3184 کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنا چاہتے ہیں سپریم کورٹ

خوشی سے فیصلہ دیں گے کہ آئینی مقدمات کا فیصلہ کرنا ہے یا بڑے وکیلوں کی فیسیں دینے والوں کا، جسٹس عظمت سعید


ویب ڈیسک March 25, 2019
خوشی سے فیصلہ دیں گے کہ آئینی مقدمات کا فیصلہ کرنا ہے یا بڑے وکیلوں کی فیسیں دینے والوں کا، جسٹس عظمت سعید فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ازخود نوٹس کے اختیار سے متعلق آرٹیکل (3)184 کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنا چاہتے ہیں۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈی جی ایل ڈی اے آ منہ عمران کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے ایل ڈی اے سٹی پراجیکٹ تکمیل تک ڈی جی ایل ڈی کو ٹرانسفر نہ کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف پنجاب حکومت نے نظر ثانی دائر کی۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے اپیل میں کہا کہ پنجاب حکومت نے ڈی جی ایل ڈی اے کی مشروط تبدیلی کے حکم پر نظر ثانی دائر کی ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ میرے خیال سے ایل ڈی سٹی نہیں بن سکے گا، عدالت کا وقت ضائع مت کریں۔ ڈائریکٹر نیب نے کہا کہ منصوبہ اب بھی مکمل ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا سوموٹو اختیار آئین کے مطابق استعمال کرنے کا فیصلہ

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل صاحب بتائیں سپریم کورٹ حکم میں کیا بات درست نہیں، آپ نے (3)184 پر اپنی درخواست میں سوال اٹھایا ہے، ہم تو چاہتے ہیں کہ (3)184 پر بات ہو، ایک دفعہ اس مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنا چاہتے ہیں، خوشی سے فیصلہ دیں گے کہ آئینی مقدمات کا فیصلہ کرنا ہے یا بڑے وکیلوں کی فیسیں دینے والوں کا۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عدالت اجازت دے تو نظر ثانی درخواست کو واپس لے کر نئی درخواست دے دیتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آرٹیکل 140 پر عمل تو ہونا ہے، جو اختیارات آئین میں ہیں ان کی تشریح کریں گے۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل (3)184 کے تحت سپریم کورٹ کو کسی بھی ایسے واقعے سے متعلق از خود نوٹس لینے کا اختیار حاصل ہے جو مفاد عامہ کا معاملہ ہو یا پھر جہاں پر بنیادی انسانی حقوق پامال ہو رہے ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں