امریکا کا گولان کو اسرائیلی علاقہ تسلیم کرنا عالمی امن کیلئے خطرہ ہے سعودی عرب
امریکی صدر نے گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقوں کو اسرائیل کی سرزمین تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے
سعودی عرب نے امریکا کی جانب سے گولان کے پہاڑی علاقے کو اسرائیل کی ملکیت تسلیم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ یہ علاقہ عرب علاقہ تھا اور عرب علاقہ ہی رہے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں امریکا کے گولان پہاڑی کے علاقے پر اسرائیلی قبضے کو آئینی تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس فیصلے کو خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
سعودی حکومت نے امریکا پر واضح کیا ہے کہ گولان کا پہاڑی علاقہ ایک عرب علاقہ ہے جس پر اسرائیل نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور قبضہ ملکیت نہیں بن جاتا ہے، مستقبل میں بھی یہ علاقہ عرب کا حصہ رہے گا۔ امریکی صدر کو اپنے متنازعہ فیصلے کو واپس لیکر خطے میں امن کے خطرے کو ٹال دینا چاہیئے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل برطانیہ، فرانس، روس اور چین نے امریکی فیصلے کے برخلاف گولان کے پہاڑی علاقوں کو بدستور مقبوضہ علاقہ تسلیم کرنے کا اعلان کرکے فلسطین، شام، ترکی اور سعودی عرب کے موقف کی تائید کردی ہے۔ ترکی اور شام نے بھی امریکی فیصلے کو عالمی قوانین کے منافی قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ متنازع فیصلوں کے لیے عالمی شہرت رکھنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے کو اسرائيلی سرزمين تسليم کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ شام کے اس علاقے پر 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد اسرائیل قابض ہوگیا تھا اور تاحال اس علاقے کو مقبوضہ علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں امریکا کے گولان پہاڑی کے علاقے پر اسرائیلی قبضے کو آئینی تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس فیصلے کو خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
سعودی حکومت نے امریکا پر واضح کیا ہے کہ گولان کا پہاڑی علاقہ ایک عرب علاقہ ہے جس پر اسرائیل نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور قبضہ ملکیت نہیں بن جاتا ہے، مستقبل میں بھی یہ علاقہ عرب کا حصہ رہے گا۔ امریکی صدر کو اپنے متنازعہ فیصلے کو واپس لیکر خطے میں امن کے خطرے کو ٹال دینا چاہیئے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل برطانیہ، فرانس، روس اور چین نے امریکی فیصلے کے برخلاف گولان کے پہاڑی علاقوں کو بدستور مقبوضہ علاقہ تسلیم کرنے کا اعلان کرکے فلسطین، شام، ترکی اور سعودی عرب کے موقف کی تائید کردی ہے۔ ترکی اور شام نے بھی امریکی فیصلے کو عالمی قوانین کے منافی قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ متنازع فیصلوں کے لیے عالمی شہرت رکھنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے کو اسرائيلی سرزمين تسليم کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ شام کے اس علاقے پر 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد اسرائیل قابض ہوگیا تھا اور تاحال اس علاقے کو مقبوضہ علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے۔