جب خون کا دباؤ بڑھتا ہے
زندگی کو ایک خاص نہج پر لا کر اور تھوڑا سا باقاعدہ بنا کر ہائی بلڈ پریشر پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
''ڈاکٹر صاحب! میرا بلڈ پریشر چیک کریں، بلڈ پریشر زیادہ ہو گیا ہے، اس بلڈ پریشر نے تو مجھے چکرا دیا ہے''۔
جنرل پریکٹس میں اس طرح کی باتیں عام سننے کو ملتی ہیں۔ خون ہمارے جسم میں ایک خاص دباؤ کے تحت گردش کرتا ہے، جس سے زندگی رواں دواں رہتی ہے۔ اگر مختلف وجوہات کی بنا پر اس کے دباؤ یا پریشر میں اضافہ ہو جائے تو پھر انسان ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کا شکار ہو جاتا ہے، جو انسان کو واقعی چکرا کر رکھ دیتا ہے۔
اس کی بڑی وجوہات میں گردوں کی بیماری، کچھ ہارمون وغیرہ کی زیادتی یا پھر آج کل کے ماڈرن دور کی الجھنیں اور پریشانیاں ہو سکتی ہیں۔ زیادہ غصے اور پریشانی کی حالت میں بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے، جس خاندان میں ایک آدمی کو یہ تکلیف ہو وہاں دوسروں میں بھی یہ ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ سگریٹ پینے والوں اور نشہ کرنے والوں میں اس کا احتمال زیادہ ہوتا ہے، دورانِ حمل بھی بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کیعلامات اور تشخیص
جب خون کا دباؤ بڑھتا ہے تو اس کی بڑی علامات سرچکرانا، سر درد اور پیشاب کا بار بار آنا شامل ہیں، مگر اکثر اوقات ہائی بلڈ پریشر میں کوئی خاص علامات نہیں ہوتیں یا پھر یہ جس بیماری کی وجہ سے ہو، اس کی علامات ہو سکتی ہیں۔ بلڈپریشر کی صحیح تشخیص کے لیے کسی اچھے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے۔ مختلف عمروں میں نارمل بلڈ پریشر کی Reading مندرجہ ذیل لیول تک ہو سکتی ہے۔
20 سال سے زیادہ اور 50 سال سے کم
100۔140/70۔90
50 سال سے زیادہ اور 75 سال سے کم
100۔160/70۔95
75 سال اور اس سے زیادہ
110۔170/80۔105
ہائی بلڈپریشر کنٹرول پروگرام
ہائی بلڈ پریشر کوئی خاص مسئلہ نہیں اس سے بالکل گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ زندگی کو ایک خاص نہج پر لا کر اور تھوڑا سا باقاعدہ بنا کر ہائی بلڈ پریشر پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں اور بلڈ پریشر اور بعض دوسری بیماریوں سے بچیں۔
(1) باقاعدہ نماز کی اہمیت
پریکٹس میں یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ جو لوگ اللہ پر پورا یقین رکھتے ہیں اور دن میں پانچ بار خضوع و خشوع سے اس کی بارگاہ میں جھکتے ہیں، وہ کبھی ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار نہیں ہوتے اور ان کا بلڈ پریشر بھی کنٹرول رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دنیاوی و اخروی نجات کے لیے اللہ پر بھروسہ کریں اور پنج وقتہ نماز کے فرض کی ادائیگی اور پابندی کو معمول زندگی بنائیں۔
(2) زندگی کے معمولات
میں تبدیلی
ہر کام توجہ، دھیان، یکسوئی اور صبر کے ساتھ کریں، کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اللہ سے مدد مانگیں اور جب ایک کام کا تہیہ کر لیں تو پوری دل جمعی سے اس میں جُت جائیں اور پریشانیوں اور تفکرات کو ذہن سے نکال دیں۔ اس سے زندگی میں ٹھہراؤ آئے گا، اور بلڈ پریشر بڑھنے جیسی مصیبتوں سے بھی جان چھوٹے گی۔
(3) ورزش کی اہمیت
جسم کو تروتازہ اور ذہن کو صاف رکھنے کے لیے جسمانی ورزش اور سیر کی بہت اہمیت ہے۔ صبح کی سیر سارے دن کے کام کے لیے بہت ضروری ہے، اس سے خون کی گردش اپنی صحیح حالت میں آ جاتی ہے اور اس کے دباؤ میں بھی اضافہ نہیں ہوتا۔
