جگجیت سنگھ نے فلموں میں بھی غزلیں گاکر شہرت پائی
1941میں پیدا ہوئے، موسیقار، غزل گائیک،نغمہ نگارکو ’’ غزل کنگ‘‘ کا خطاب دیا گیا
بھارت کے ممتاز غزل گیت سنگر موسیقار ،نغمہ نگار جگجیت سنگھ جن کا اصل نام جگموہن سنگھ تھا۔
8فروری 1941ء میں انڈیا میں پیدا ہوئے۔ کلاسیکی موسیقی اور غزل گائیکی میں انھیں دنیا بھر میں شہرت ملی،فلموں میں بھی غزلیں گاکر شہرت پائی ، مذہبی اعتبار سے وہ بھجن گانے میں مہارت رکھتے تھے،انھوں نے پانچ سال کے دوران80سے زائد البمز ریکارڈ کیں، انھیں یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے بھارت کے سابق وزیر اعظم کے لکھے ہوئے گانوں کی موسیقی ترتیب دی اور انھیں ریکارڈ بھی کیا،انھیں بہترین غزل گائیکی کی وجہ سے ''غزل کنگ'' کا خطاب دیا گیا ۔انھوں نے 1970سے 1980کے دوران اپنی اہلیہ چترا سنگھ کے ساتھ زبردست شہرت حاصل کی، دونوں میاں بیوی نے بے شمار خوبصورت گیت گائے اور شہرت حاصل کی، ان میں فلم ارتھ،ساتھ ساتھ ،جب کہ گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ایک البم بھی شامل ہے ان کی دو البم مشہور ہوئیں۔
1999میں نئی دنیا، سمویدنا2002میں ریلیز کی گئیں۔1987میں'' بی اونڈ ٹائم'' ریلیز ہوئی جو انڈیا کی پہلی ڈیجیٹل البم تھی۔ انھوں نے ٹی وی سیریل'' مرزا غالب'' کی موسیقی بھی ترتیب دی۔1970میں شیو کمار کے ساتھ ان کی البم ''برھادا سلطان'' اور دوسری البم بھی ان ہی کے ساتھ ''کم لائیو'' قابل ذکر ہے ، جگجیت کی اہلیہ چترا سنگھ نے اپنے بیٹے کے انتقال کے بعد گانا چھوڑ دیا، جب کہ چترا کے پہلے شوہر سے ان کی بیٹی نے خود کشی کرلی تھی۔بیٹے کے انتقال کے بعد جگجیت سنگھ بھی بہت زیادہ دلبرداشتہ ہوئے جس سے ان کی گائیکی پر بھی اثر پڑا۔
2007میں سینٹرل ہال آف دی پارلیمنٹ انڈیا میں ایک پروگرام میں انھوں نے بہادر شاہ ظفر کی مشہور غزل ''لگتا نہیں ہے دل میرا اجڑے دیار میں'' گا کر زبردست داد تحسین وصول کی، ان کے مشہور گیتوں میں ہونٹوں سے چھو لو تم(فلم پریم گیت) تم اتنا جو مسکرا رہے ہو(ارتھ) پھر پکارا ہے( فلم ایک بار کہو) تیری خوشبو میں بسے خط، تو نہیں تو زندگی میںکیا رہ جائے گا(فلم ارتھ) تم کو دیکھا تو خیال آیا،یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی (ساتھ ساتھ) ہم تو یوں اپنی زندگی سے ملے فلم( راون) میرے دل میں تو ہی تو ہے(بھاؤنا) نہ محبت نہ دوستی کے لیے(فلم پھر آئی برسات) دونوں کے دل مجبور ہیں پیار سے(نرگس) او ماں تجھے سلام (کھل نائیک) چٹھی نی کوئی سندیش (دشمن) دنیا میں رکھا کیا ہے(بھوپال ایکسپریس) کس کا چہرہ اب میں دیکھوں( ترکیب) ہوش والوں کو خبر کیا(سرفروش) وہ کاغذ کی کشتی کے علاوہ بے شمار خوبصورت گیت اور غزلیں آج بھی بے حد مقبول ہیں۔
انھیں2003میں پدما بھوشن حکومت بھارت کی جانب سے دیا گیا1998میں ستیا ایوارڈ اسی سال لتامنگیشکر سمن ایوارڈ دیا گیا2005میں دیا وتی مودی ایوارڈ 2006میں ٹیچرز لائف ٹائم ایوارڈ2012میں جگجیت سنگھ کو راجسھتان حکومت نے رتنا ایوارڈ سے نوازا، جگجیت سنگھ نے متعدد بار پاکستان کا دورہ کیا، وہ پاکستان کی لینجنڈ گلوکار شہنشاہ غزل مہدی حسن کو دنیا کا بہترین گا غزل گائیک کہا کرتے تھے ان سے وہ بہت متاثر تھے،انھوں نے مہدی حسن کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے کراچی میں ایک بہت بڑا پروگرام کیا۔
چترا سنگھ سے شادی کے بعد ان کا ایک بیٹا جب کہ چترا کے پہلے شوہر سے ان کی ایک بیٹی تھی، لازوال بہترین اور یاد گار خوبصورت غزلوں سے شہرت حاصل کرنے والے جگجیت سنگھ 10اکتوبر2011کو دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن ان کی بہرتین گائیکی ہمیشہ ان کا نام زندہ رکھے گی۔
8فروری 1941ء میں انڈیا میں پیدا ہوئے۔ کلاسیکی موسیقی اور غزل گائیکی میں انھیں دنیا بھر میں شہرت ملی،فلموں میں بھی غزلیں گاکر شہرت پائی ، مذہبی اعتبار سے وہ بھجن گانے میں مہارت رکھتے تھے،انھوں نے پانچ سال کے دوران80سے زائد البمز ریکارڈ کیں، انھیں یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے بھارت کے سابق وزیر اعظم کے لکھے ہوئے گانوں کی موسیقی ترتیب دی اور انھیں ریکارڈ بھی کیا،انھیں بہترین غزل گائیکی کی وجہ سے ''غزل کنگ'' کا خطاب دیا گیا ۔انھوں نے 1970سے 1980کے دوران اپنی اہلیہ چترا سنگھ کے ساتھ زبردست شہرت حاصل کی، دونوں میاں بیوی نے بے شمار خوبصورت گیت گائے اور شہرت حاصل کی، ان میں فلم ارتھ،ساتھ ساتھ ،جب کہ گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ایک البم بھی شامل ہے ان کی دو البم مشہور ہوئیں۔
1999میں نئی دنیا، سمویدنا2002میں ریلیز کی گئیں۔1987میں'' بی اونڈ ٹائم'' ریلیز ہوئی جو انڈیا کی پہلی ڈیجیٹل البم تھی۔ انھوں نے ٹی وی سیریل'' مرزا غالب'' کی موسیقی بھی ترتیب دی۔1970میں شیو کمار کے ساتھ ان کی البم ''برھادا سلطان'' اور دوسری البم بھی ان ہی کے ساتھ ''کم لائیو'' قابل ذکر ہے ، جگجیت کی اہلیہ چترا سنگھ نے اپنے بیٹے کے انتقال کے بعد گانا چھوڑ دیا، جب کہ چترا کے پہلے شوہر سے ان کی بیٹی نے خود کشی کرلی تھی۔بیٹے کے انتقال کے بعد جگجیت سنگھ بھی بہت زیادہ دلبرداشتہ ہوئے جس سے ان کی گائیکی پر بھی اثر پڑا۔
2007میں سینٹرل ہال آف دی پارلیمنٹ انڈیا میں ایک پروگرام میں انھوں نے بہادر شاہ ظفر کی مشہور غزل ''لگتا نہیں ہے دل میرا اجڑے دیار میں'' گا کر زبردست داد تحسین وصول کی، ان کے مشہور گیتوں میں ہونٹوں سے چھو لو تم(فلم پریم گیت) تم اتنا جو مسکرا رہے ہو(ارتھ) پھر پکارا ہے( فلم ایک بار کہو) تیری خوشبو میں بسے خط، تو نہیں تو زندگی میںکیا رہ جائے گا(فلم ارتھ) تم کو دیکھا تو خیال آیا،یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی (ساتھ ساتھ) ہم تو یوں اپنی زندگی سے ملے فلم( راون) میرے دل میں تو ہی تو ہے(بھاؤنا) نہ محبت نہ دوستی کے لیے(فلم پھر آئی برسات) دونوں کے دل مجبور ہیں پیار سے(نرگس) او ماں تجھے سلام (کھل نائیک) چٹھی نی کوئی سندیش (دشمن) دنیا میں رکھا کیا ہے(بھوپال ایکسپریس) کس کا چہرہ اب میں دیکھوں( ترکیب) ہوش والوں کو خبر کیا(سرفروش) وہ کاغذ کی کشتی کے علاوہ بے شمار خوبصورت گیت اور غزلیں آج بھی بے حد مقبول ہیں۔
انھیں2003میں پدما بھوشن حکومت بھارت کی جانب سے دیا گیا1998میں ستیا ایوارڈ اسی سال لتامنگیشکر سمن ایوارڈ دیا گیا2005میں دیا وتی مودی ایوارڈ 2006میں ٹیچرز لائف ٹائم ایوارڈ2012میں جگجیت سنگھ کو راجسھتان حکومت نے رتنا ایوارڈ سے نوازا، جگجیت سنگھ نے متعدد بار پاکستان کا دورہ کیا، وہ پاکستان کی لینجنڈ گلوکار شہنشاہ غزل مہدی حسن کو دنیا کا بہترین گا غزل گائیک کہا کرتے تھے ان سے وہ بہت متاثر تھے،انھوں نے مہدی حسن کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے کراچی میں ایک بہت بڑا پروگرام کیا۔
چترا سنگھ سے شادی کے بعد ان کا ایک بیٹا جب کہ چترا کے پہلے شوہر سے ان کی ایک بیٹی تھی، لازوال بہترین اور یاد گار خوبصورت غزلوں سے شہرت حاصل کرنے والے جگجیت سنگھ 10اکتوبر2011کو دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن ان کی بہرتین گائیکی ہمیشہ ان کا نام زندہ رکھے گی۔