اسلام کا دہشت گردی سے تعلق نہیں تنازع کشمیر و فلسطین طے کیے جائیں لندن میں عظمت حرمین شریفین کانفرنس
مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلیے اقوام متحدہ میں قانون سازی ہونی چاہیے، مسلم ممالک میں انتشارکا سبب بیرونی مداخلت ہے
ISLAMABAD:
مقررین نے کہا ہے کہ اسلام کا انتہاپسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، کشمیر فلسطین کے مسائل حل کیے جائیں،اسلام کے نام پر نفرت پھیلانے والے اسلام اور مسلمانوں کے دوست نہیں، سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے بین المذاہب مکالمہ اور بین المسالک ہم آہنگی کیلیے جاری کوششیں قابل قدر ہیں، سانحہ نیوزی لینڈ امن، محبت اور رواداری کی بات کرنے والوں کو متحد ہونے کی دعوت دیتا ہے، تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلیے اقوام متحدہ میں قانون سازی ہونی چاہیے۔
مسلم ممالک میں انتشارکا سبب بیرونی مداخلت ہے،سعودی عرب کیخلاف سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار دفاع حرمین شریفین کونسل کے زیراہتمام لندن میں عظمت حرمین شریفین کانفرنس سے مختلف رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی صدارت پاکستان علما کونسل کے چیئرمین اور دفاع حرمین شریفین کونسل کے امیر حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کی۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ (مکۃ المکرمہ) تھے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر احمد مخدوم، حافظ سعید مکی، مفتی عبدالوہاب، مولانا عطا اللہ خان، قاری طیب عباسی، مفتی عبد الرحمن نظامی، مولانا شعیب میر پوری، مفتی امین بنڈورہ ، ڈاکٹر ہارون سادات، مفتی محمد لقمان، مولانا محمد عبد اللہ، پیراحتشام الحق، قاری امین چشتی، لارڈمحمود خان، بشپ منور شاہ، علامہ سجاد کاظمی، لارڈ ایم کے پاشا، پروفیسر زاہد، سردار مستان سنگھ، ڈاکٹر ذوالفقار، بیرسٹر عبد الرحمن اور دیگر نے کہاکہ جو گروہ اسلام یا دیگر مذاہب کا تعلق دہشت گردی سے جوڑتے ہیں وہ انسانیت اور امن کے دشمن ہیں، نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والوں نے انسانیت کے دل پر حملہ کیا، ارض حرمین شریفین وحدت امت کا مرکز ہے اور اس کا پیغام بھی امن وسلامتی ہے، مسلم ممالک میں انتشار کا سبب بیرونی مداخلت ہے۔
تمام ممالک کو انتہاپسند، دہشت گرد مسلم جماعتوں کی امداد بند کرنی چاہیے۔ کانفرنس میں قراردادیں منظور کی گئیں جن میں کہا گیاکہ مغربی ممالک میں دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے اور نوجوان نسل کو انتہاپسندی اور فرقہ وارانہ تشدد سے بچانے کیلیے رابطوں اور تعلقات میں بہتری لانی چاہیے۔ وحدت امت کے مرکز ارض حرمین شریفین مملکت سعودی عرب کے خلاف بھی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ ایک اور قرارداد میں حج وعمرہ کے نام پر سیاست کرنے والے گروہوں، جماعتوں اور ممالک کی مذمت کی گئی۔
کانفرنس میں فلسطین، کشمیر، شام، عراق، یمن اور دیگر مقامات پرمظلوم مسلمانوں اور انسانیت کی مکمل تائیدوحمایت کی گئی اورکہاگیاکہ دنیا پر لازم ہے کہ وہ فلسطین، کشمیر کے مسائل کا فوری حل نکالے۔ کشمیر، فلسطین عالم اسلام کے اہم ترین مسائل ہیں اور مظلوم مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا کسی بھی صورت عالمی امن کیلیے مناسب نہیں ہے۔کانفرنس میں سانحہ نیوزی لینڈکے بعد نیوزی لینڈ کے عوام اور حکومت اور بالخصوص نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے کردار کی بھرپور تحسین کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ دنیا کے حکمرانوں کو وزیراعظم نیوزی لینڈ کی طرح اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کانفرنس میں شہدائے نیوزی لینڈ کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
