ایف بی آر نے ٹیکس چوروں سے ساڑھے 13ارب وصول کرلیے
وزیر اعظم عمران نے ٹیکس وصولی کی رفتار بڑھانے کا حکم دیا تھا، وزیر مملکت ریونیو حماد اظہار
وفاقی ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے اپنے اوپر تنقید کے باوجود ٹیکس چوروں سے ساڑھے 13ارب (13.5بلین) وصول کرلیے۔
تجارتی حلقوں کی مزاحمت اور مخالفت کے باوجود ادارے کی ٹیکس نیٹ میں اضافے کی کوششیں اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف اقدامات میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ساڑھے 13ارب روپے کی وصولی تقریباً 11 ہزار کیسز کے ذریعے کی گئی۔ دوسری جانب تجارتی حلقے ایف بی آر کے آپریشن، چھاپوں اور دیگر کارروائیوں سے نالاں نظر آتے ہیں۔
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا ہے کہ یہ وصولیاں غیر متنازع ٹیکس بقایاجات کی مد میں اور زیادہ آمدنی والے لوگوں سے کی گئیں۔یہ وصولیاں ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب ایف بی آر کو ریونیو کی کمی کا سامنا اور ٹیکس اہداف تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ وصولیاں گذشتہ چند ماہ کے دوران کی گئی ہیں جب وزیر اعظم عمران خان نے ایف بی آر کو متحرک ہونے کا حکم دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق رواں ماہ 25مارچ تک ایف بی آر نے ٹیکسوں کی مد میں190 بلین روپے وصول کیے ہیں۔ ساڑھے 13 ارب روپے کی وصول کردہ رقم میں سے ایف بی آر نے 3.8 ارب روپے چھاپے مارکر اکٹھے کیے۔ایف بی آر کو انکم ٹیکس آرڈیننس اور سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کو ایسی کارروائیوں کا اختیار ہے۔
ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشن ٹیموں نے 424 کیسز کے ذریعے 3.8 ارب روپے وصول کیے جبکہ ان 424 معاملات میں مجموعی رقم 8.3ارب روپے بتائی جاتی ہے۔ ملک کے متعدد تجارتی و صنعتی اداروں، چیمبرز اور تاجروں و صنعتکاروں نے ایف بی آر کی چھاپہ مار کارروائیوں کی شکایت کی اور انہیں روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان مطالبات کے باوجود چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان نے چھاپوں کا سلسلہ روکنے کا حکم دے دیا ہے جس کی وجہ سے ٹیکس وصولی کی مہم کی رفتار متاثر ہوسکتی ہے۔
ایف بی آر کے ایک رکن نے بتایا کہ صرف ان تاجروں اور صنعتکاروں کے خلاف چھاپے مارے گئے جنہوں نے ایف بی آر کے نوٹسز کا جواب نہیں دیا، جواب نہ ملنے کی صورت میں ایف بی آر کے پاس چھاپوں کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچتا۔
وزیر مملکت برائے ریونیو حماداظہار کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے اُن معاملات میں بھی 8.2 ارب روپے کے ٹیکس بقایاجات وصول کیے ہیں جہاں عدالتوں کے ذریعے حکم امتناع نہیں تھا۔ساڑھے 4 ہزار پراپرٹیز کو ضبط کیا گیا جبکہ 9 افراد بھی حراست میں لیے گئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان آسانی سے ایف بی آر کو رقم نہیں دیتے۔ٹیکس وصولیوں کی مہم کے دوران ایف بی آر نے 4,378 بینک اکاؤنٹس، 78 جائیدادیں اور 46گاڑیاں ضبط کیں اور ایک کیس میں کمرشل پابندی بھی لگائی۔
تجارتی حلقوں کی مزاحمت اور مخالفت کے باوجود ادارے کی ٹیکس نیٹ میں اضافے کی کوششیں اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف اقدامات میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ساڑھے 13ارب روپے کی وصولی تقریباً 11 ہزار کیسز کے ذریعے کی گئی۔ دوسری جانب تجارتی حلقے ایف بی آر کے آپریشن، چھاپوں اور دیگر کارروائیوں سے نالاں نظر آتے ہیں۔
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا ہے کہ یہ وصولیاں غیر متنازع ٹیکس بقایاجات کی مد میں اور زیادہ آمدنی والے لوگوں سے کی گئیں۔یہ وصولیاں ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب ایف بی آر کو ریونیو کی کمی کا سامنا اور ٹیکس اہداف تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ وصولیاں گذشتہ چند ماہ کے دوران کی گئی ہیں جب وزیر اعظم عمران خان نے ایف بی آر کو متحرک ہونے کا حکم دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق رواں ماہ 25مارچ تک ایف بی آر نے ٹیکسوں کی مد میں190 بلین روپے وصول کیے ہیں۔ ساڑھے 13 ارب روپے کی وصول کردہ رقم میں سے ایف بی آر نے 3.8 ارب روپے چھاپے مارکر اکٹھے کیے۔ایف بی آر کو انکم ٹیکس آرڈیننس اور سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کو ایسی کارروائیوں کا اختیار ہے۔
ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشن ٹیموں نے 424 کیسز کے ذریعے 3.8 ارب روپے وصول کیے جبکہ ان 424 معاملات میں مجموعی رقم 8.3ارب روپے بتائی جاتی ہے۔ ملک کے متعدد تجارتی و صنعتی اداروں، چیمبرز اور تاجروں و صنعتکاروں نے ایف بی آر کی چھاپہ مار کارروائیوں کی شکایت کی اور انہیں روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان مطالبات کے باوجود چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان نے چھاپوں کا سلسلہ روکنے کا حکم دے دیا ہے جس کی وجہ سے ٹیکس وصولی کی مہم کی رفتار متاثر ہوسکتی ہے۔
ایف بی آر کے ایک رکن نے بتایا کہ صرف ان تاجروں اور صنعتکاروں کے خلاف چھاپے مارے گئے جنہوں نے ایف بی آر کے نوٹسز کا جواب نہیں دیا، جواب نہ ملنے کی صورت میں ایف بی آر کے پاس چھاپوں کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچتا۔
وزیر مملکت برائے ریونیو حماداظہار کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے اُن معاملات میں بھی 8.2 ارب روپے کے ٹیکس بقایاجات وصول کیے ہیں جہاں عدالتوں کے ذریعے حکم امتناع نہیں تھا۔ساڑھے 4 ہزار پراپرٹیز کو ضبط کیا گیا جبکہ 9 افراد بھی حراست میں لیے گئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان آسانی سے ایف بی آر کو رقم نہیں دیتے۔ٹیکس وصولیوں کی مہم کے دوران ایف بی آر نے 4,378 بینک اکاؤنٹس، 78 جائیدادیں اور 46گاڑیاں ضبط کیں اور ایک کیس میں کمرشل پابندی بھی لگائی۔