ہندو لڑکیوں کو زبردستی مسلمان کرنا ثابت ہو تو سزا بھگتنے کیلئے تیار ہوں میاں اسلم

دونوں لڑکیاں بالغ ہیں اور اپنا فیصلہ خود کر سکتی ہیں، میاں اسلم


ویب ڈیسک March 26, 2019
لڑکیوں کی عمر کے حوالے سے میڈیکل بورڈ صحیح بتا سکتا ہے، میاں اسلم فوٹوفائل

ضلع گھوٹکی کی درگاہ بھرچونڈی شریف کے پیر میاں مٹھو کے صاحبزادے میاں اسلم نے کہا ہے کہ دونوں نومسلم لڑکیوں کو زبردستی مسلمان کرنے کا الزام ثابت ہوجائے تو قانون کے مطابق سزا بھگتنے کو تیارہیں۔

صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر بھرچونڈی شریف کے میاں مٹھو کے صاحبزادے میاں اسلم نے دونوں نومسلم لڑکیوں کی تبدیلی مذہب کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں لڑکیوں کو زبردستی مسلمان کرنے کا الزام ثابت ہو جائے تو قانون کے مطابق سزا بھگتنے کو تیار ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کانومسلم لڑکیوں کوسرکاری تحویل میں دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا دونوں لڑکیوں میں سے ایک کی عمر 18 سال اور دوسری کی 20 سال ہے، دونوں بالغ ہیں اور اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہیں، تاہم لڑکیوں کی عمر کے حوالے سے میڈیکل بورڈ صحیح بتا سکتا ہے۔ میاں اسلم نے کہا ڈیڑھ سو سال سے لوگ ہمارے پاس مسلمان ہو رہے ہیں، کچھ عرصہ قبل فریال کا مسئلہ بھی اسی طرح اٹھا لیکن آج اس کے بچے بھی ہیں۔

میاں اسلم نے کہا سندھ میں لڑکے بھی مسلمان ہوتے رہے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کے دفتر میں ایک ہندو لڑکا ملازم تھا جو مسلمان ہوا اور مسلمان لڑکی سے شادی بھی کی اب اس کے بچے بھی ہیں۔

واضح رہے کہ گھوٹکی کی دو لڑکیوں نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرکے دو مسلمان لڑکوں سے پسند کی شادی کرلی ہے۔ تاہم ان کے اہل خانہ کی جانب سے جبری مذہب کی تبدیلی کا الزام لگایا جارہا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا فیصلہ کیاہے، جب کہ دونوں لڑکیوں کا میڈیا اور عدالت کے سامنے یہ کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور پسند کی شادی کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