مقررین نے کہا ہے کہ اسلام کا انتہاپسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، کشمیر فلسطین کے مسائل حل کیے جائیں،اسلام کے نام پر نفرت پھیلانے والے اسلام اور مسلمانوں کے دوست نہیں، سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے بین المذاہب مکالمہ اور بین المسالک ہم آہنگی کیلیے جاری کوششیں قابل قدر ہیں، سانحہ نیوزی لینڈ امن، محبت اور رواداری کی بات کرنے والوں کو متحد ہونے کی دعوت دیتا ہے، تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلیے اقوام متحدہ میں قانون سازی ہونی چاہیے۔
مسلم ممالک میں انتشارکا سبب بیرونی مداخلت ہے،سعودی عرب کیخلاف سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار دفاع حرمین شریفین کونسل کے زیراہتمام لندن میں عظمت حرمین شریفین کانفرنس سے مختلف رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی صدارت پاکستان علما کونسل کے چیئرمین اور دفاع حرمین شریفین کونسل کے امیر حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کی۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ (مکۃ المکرمہ) تھے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر احمد مخدوم، حافظ سعید مکی، مفتی عبدالوہاب، مولانا عطا اللہ خان، قاری طیب عباسی، مفتی عبد الرحمن نظامی، مولانا شعیب میر پوری، مفتی امین بنڈورہ ، ڈاکٹر ہارون سادات، مفتی محمد لقمان، مولانا محمد عبد اللہ، پیراحتشام الحق، قاری امین چشتی، لارڈمحمود خان، بشپ منور شاہ، علامہ سجاد کاظمی، لارڈ ایم کے پاشا، پروفیسر زاہد، سردار مستان سنگھ، ڈاکٹر ذوالفقار، بیرسٹر عبد الرحمن اور دیگر نے کہاکہ جو گروہ اسلام یا دیگر مذاہب کا تعلق دہشت گردی سے جوڑتے ہیں وہ انسانیت اور امن کے دشمن ہیں، نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والوں نے انسانیت کے دل پر حملہ کیا، ارض حرمین شریفین وحدت امت کا مرکز ہے اور اس کا پیغام بھی امن وسلامتی ہے، مسلم ممالک میں انتشار کا سبب بیرونی مداخلت ہے۔
تمام ممالک کو انتہاپسند، دہشت گرد مسلم جماعتوں کی امداد بند کرنی چاہیے۔ کانفرنس میں قراردادیں منظور کی گئیں جن میں کہا گیاکہ مغربی ممالک میں دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے اور نوجوان نسل کو انتہاپسندی اور فرقہ وارانہ تشدد سے بچانے کیلیے رابطوں اور تعلقات میں بہتری لانی چاہیے۔ وحدت امت کے مرکز ارض حرمین شریفین مملکت سعودی عرب کے خلاف بھی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ ایک اور قرارداد میں حج وعمرہ کے نام پر سیاست کرنے والے گروہوں، جماعتوں اور ممالک کی مذمت کی گئی۔
کانفرنس میں فلسطین، کشمیر، شام، عراق، یمن اور دیگر مقامات پرمظلوم مسلمانوں اور انسانیت کی مکمل تائیدوحمایت کی گئی اورکہاگیاکہ دنیا پر لازم ہے کہ وہ فلسطین، کشمیر کے مسائل کا فوری حل نکالے۔ کشمیر، فلسطین عالم اسلام کے اہم ترین مسائل ہیں اور مظلوم مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا کسی بھی صورت عالمی امن کیلیے مناسب نہیں ہے۔کانفرنس میں سانحہ نیوزی لینڈکے بعد نیوزی لینڈ کے عوام اور حکومت اور بالخصوص نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے کردار کی بھرپور تحسین کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ دنیا کے حکمرانوں کو وزیراعظم نیوزی لینڈ کی طرح اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کانفرنس میں شہدائے نیوزی لینڈ کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