سانحہ ساہیوال پربہت شوراٹھا تھا پھر اچانک منظر سےغائب ہوگیا جسٹس فائزعیسی
سانحہ ساہیوال اور امل کے مقدمات میں بہت فرق ہے، جسٹس اعجاز الاحسن
سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائزعیسی نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال پربہت شوراٹھا تھا پھر اچانک منظر سےغائب ہوگیا۔
سپریم کورٹ میں امل ہلاکت ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سانحہ ساہیوال کا تذکرہ ہوا، جسٹس فائزعیسی نے پوچھا کہ کیا سانحہ ساہیوال امل ہلاکت کے بعد ہوا تھا؟۔ وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال امل ہلاکت کیس کے بعد پیش آیا تھا۔
جسٹس فائزعیسی نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پربہت شوراٹھا تھا، مگر پھر اچانک منظر سےغائب ہوگیا، کیا اس کی انکوائری رپورٹ آگئی ہے، کیا کسی کو کیس کاعلم ہے؟۔ فیصل صدیقی نے کہا سنا تھا لاہور ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ تعینات کیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اور امل کے مقدمات میں بہت فرق ہے، ساہیوال میں جاں بحق افراد پر دہشتگردی کا الزام تھا اور انسداد دہشتگردی فورس نے ٹارگٹ کرکے فائرنگ کی تھی، جبکہ امل معصوم بچی تھی جو راہ چلتے پولیس فائرنگ کا نشانہ بنی۔
سپریم کورٹ میں امل ہلاکت ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سانحہ ساہیوال کا تذکرہ ہوا، جسٹس فائزعیسی نے پوچھا کہ کیا سانحہ ساہیوال امل ہلاکت کے بعد ہوا تھا؟۔ وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال امل ہلاکت کیس کے بعد پیش آیا تھا۔
جسٹس فائزعیسی نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پربہت شوراٹھا تھا، مگر پھر اچانک منظر سےغائب ہوگیا، کیا اس کی انکوائری رپورٹ آگئی ہے، کیا کسی کو کیس کاعلم ہے؟۔ فیصل صدیقی نے کہا سنا تھا لاہور ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ تعینات کیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اور امل کے مقدمات میں بہت فرق ہے، ساہیوال میں جاں بحق افراد پر دہشتگردی کا الزام تھا اور انسداد دہشتگردی فورس نے ٹارگٹ کرکے فائرنگ کی تھی، جبکہ امل معصوم بچی تھی جو راہ چلتے پولیس فائرنگ کا نشانہ بنی۔