(4) موٹاپا سے بچئے
موٹاپا بلائے جان ہے اور بہت سی بیماریاں کا شاخسانہ، موٹے آدمی کسی کام کے نہیں رہتے۔ اپنے آپ سے بھی فارغ اور دوسروں کے لیے تفریح طبع کا سامان اس لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر سادہ اور متوازن غذا کھائیں اور زیادہ گھی اور تیل والی چیزوں سے پرہیز کریں۔
(5)سگریٹ نوشی سے پرہیز
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سگریٹ نوش حضرات میں بلڈ پریشر بڑھنے کے امکانات نارمل لوگوں سے 10 گناہ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی سے آج ہی توبہ کیجیے، کل کیوں؟ زندگی اللہ پاک کی نعمت ہے اور اچھی صحت اس کا انمول خزانہ، صحت کو اچھا رکھنے کے لیے آج ہی سگریٹ نوشی کو خدا حافظ کہیں، ایسا آپ کر سکتے ہیں۔ انسان اپنی خود اعتمادی سے تمام بد عادتوں بشمول سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ حاصل کر سکتا ہے۔
(6) خوراک میں نمک کا استعمال کم سے کم کریں
نمک میں جو سوڈیم ہوتا ہے وہ بلڈ پریشر بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ نمک والی اشیاء مثلا پنیر، پکوڑے، سموسے، چٹ پٹے کھانے، نمکین بسکٹ وغیرہ کھانے سے مکمل پرہیز کیا جائے اور خوراک میں ایسی چیزیں شامل نہ کی جائیں، جس طرح سوڈیم بلڈ پریشر بڑھاتا ہے اس طرح پوٹاشیم اس کو گھٹانے میں مدد دیتا ہے، اس لیے ایسی اشیاء جن میں پوٹاشیم زیادہ ہو ان کو خوراک میں شامل کرنا چاہیے، مثلاً گوبھی، مکئی، کھجوریں، کیلا، انگور، آڑو، ناشپاتی، پھلیاں وغیرہ۔
ہائی بلڈ پریشر میں دواؤں کا استعمال
بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور اس کو کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل مختلف قسم کی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ چند مشہور دوائیں درج ذیل ہیں:
انڈیرول (Inderol)، ایٹینولول (Atenolol)
الڈومیٹ (Aldomet)، کیپوٹین (Capoten)
نارویسک (Norvasc)، کیلان (Calan)
مضر اثرات
٭سانس کی رفتار میں کمی ہونا
٭سر درد، اونگھ، جلد پر الرجی
٭موڈ میں اتار چڑھاؤ، نیند میں کمی
٭چھاتی میں درد، گردوں کی خرابی، پیشاب کی رکاوٹ
٭ڈیپریشن، آنکھوں میں خرابی
٭مردانہ قوت میں کمی، بلڈ پریشر میں زیادہ کمی
٭ڈائریا، متلی اور قے
احتیاط
٭جن مریضوں میں دل کی رفتار آہستہ ہو وہ اٹینولول استعمال نہ کریں۔
٭ہائی بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیں استعمال کرتے وقت بلڈ پریشر کو مانیٹر کرنا اور ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ان کے بے قاعدہ اور ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر استعمال سے بہت سی دوسری مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
٭گردوں کی خرابی کے مریض، حاملہ عورتیں اور دودھ پلانے والی مائیں بلڈ پریشر میں استعمال ہونے والی دوائیں استعمال کرتے وقت ڈاکٹر سے مشورہ کرتی رہیں۔
دوا کی نوعیت، ضرورت اور اہمیت:
ہائی بلڈ پریشر آج کل بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ مختلف قسم کی پریشانیوں، فکر اور نفسانفسی کے اس دور میں ویسے ہی موڈ میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ ذرا سی بات برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ غصہ کنٹرول نہیں ہوتا اور دوسروں سے لڑنے مرنے پر ہر آدمی تیار نظر آتا ہے۔ اس طرح کے عوامل بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ چٹ پٹی مرغن غذاؤں کے استعمال سے جسم پر اضافی بوجھ بڑھنے سے بھی بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے بہت سی دوائیں موجود ہیں لیکن دوا استعمال کرنے سے پہلے اس بات کا تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ واقعی آپ کو ہائی بلڈ پریشر کی تکلیف کا سامنا ہے بھی کہ نہیں۔ کبھی کبھار ہونے والا ہائی بلڈ پریشر زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوتا اور اس کے لیے کسی قسم کی دوا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔
سب سے پہلے آپ کے بلڈ پریشر کا حساب رکھنا ضروری ہے۔ دوا استعمال کرنے سے پہلے کم از کم ایک ہفتہ اپنا بلڈ پریشر صبح و شام ضرور چیک کروائیں۔ اس سے آپ کا اوسطاً بلڈ پریشر نکل آئے گا اور ڈاکٹر کے لیے فیصلہ کرنا آسان ہوگا کہ بلڈ پریشر کے لیے دوا استعمال کرنے کی ضرورت ہے کہ نہیں۔
اگر آپ کا بلڈ پریشر 140/100 / 90/70 کے درمیان ہے تو کسی قسم کی فکر کی ضرورت نہیں اور کسی قسم کی کوئی دوا استعمال کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ آپ اپنا بلڈ پریشر سکون سے چیک کروائیں۔ اگر آپ متفکر ہو کر چیک کروائیں گے تو بلڈ پریشر کی ریڈنگ زیادہ آئے گی۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر چیک کرنے والے اور اس کے لیے استعمال ہونے والے آلے پر بھی منحصر ہوتا ہے کیونکہ آلے میں خرابی اور چیک کرنے میں غلطی سے بھی صحیح بلڈ پریشر کا پتہ نہیں چلتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ بلڈ پریشر کی دوائیں استعمال کرنے سے پہلے مکمل تسلی کر لی جائے۔
پہلی دفعہ بلڈ پریشر چیک کرواتے وقت زیادہ ریڈنگ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ پرسکون ہوکر دوبارہ چیک کروائیں اور ڈاکٹر سے ایک ہفتہ صبح و شام چیک کروا کر اس کے مشورے سے دوا کا استعمال شروع کریں۔
آسان اور متبادل علاج:
ہائی بلڈ پریشر سے بچنے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے مندرجہ ذیل آسان ہدایات پر عمل کریں:
٭سادہ اور متوازن غذا استعمال کریں۔ مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔
٭اپنی غذا میں نمک والی چیزوں کا استعمال کم سے کم کر دیں۔ اس ضمن میں آپ سوڈیم سے پاک نمک بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
٭زیادہ پوٹاشیم والی سبزیاں اور پھل مثلاً: لوبیہ، آڑو، ناشپاتی، کیلا، پھلیاں وغیرہ زیادہ استعمال کریں۔
٭سیر کو معمول بنائیں اور روزانہ ورزش ضرور کریں۔
٭زیادہ دیر بیٹھ کر کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ کچھ نہ کچھ وقت سیر کے لیے ضرور نکالیں۔
٭اپنے مزاج کو ٹھنڈا رکھیں، اپنا کام دلجمعی سے کریں، خوب محنت کریں، اپنے مسائل کے حل کے لیے اللہ سے مدد مانگیں، انشاء اللہ مسائل حل ہوں گے اور کامیابی آپ کا مقدرہوگی۔
٭نہار منہ دو گلاس گھڑے کا پانی اور دو یا تین عدد لہسن کے جوے (Raw Cloves) کیپسول کی طرح بغیر چبائے نگل جائیں، یہ ہائی بلڈپریشر کا موثر ترین علاج ہے۔
٭دو عدد تازہ آملہ کے جوس میں مناسب شہد ملا کر صبح ناشتہ سے قبل استعمال کرنے سے بلڈپریشر بہت جلد کنٹرول ہوتا ہے۔
٭نماز کے بعد دل پر ہاتھ رکھ کر پہلے درود شریف پھر گیارہ مرتبہ یَاحَیُّ یَا قَیُّوْم دوبارہ پھر درود شریف پڑھ کر دل سے ہاتھ ہٹا لیں۔اس کے بعد سورۃ الم نشرح کی تلاوت کریں اور اللہ سے خلوص دل سے دعا مانگیں۔ ان شاء اللہ شفا ہوگی۔
جنرل پریکٹس میں اس طرح کی باتیں عام سننے کو ملتی ہیں۔ خون ہمارے جسم میں ایک خاص دباؤ کے تحت گردش کرتا ہے، جس سے زندگی رواں دواں رہتی ہے۔ اگر مختلف وجوہات کی بنا پر اس کے دباؤ یا پریشر میں اضافہ ہو جائے تو پھر انسان ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کا شکار ہو جاتا ہے، جو انسان کو واقعی چکرا کر رکھ دیتا ہے۔
اس کی بڑی وجوہات میں گردوں کی بیماری، کچھ ہارمون وغیرہ کی زیادتی یا پھر آج کل کے ماڈرن دور کی الجھنیں اور پریشانیاں ہو سکتی ہیں۔ زیادہ غصے اور پریشانی کی حالت میں بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے، جس خاندان میں ایک آدمی کو یہ تکلیف ہو وہاں دوسروں میں بھی یہ ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ سگریٹ پینے والوں اور نشہ کرنے والوں میں اس کا احتمال زیادہ ہوتا ہے، دورانِ حمل بھی بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کیعلامات اور تشخیص
جب خون کا دباؤ بڑھتا ہے تو اس کی بڑی علامات سرچکرانا، سر درد اور پیشاب کا بار بار آنا شامل ہیں، مگر اکثر اوقات ہائی بلڈ پریشر میں کوئی خاص علامات نہیں ہوتیں یا پھر یہ جس بیماری کی وجہ سے ہو، اس کی علامات ہو سکتی ہیں۔ بلڈپریشر کی صحیح تشخیص کے لیے کسی اچھے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے۔ مختلف عمروں میں نارمل بلڈ پریشر کی Reading مندرجہ ذیل لیول تک ہو سکتی ہے۔
20 سال سے زیادہ اور 50 سال سے کم
100۔140/70۔90
50 سال سے زیادہ اور 75 سال سے کم
100۔160/70۔95
75 سال اور اس سے زیادہ
110۔170/80۔105
ہائی بلڈپریشر کنٹرول پروگرام
ہائی بلڈ پریشر کوئی خاص مسئلہ نہیں اس سے بالکل گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ زندگی کو ایک خاص نہج پر لا کر اور تھوڑا سا باقاعدہ بنا کر ہائی بلڈ پریشر پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں اور بلڈ پریشر اور بعض دوسری بیماریوں سے بچیں۔
(1) باقاعدہ نماز کی اہمیت
پریکٹس میں یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ جو لوگ اللہ پر پورا یقین رکھتے ہیں اور دن میں پانچ بار خضوع و خشوع سے اس کی بارگاہ میں جھکتے ہیں، وہ کبھی ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار نہیں ہوتے اور ان کا بلڈ پریشر بھی کنٹرول رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دنیاوی و اخروی نجات کے لیے اللہ پر بھروسہ کریں اور پنج وقتہ نماز کے فرض کی ادائیگی اور پابندی کو معمول زندگی بنائیں۔
(2) زندگی کے معمولات
میں تبدیلی
ہر کام توجہ، دھیان، یکسوئی اور صبر کے ساتھ کریں، کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اللہ سے مدد مانگیں اور جب ایک کام کا تہیہ کر لیں تو پوری دل جمعی سے اس میں جُت جائیں اور پریشانیوں اور تفکرات کو ذہن سے نکال دیں۔ اس سے زندگی میں ٹھہراؤ آئے گا، اور بلڈ پریشر بڑھنے جیسی مصیبتوں سے بھی جان چھوٹے گی۔
(3) ورزش کی اہمیت
جسم کو تروتازہ اور ذہن کو صاف رکھنے کے لیے جسمانی ورزش اور سیر کی بہت اہمیت ہے۔ صبح کی سیر سارے دن کے کام کے لیے بہت ضروری ہے، اس سے خون کی گردش اپنی صحیح حالت میں آ جاتی ہے اور اس کے دباؤ میں بھی اضافہ نہیں ہوتا۔
(4) موٹاپا سے بچئے
موٹاپا بلائے جان ہے اور بہت سی بیماریاں کا شاخسانہ، موٹے آدمی کسی کام کے نہیں رہتے۔ اپنے آپ سے بھی فارغ اور دوسروں کے لیے تفریح طبع کا سامان اس لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر سادہ اور متوازن غذا کھائیں اور زیادہ گھی اور تیل والی چیزوں سے پرہیز کریں۔
(5)سگریٹ نوشی سے پرہیز
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سگریٹ نوش حضرات میں بلڈ پریشر بڑھنے کے امکانات نارمل لوگوں سے 10 گناہ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی سے آج ہی توبہ کیجیے، کل کیوں؟ زندگی اللہ پاک کی نعمت ہے اور اچھی صحت اس کا انمول خزانہ، صحت کو اچھا رکھنے کے لیے آج ہی سگریٹ نوشی کو خدا حافظ کہیں، ایسا آپ کر سکتے ہیں۔ انسان اپنی خود اعتمادی سے تمام بد عادتوں بشمول سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ حاصل کر سکتا ہے۔
(6) خوراک میں نمک کا استعمال کم سے کم کریں
نمک میں جو سوڈیم ہوتا ہے وہ بلڈ پریشر بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ نمک والی اشیاء مثلا پنیر، پکوڑے، سموسے، چٹ پٹے کھانے، نمکین بسکٹ وغیرہ کھانے سے مکمل پرہیز کیا جائے اور خوراک میں ایسی چیزیں شامل نہ کی جائیں، جس طرح سوڈیم بلڈ پریشر بڑھاتا ہے اس طرح پوٹاشیم اس کو گھٹانے میں مدد دیتا ہے، اس لیے ایسی اشیاء جن میں پوٹاشیم زیادہ ہو ان کو خوراک میں شامل کرنا چاہیے، مثلاً گوبھی، مکئی، کھجوریں، کیلا، انگور، آڑو، ناشپاتی، پھلیاں وغیرہ۔
ہائی بلڈ پریشر میں دواؤں کا استعمال
بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور اس کو کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل مختلف قسم کی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ چند مشہور دوائیں درج ذیل ہیں:
انڈیرول (Inderol)، ایٹینولول (Atenolol)
الڈومیٹ (Aldomet)، کیپوٹین (Capoten)
نارویسک (Norvasc)، کیلان (Calan)
مضر اثرات
٭سانس کی رفتار میں کمی ہونا
٭سر درد، اونگھ، جلد پر الرجی
٭موڈ میں اتار چڑھاؤ، نیند میں کمی
٭چھاتی میں درد، گردوں کی خرابی، پیشاب کی رکاوٹ
٭ڈیپریشن، آنکھوں میں خرابی
٭مردانہ قوت میں کمی، بلڈ پریشر میں زیادہ کمی
٭ڈائریا، متلی اور قے
احتیاط
٭جن مریضوں میں دل کی رفتار آہستہ ہو وہ اٹینولول استعمال نہ کریں۔
٭ہائی بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیں استعمال کرتے وقت بلڈ پریشر کو مانیٹر کرنا اور ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ان کے بے قاعدہ اور ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر استعمال سے بہت سی دوسری مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
٭گردوں کی خرابی کے مریض، حاملہ عورتیں اور دودھ پلانے والی مائیں بلڈ پریشر میں استعمال ہونے والی دوائیں استعمال کرتے وقت ڈاکٹر سے مشورہ کرتی رہیں۔
دوا کی نوعیت، ضرورت اور اہمیت:
ہائی بلڈ پریشر آج کل بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ مختلف قسم کی پریشانیوں، فکر اور نفسانفسی کے اس دور میں ویسے ہی موڈ میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ ذرا سی بات برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ غصہ کنٹرول نہیں ہوتا اور دوسروں سے لڑنے مرنے پر ہر آدمی تیار نظر آتا ہے۔ اس طرح کے عوامل بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ چٹ پٹی مرغن غذاؤں کے استعمال سے جسم پر اضافی بوجھ بڑھنے سے بھی بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے بہت سی دوائیں موجود ہیں لیکن دوا استعمال کرنے سے پہلے اس بات کا تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ واقعی آپ کو ہائی بلڈ پریشر کی تکلیف کا سامنا ہے بھی کہ نہیں۔ کبھی کبھار ہونے والا ہائی بلڈ پریشر زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوتا اور اس کے لیے کسی قسم کی دوا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔
سب سے پہلے آپ کے بلڈ پریشر کا حساب رکھنا ضروری ہے۔ دوا استعمال کرنے سے پہلے کم از کم ایک ہفتہ اپنا بلڈ پریشر صبح و شام ضرور چیک کروائیں۔ اس سے آپ کا اوسطاً بلڈ پریشر نکل آئے گا اور ڈاکٹر کے لیے فیصلہ کرنا آسان ہوگا کہ بلڈ پریشر کے لیے دوا استعمال کرنے کی ضرورت ہے کہ نہیں۔
اگر آپ کا بلڈ پریشر 140/100 / 90/70 کے درمیان ہے تو کسی قسم کی فکر کی ضرورت نہیں اور کسی قسم کی کوئی دوا استعمال کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ آپ اپنا بلڈ پریشر سکون سے چیک کروائیں۔ اگر آپ متفکر ہو کر چیک کروائیں گے تو بلڈ پریشر کی ریڈنگ زیادہ آئے گی۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر چیک کرنے والے اور اس کے لیے استعمال ہونے والے آلے پر بھی منحصر ہوتا ہے کیونکہ آلے میں خرابی اور چیک کرنے میں غلطی سے بھی صحیح بلڈ پریشر کا پتہ نہیں چلتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ بلڈ پریشر کی دوائیں استعمال کرنے سے پہلے مکمل تسلی کر لی جائے۔
پہلی دفعہ بلڈ پریشر چیک کرواتے وقت زیادہ ریڈنگ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ پرسکون ہوکر دوبارہ چیک کروائیں اور ڈاکٹر سے ایک ہفتہ صبح و شام چیک کروا کر اس کے مشورے سے دوا کا استعمال شروع کریں۔
آسان اور متبادل علاج:
ہائی بلڈ پریشر سے بچنے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے مندرجہ ذیل آسان ہدایات پر عمل کریں:
٭سادہ اور متوازن غذا استعمال کریں۔ مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔
٭اپنی غذا میں نمک والی چیزوں کا استعمال کم سے کم کر دیں۔ اس ضمن میں آپ سوڈیم سے پاک نمک بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
٭زیادہ پوٹاشیم والی سبزیاں اور پھل مثلاً: لوبیہ، آڑو، ناشپاتی، کیلا، پھلیاں وغیرہ زیادہ استعمال کریں۔
٭سیر کو معمول بنائیں اور روزانہ ورزش ضرور کریں۔
٭زیادہ دیر بیٹھ کر کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ کچھ نہ کچھ وقت سیر کے لیے ضرور نکالیں۔
٭اپنے مزاج کو ٹھنڈا رکھیں، اپنا کام دلجمعی سے کریں، خوب محنت کریں، اپنے مسائل کے حل کے لیے اللہ سے مدد مانگیں، انشاء اللہ مسائل حل ہوں گے اور کامیابی آپ کا مقدرہوگی۔
٭نہار منہ دو گلاس گھڑے کا پانی اور دو یا تین عدد لہسن کے جوے (Raw Cloves) کیپسول کی طرح بغیر چبائے نگل جائیں، یہ ہائی بلڈپریشر کا موثر ترین علاج ہے۔
٭دو عدد تازہ آملہ کے جوس میں مناسب شہد ملا کر صبح ناشتہ سے قبل استعمال کرنے سے بلڈپریشر بہت جلد کنٹرول ہوتا ہے۔
٭نماز کے بعد دل پر ہاتھ رکھ کر پہلے درود شریف پھر گیارہ مرتبہ یَاحَیُّ یَا قَیُّوْم دوبارہ پھر درود شریف پڑھ کر دل سے ہاتھ ہٹا لیں۔اس کے بعد سورۃ الم نشرح کی تلاوت کریں اور اللہ سے خلوص دل سے دعا مانگیں۔ ان شاء اللہ شفا ہوگی۔