ٹی بی سے اموات کی شرح کم ہورہی ہے پروفیسر مسرور

ٹی بی کا مریض 10 افراد میں مرض پھیلاتا ہے، اہلخانہ سب سے پہلے نشانہ بنتے ہیں، پروفیسر محمد مسرور

اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیزکے تحت عالمی یوم تپ دق پرآگہی واک کا اہتمام ۔ فوٹو: فائل

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پرووائس چانسلر پروفیسر محمد مسرور نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹی بی سے اموات کی شرح سالانہ 68 سے کم ہو کر سالانہ 27 رہ گئی ہیں۔

پروفیسر محمد مسرور نے اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز کے زیرِ اہتمام ورلڈ ٹی بی ڈے کے حوالے سے آگہی واک کے شرکا سے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹی بی سے اموات کی شرح سالانہ 68 سے کم ہو کر سالانہ 27 رہ گئی ہیں، تاہم ٹی بی سے اموات کی شرح مزید کم کرنے کے لیے عوام میں اس مرض کے خلاف آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز کے سربراہ پروفیسر نثار احمد راؤ، ٹی بی کنٹرول پروگرام سندھ کی ڈائریکٹر عصمت آرا خورشید، برج این جی کی نمائندہ شاہینہ قیوم، ڈاکٹر سیف اللہ اور ڈاکٹر ندیم احمد نے خطاب کیا۔


آگاہی واک ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج تک کی گئی، پروفیسر محمد مسرور نے کہا کہ ٹی بی سے متاثرہ ایک مریض 8 سے 10افراد کو یہ مرض پھیلانے کا سبب بنتا ہے یہ مرض چونکہ پھیپھڑوں کا مرض ہے اس لیے مریض کے کھانسے ، چھینکنے سے یہ مرض دوسرے افراد کو لگتا ہے اور اس کے خاندان کے افراد ہی سب سے پہلے اس مرض کا نشانہ بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ٹی بی سے متاثرہ25 فیصد افراد خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں تاہم ٹی بی کے مرض میں مبتلا 35 فیصد افراد مسنگ کیسز بھی موجود ہیں جو کہ اس بیماری کو ملک میں بڑھانے کا سبب ہیں۔

اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز کے سربراہ پروفیسر نثار احمد راؤ نے کہا کہ ادارے میں گزشتہ برس 2 لاکھ سے زائد مریض رجسٹرڈ ہوئے ہیں شہر میں ہمارے 5 مراکز قائم ہیں جہاں مفت علاج کی سہولت موجود ہے۔
Load Next Story