امریکاخودہی آئی ایم ایف کی اصلاحات میںرکاوٹ بن گیا

ابھی تک کوٹہ اورگورننس اصلاحات کی توثیق نہیںکی،102ممالک ریفارمز منظورکرچکے

ابھی تک کوٹہ اورگورننس اصلاحات کی توثیق نہیںکی،102ممالک ریفارمز منظورکرچکے۔ فوٹو: رائٹرز

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں اصلاحات پر زور دینے والی دنیا کی سب سے بڑی معیشت خود ہی اس کی ریفارمزمیں حائل ہو رہی ہے، اس وقت آئی ایم ایف کے 188 رکن ممالک میں امریکا سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر ہے اوریہ ہی جی8 کی واحدقوم ہے جس نے اب تک آئی ایم ایف میں کوٹہ بڑھانے اور ایگزیکٹوبورڈ ریفارمز کی توثیق نہیں کی، کوٹہ بڑھانے سے آئی ایم ایف کے مالیاتی وسائل دگنے ہو کر کم وبیش 797ارب ڈالر تک پہنچ جائیںگے جبکہ ایگزیکٹوبورڈ ریفارمز سے ابھرتی معیشتوں کے کردار کو تقویت ملے گی۔

علاوہ ازیں گروپ 20 میں ارجنٹائن واحد ملک ہے جس کی آئی ایم ایف کے ساتھ تاریخ تلخیوں سے بھری ہے اور وہ اسی لیے اپنی کمٹمنٹ کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے تاہم امریکا آئی ایم ایف اصلاحات کیلیے کلیدی اہمیت کا حامل ملک ہے، اس کے 16.7 فیصد ووٹنگ رائٹس کی حمایت کے بغیر 2010کی گورننس و کوٹہ اصلاحات مردہ ہوجائیںگی تاہم آئی ایم ایف پرامید ہے کہ رواں سال میں اصلاحات کے حوالے سے ڈیڈلائن پرکام مکمل کرلیاجائے گا۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹائن لاگارڈے اس حوالے سے کہہ چکی ہیں کہ میں اس مقصد کو حاصل کرنا چاہتی ہوں تاہم مجوزہ گورننس ریفارمز کے حوالے سے اب بھی اہداف پورے نہیں ہوئے، آئی ایم ایف میں اصلاحات کے حوالے سے ڈیڈلائن ٹوکیو میں12تا14 اکتوبر میں ہونے والا سالانہ اجلاس ہے۔


آئی ایم ایف سے جاری تازہ ترین اپ دیٹ کے مطابق گورننس ریفارم کی 102 ممالک نے توثیق کردی ہے جو مجموعی ووٹنگ پاور کا 65.9 فیصد ہے تاہم اس حوالے سے آئی ایم ایف بورڈ کا ہدف 85فیصد تھا، اس لیے ابھی آئی ایم ایف اہداف کے حصول سے پیچھے ہے۔ اس وقت چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے مگر اس کے آئی ایم ایف میں ووٹنگ رائٹس 3.8فیصد ہیں اور اس کا اثر اٹلی کے 3.1 فیصد رائٹس سے زیادہ نہیں تاہم اصلاحات کے تحت چین کا ووٹنگ شیئر بڑھا کر 6 فیصد کر دیا جائے گا۔

آئی ایم ایف ترجمان نے کوٹہ وگورننس ریفارمز کے حوالے سے اب تک کی پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ باقی بچ جانے والے ممالک سے بھی درخواست ہے کہ وہ فوری طور پر مطلوبہ اقدامات کا اعلان کریں مگر اس حوالے سے بڑی رکاوٹ امریکا ہے جو سیئول کی جی 20 سمٹ میں آئی ایم ایف کو متوازن بنانے کی آوازاٹھاتا رہا اور اس نے اجلاس میںآئی ایم ایف بورڈ میں یورپی ممالک کی زیادہ نمائندگی پر تنقید کرتے ہوئے کثیرملکی اپروچ پر زور دیا، اگرچہ امریکی صدر اوباما نے اصلاحات کی حمایت کردی ہے جس میںآئی ایم ایف کے بڑے فیصلوں پر امریکی ویٹو پاور کو برقرار رکھا گیا ہے۔

تاہم ابھی اس کی کانگریس نے منظوری نہیں دی۔ آئی ایم ایف کے سابق بورڈ ممبر ڈومینیکو لمبورڈی کے مطابق حالیہ اصلاحاتی پیکیج کی آوازاٹھانے والے ملک امریکا کی جانب سے اس کی منظوری کو روکنا المیہ ہے، امریکا چین کے ووٹنگ رائٹس میں اضافے میں تجارتی معاملات میں بیجنگ سے تنازعات کے باعث رکاوٹ بن رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اوباما انتظامیہ 6نومبر کے صدارتی وکانگریسی انتخابات کی وجہ سے مجوزہ اصلاحات پر کانگریس میں ووٹنگ سے گھبرا رہی ہے کیونکہ امریکا ارکان کانگریس کا ایک گروپ اس کا سخت مخالف ہے۔
Load Next Story