وفاقی حکومت کو لاپتا افراد کی بازیابی میں کوئی دلچسپی نہیں سندھ ہائیکورٹ

افسوس سے کہنا پڑتا ہے حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو

افسوس سے کہنا پڑتا ہے حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو فوٹو:فائل

سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان نیوی کے اہلکار عمران یوسف سمیت 50 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر جے آئی ٹی اور صوبائی ٹاسک فورس کا دوبارہ اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو پاکستان نیوی کے اہلکار عمران یوسف سمیت 50 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے مشاہدے میں آیا ہے کہ وفاقی حکومت کو لاپتا افراد کے معاملے پر کوئی دلچسپی نہیں، بار بار نوٹسز کے باوجود اٹارنی جنرل آفس سے جواب جمع نہیں کرایا جاتا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا افسوس سے کہنا پڑتا ہے حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں، لگتا ہے پولیس کو بھی شہری بازیاب کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔


پاک بحریہ نے اپنے لاپتہ اہلکار کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ عمران یوسف کی گمشدگی میں پاکستان نیوی کے افسران ملوث نہیں ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاسبان کے جنرل سیکرٹری عثمان معظم کے بیٹے سعد صدیقی کو کسی حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے، تاہم وزارت داخلہ کے جس افسر نے یہ بات بتائی میں اس کا نام نہیں جانتا۔

تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ ملک بھر کے حراستی مراکز کو خطوط لکھے ہیں تاہم جواب نہیں ملا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ 2014 سے شہری لاپتا ہے مگر پولیس کو فکر ہی نہیں ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو طلب کرتے ہوئے لاپتا افراد کی بازیابی کے معاملے پر جے آئی ٹی اور صوبائی ٹاسک فورس کا دوبارہ اجلاس بلانے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر سے 24 اپریل کو جواب طلب کرلیا۔
Load Next Story