اسٹار آف دی ویک جونی ڈیپمیوزک بینڈ سے اداکاری تک کا سفر
جونی ڈیپ ہالی وڈ کی ایک ایسی ہمہ گیر شخصیت کا نام ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
جونی ڈیپ ہالی وڈ کی ایک ایسی ہمہ گیر شخصیت کا نام ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
فلم نگری میں جونی ڈیپ کے نام سے مشہور جان کرسٹوفر نہ صرف بہترین اداکار،اچھے موسیقار بلکہ ایک اچھے فلم پروڈیوسر بھی ہیں۔جونی ڈیپ دنیائے موسیقی میں نام کمانا چاہتے تھے لیکن قسمت نے انہیں ایک بہترین اداکار بنا دیا۔ نو جون 1963کو امریکی ریاست کینٹکی میں پیدا ہونے والے جان کرسٹوفرچاربہن بھائیوں میں سب سے بڑ ے تھے۔ ان کی والدہ ایک ہوٹل میں ویٹریس اور والد سول انجینئر تھے۔ والد کی نوکری کی وجہ سے ڈیپ نے اپنا بچپن بیس مختلف شہروں میں گذارا۔
بارہ سال کی عمر میں جونی ڈیپ نے گھریلو حالات سے تنگ آکرسگریٹ اور دیگر نشہ آور چیزوں میں پناہ ڈھونڈ لی تھی۔ خود جونی ڈیپ نے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنا کمرہ بند کرکے سگریٹ نوشی اور کئی گھنٹے تک گٹار بجاتا رہتا تھاجو میری والدہ نے مجھے تحفے میں دیا تھا۔ 1978میں جونی ڈیپ کے والدین میں طلاق ہوگئی۔ اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی اور پھر گھر کا سب سے بڑا لڑکا ہونے کے سبب ہر مہینے اپنے والد کے دفتر جا کر خرچے کی رقم لانا ان کی ذمہ داری بن گئی تھی۔
ان سب باتوں نے ڈیپ اور ان کے والد کے درمیان خلیج پیدا کر دی اور انہیں خود اذیتی میں مبتلا کردیا۔ جونی ڈیپ نے چاقو سے اپنے جسم کے مختلف حصوں پر ٹیٹو بنانا شروع کردیے جس کے نشانا ت آج بھی موجود ہیں۔ اس بارے میں خود ڈیپ نے انٹرویو میں کہا تھا کہ'' میرا جسم ایک ایسا اخبار ہے جس پر موجود ہر ٹیٹو میری کہانی ہے ہر ایک ٹیٹومجھے اپنی زندگی کے کسی خاص وقت کی یاد دلاتا ہے اور کوئی بھی ٹیٹو چاہے اسے آپ نے خود چاقو سے اپنے جسم پر بنایا ہویا ٹیٹو بنانے والے کسی پروفیشنل آرٹسٹ سے اس سے کوئی نہ کوئی یاد جڑی ہوتی ہے۔
سولہ سال کی عمر میں ڈیپ تعلیم ادھوری چھوڑ کر میوزک بینڈ''دی کڈز''میں شامل ہوگئے تھے۔1983 میں بیس سال کی عمر میں اپنے میوزک بینڈ میں شامل دوست کی پچیس سالہ بہن میک اپ آرٹسٹ لوری ایلیسن سے شادی کرلی تاہم یہ شادی زیادہ عرصے نہیں چل سکی اور 1985میں طلاق پر اختتام پذیر ہوئی۔ جونی ڈیپ کو ہالی وڈ میں متعارف کرانے کا سہرہ بھی لوری ایلیسن کے سر جاتا ہے جس نے 1984میںڈیپ کی ملاقات اپنے سابق دوست اداکار نکولس کیج سے کرائی اور اسے ایک ابھرتے ہوئے میوزیشن کی حیثیت سے ہالی وڈ میں متعارف کرانے کی سفارش کی۔
نکولس کیج سے ہونے والی اس ملاقات نے ڈیپ کی زندگی بدل دی۔ نکولس نے جونی کی اداکارانہ صلاحیتوں کو پرکھ لیااور اسے موسیقار کے بجائے اداکار بننے کا مشورہ دیا۔ نکولس کی سفارش پر جونی ڈیپ کو ہالی وڈ کی متعدد فلموں میں معمولی کردار ملے اورانہوں اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے لیے لاس اینجلس کے ''لوفٹ اسٹوڈیو'' میں اداکاری کی تربیت لینا شروع کردی اور اس تربیت کی بدولت ہی انہیں 1987میں فوکس ٹیلے ویژن کی سیریز''ٹونٹی فرسٹ جمپ اسٹریٹ'' میں ایک خفیہ پولیس اہلکار کا کردار ملا جس نے جونی کونوجوان نسل کا آئیڈیل بنا دیا۔
اور اس کردار کی بدولت ہی انہیں انیس سو نوے میں فلم''کرائے بے بی'' میں مرکزی کردار ملا۔ یہ فلم باکس آفس پربہت کامیاب رہی تھی۔ تاہم جونی ڈیپ کو بڑے اداکاروں کی صف میں کھڑا کرنے کا سہرا فلم''ایڈورڈسیزر ہینڈز'' کو جاتا ہے۔ باکس آفس پرپانچ کروڑ چالیس لاکھ ڈالر سے زاید کا بزنس کرنے والی اس فلم نے جونی ڈیپ کی ہمہ گیر اداکارانہ صلاحیتوں کو سب کے سامنے اجاگر کردیا اور وہ ڈائریکٹرز کی اولین ترجیح بن گئے۔
دو ہزار تین میں والٹ ڈزنی پکچرز کی فلم ''پائریٹس آف دی کیریبئن؛دی کروز آف دی بلیک پرل'' ان کی ایک بڑی کامیابی تھی۔ فلم میں ان کے کردار''جیک اسپارو ''کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی اور فلمی شائقین میں جیک اسپارو کا کردارسب سے زیادہ مقبول ہوگیا۔ اور مداحوں کے اصرار پر جیک اسپارو کا کردار انہوں نے ''پائریٹس آف دی کیریبئن'' کے سیکوئیل''ڈیڈ مینز چیسٹ،ایٹ ورلڈز اینڈ'' اور''آن اسٹرینجر ٹائیڈز'' میں بھی ادا کیا۔ ان تمام فلموں نے بھی باکس آفس پر ریکارڈ کامیابی حاصل کی۔
جونی ڈیپ کی اداکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں بہترین اداکار کا گولڈن گلوب ایوارڈ،اسکرین ایکٹرز گلڈز ایوارڈ اور واک آف فیم ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔جب کہ وہ 2012 میں دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں میں بھی سر فہرست رہ چکے ہیں۔
فلم نگری میں جونی ڈیپ کے نام سے مشہور جان کرسٹوفر نہ صرف بہترین اداکار،اچھے موسیقار بلکہ ایک اچھے فلم پروڈیوسر بھی ہیں۔جونی ڈیپ دنیائے موسیقی میں نام کمانا چاہتے تھے لیکن قسمت نے انہیں ایک بہترین اداکار بنا دیا۔ نو جون 1963کو امریکی ریاست کینٹکی میں پیدا ہونے والے جان کرسٹوفرچاربہن بھائیوں میں سب سے بڑ ے تھے۔ ان کی والدہ ایک ہوٹل میں ویٹریس اور والد سول انجینئر تھے۔ والد کی نوکری کی وجہ سے ڈیپ نے اپنا بچپن بیس مختلف شہروں میں گذارا۔
بارہ سال کی عمر میں جونی ڈیپ نے گھریلو حالات سے تنگ آکرسگریٹ اور دیگر نشہ آور چیزوں میں پناہ ڈھونڈ لی تھی۔ خود جونی ڈیپ نے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنا کمرہ بند کرکے سگریٹ نوشی اور کئی گھنٹے تک گٹار بجاتا رہتا تھاجو میری والدہ نے مجھے تحفے میں دیا تھا۔ 1978میں جونی ڈیپ کے والدین میں طلاق ہوگئی۔ اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی اور پھر گھر کا سب سے بڑا لڑکا ہونے کے سبب ہر مہینے اپنے والد کے دفتر جا کر خرچے کی رقم لانا ان کی ذمہ داری بن گئی تھی۔
ان سب باتوں نے ڈیپ اور ان کے والد کے درمیان خلیج پیدا کر دی اور انہیں خود اذیتی میں مبتلا کردیا۔ جونی ڈیپ نے چاقو سے اپنے جسم کے مختلف حصوں پر ٹیٹو بنانا شروع کردیے جس کے نشانا ت آج بھی موجود ہیں۔ اس بارے میں خود ڈیپ نے انٹرویو میں کہا تھا کہ'' میرا جسم ایک ایسا اخبار ہے جس پر موجود ہر ٹیٹو میری کہانی ہے ہر ایک ٹیٹومجھے اپنی زندگی کے کسی خاص وقت کی یاد دلاتا ہے اور کوئی بھی ٹیٹو چاہے اسے آپ نے خود چاقو سے اپنے جسم پر بنایا ہویا ٹیٹو بنانے والے کسی پروفیشنل آرٹسٹ سے اس سے کوئی نہ کوئی یاد جڑی ہوتی ہے۔
سولہ سال کی عمر میں ڈیپ تعلیم ادھوری چھوڑ کر میوزک بینڈ''دی کڈز''میں شامل ہوگئے تھے۔1983 میں بیس سال کی عمر میں اپنے میوزک بینڈ میں شامل دوست کی پچیس سالہ بہن میک اپ آرٹسٹ لوری ایلیسن سے شادی کرلی تاہم یہ شادی زیادہ عرصے نہیں چل سکی اور 1985میں طلاق پر اختتام پذیر ہوئی۔ جونی ڈیپ کو ہالی وڈ میں متعارف کرانے کا سہرہ بھی لوری ایلیسن کے سر جاتا ہے جس نے 1984میںڈیپ کی ملاقات اپنے سابق دوست اداکار نکولس کیج سے کرائی اور اسے ایک ابھرتے ہوئے میوزیشن کی حیثیت سے ہالی وڈ میں متعارف کرانے کی سفارش کی۔
نکولس کیج سے ہونے والی اس ملاقات نے ڈیپ کی زندگی بدل دی۔ نکولس نے جونی کی اداکارانہ صلاحیتوں کو پرکھ لیااور اسے موسیقار کے بجائے اداکار بننے کا مشورہ دیا۔ نکولس کی سفارش پر جونی ڈیپ کو ہالی وڈ کی متعدد فلموں میں معمولی کردار ملے اورانہوں اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے لیے لاس اینجلس کے ''لوفٹ اسٹوڈیو'' میں اداکاری کی تربیت لینا شروع کردی اور اس تربیت کی بدولت ہی انہیں 1987میں فوکس ٹیلے ویژن کی سیریز''ٹونٹی فرسٹ جمپ اسٹریٹ'' میں ایک خفیہ پولیس اہلکار کا کردار ملا جس نے جونی کونوجوان نسل کا آئیڈیل بنا دیا۔
اور اس کردار کی بدولت ہی انہیں انیس سو نوے میں فلم''کرائے بے بی'' میں مرکزی کردار ملا۔ یہ فلم باکس آفس پربہت کامیاب رہی تھی۔ تاہم جونی ڈیپ کو بڑے اداکاروں کی صف میں کھڑا کرنے کا سہرا فلم''ایڈورڈسیزر ہینڈز'' کو جاتا ہے۔ باکس آفس پرپانچ کروڑ چالیس لاکھ ڈالر سے زاید کا بزنس کرنے والی اس فلم نے جونی ڈیپ کی ہمہ گیر اداکارانہ صلاحیتوں کو سب کے سامنے اجاگر کردیا اور وہ ڈائریکٹرز کی اولین ترجیح بن گئے۔
دو ہزار تین میں والٹ ڈزنی پکچرز کی فلم ''پائریٹس آف دی کیریبئن؛دی کروز آف دی بلیک پرل'' ان کی ایک بڑی کامیابی تھی۔ فلم میں ان کے کردار''جیک اسپارو ''کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی اور فلمی شائقین میں جیک اسپارو کا کردارسب سے زیادہ مقبول ہوگیا۔ اور مداحوں کے اصرار پر جیک اسپارو کا کردار انہوں نے ''پائریٹس آف دی کیریبئن'' کے سیکوئیل''ڈیڈ مینز چیسٹ،ایٹ ورلڈز اینڈ'' اور''آن اسٹرینجر ٹائیڈز'' میں بھی ادا کیا۔ ان تمام فلموں نے بھی باکس آفس پر ریکارڈ کامیابی حاصل کی۔
جونی ڈیپ کی اداکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں بہترین اداکار کا گولڈن گلوب ایوارڈ،اسکرین ایکٹرز گلڈز ایوارڈ اور واک آف فیم ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔جب کہ وہ 2012 میں دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں میں بھی سر فہرست رہ چکے ہیں۔