گولان پہاڑیاں اسرائیلی علاقہ ہے امریکا کا سرکاری اعلان

صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ کی سب سے طاقتور ریاست کی شکل اختیار کرلے۔


Editorial March 27, 2019
صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ کی سب سے طاقتور ریاست کی شکل اختیار کرلے۔ فوٹو: فائل

اسرائیل نے1967 کی جنگ میں شام کے تزویراتی اہمیت کے جس علاقے گولان ہائٹس یا جولان کی پہاڑیوں پر جو قبضہ کر لیا تھا حالانکہ وہ قبضہ صریحاً ناجائز اور غیر قانونی تھا مگر اب امریکا نے باقاعدہ گولان کی پہاڑیوں کو قانونی طور پر اسرائیل کا حصہ قرار دیدیا ہے، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اس اعلان پر باقاعدہ دستخط کردیے ہیں۔

یہ دستخط اس وقت کیے گئے جب اسرائیل کے وزیراعظم وائٹ ہاؤس میں گئے ۔ اس امریکی ہلہ شیری کے ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ کی (فلسطینی پٹی) پر راکٹوں سے حملہ کر دیا اور بہانہ یہ لگایا کہ فلسطین کی طرف سے تل ابیب کے قریب ایک راکٹ گرایا گیا ہے۔ اسرائیلی حملے سے کم از کم سات فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔

اسرائیل کے فلسطینی علاقے پر حملے بھی اس وقت ہوئے جب اسرائیل وزیراعظم بنجمن نتن یاہو واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی ایوان صدر وہائٹ ہاؤس سے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل اپنے خلاف کی جانے والی جارحیت کا بہت بھرپور اور طاقتور جواب دے رہا ہے جب کہ نیتن یاہو کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے بھی بیان جاری کیا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے۔

نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد وہ واپس جا رہے ہیں جب کہ اسرائیل نواز امریکی لابی کی طرف سے جو نتن یاہو کے اعزاز میں تقریب منعقد کی جا رہی تھی جس میں نتن یاہو نے خطاب کرنا تھا مگر نتن یاہو اس تقریب میں شرکت سے معذرت کر کے واپس روانہ ہو رہے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسرائیل میں عام انتخابات 9 اپریل کو ہو رہے ہیں اس حوالے سے اسرائیل اور فلسطین میں حالات کا بگڑنا اسرائیل کے لیے بہت حساس اہمیت رکھتا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی حملے سے ایک بیمہ کمپنی کے دفتر کو نقصان پہنچا ہے جس کا فلسطینی تنظیم حماس سے تعلق بتایا جاتا ہے۔

ابتدائی اطلاعات میں غزہ پر حملے کے نتیجے میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی خبر نہیں دی گئی جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان پر راکٹ حماس کی طرف سے فائر کیا گیا تھا لیکن حماس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کی طرف سے کوئی راکٹ فائر کیا گیا ہے۔

فلسطین کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بھی اس الزام کی تردید کی گئی ہے کہ حماس نے کوئی راکٹ فائر کیا ہے تاہم اس کے ساتھ ہی مصر کو بھی تازہ صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے جو دونوں متحارب فریقوں میں مصالحتی کوششیں انجام دے رہا ہے۔

بہرحال گولان پہاڑیوں کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ کی سب سے طاقتور ریاست کی شکل اختیار کرلے ، اسرائیل اب اپنے سائز میں مسلسل اضافہ کررہا ہے ۔ امریکا نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرلیا ہے ، اب اسرائیل کے لیے عرب ریاستوں کے مزید علاقوں پر قبضے کی راہ بھی کھل گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں