نقیب اللہ قتل کیس راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد
ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار پر عدالت نے گواہوں کو 11 اپریل کو طلب کرلیا
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کردی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے، عدالت نے راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کردی، عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے گواہوں کو 11 اپریل کو طلب کرلیا۔
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس؛ راؤ انوار ماورائے عدالت قتل کے ذمہ دار قرار
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تاہم بعد میں رہا کردیا گیا تھا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے، عدالت نے راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کردی، عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے گواہوں کو 11 اپریل کو طلب کرلیا۔
نقیب اللہ کیس کا پس منظر؛
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس؛ راؤ انوار ماورائے عدالت قتل کے ذمہ دار قرار
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تاہم بعد میں رہا کردیا گیا تھا۔