اور انتظامیہ اسے فوراً مسلمانوں کے ساتھ منسلک کر دیتی اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر اسلام کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی جاتی۔
یہ مہم اس شد و مد سے چلائی گئی کہ مسلمان ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ اس کے برعکس یورپ میں کہیں بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی سانحہ رونما ہوتا تو ایسا کرنے والے کو دہشت گرد قرار دینے کے بجائے ذہنی مریض کی مہر ثبت کرکے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی لیکن اب پہلی بار کرائسٹ چرچ سانحے کے قاتل کو دہشت گرد قرار دیا گیا' اس سانحہ کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن کا قابل ستائش رویہ سامنے آیا انھوں نے مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور اس سانحے کے مجرم کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا۔
اس موقعے پر امریکی صدر ٹرمپ کا متعصبانہ رویہ بھی دیکھنے میں آیا جس کی بھرپور مذمت کی گئی' انھوں نے کہا کہ سفید فام قوم پرستی سے دنیا کو کوئی خطرہ نہیں۔ اس حقیقت پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا کہ یورپ اور امریکا میں سفید فام ایک مخصوص گروہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ابھار رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے دو تین روز قبل پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد سے ملاقات کے موقعے پر اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان' ملائیشیا اور ترکی کا سہ فریقی ''اسٹرٹیجک اتحاد'' تشکیل دینے کی تجویز دی تھی جس پر مہاتیر محمد نے کہا کہ ہمیں دنیا کے سامنے مسلمانوں کا تشخص اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور اسلام سے نفرت کا جواب طاقت سے نہیں بلکہ محبت سے دینا چاہیے۔
نیوزی لینڈ سانحہ کے بعد پہلی بار او آئی سی نے مسلمانوں کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ اس وقت کشمیر' فلسطین اور دنیا کے بہت سے علاقوں میں مسلمان مشکلات اور ظلم کا شکار ہیں اگر او آئی سی متحرک کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ پر دبائو ڈالے تو دنیا بھر میں مسلمانوں کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
عالمی سطح پر مخصوص ذہنیت کے گروہ ایک منصوبہ بندی کے تحت اسلام اور مسلمانوں کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے جوڑنے کی سازش کر رہے ہیں' پہلی بار او آئی سی نے مفروضوں کی بنیاد پر اس منفی رجحان کو مسترد کر دیا ہے۔نائن الیون کے واقعے کے بعد تہذیبوں کے تصادم کی سوچ کو مزید ہوا دی گئی اور دنیا بھر میں ہونے والے ہر دہشت گردی کے واقعے پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بھرپور انداز میں منفی مہم چلائی گئی۔ انتہا پسندی کی سوچ رکھنے والے عناصر تو یورپ اور امریکا سمیت ہر قوم میں موجود ہیں مگر اس کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد کا یہ کہنا بالکل صائب ہے کہ نفرت سے جواب دینے کے بجائے اسلام کے محبت کے پیغام کو بطور ہتھیار استعمال کیا جائے۔