بھتہ خوری اور دیگر مسائل سے فرنیچر سازی کی صنعت نقصان سے دوچار

امسال عید الفطرکے بعد شروع ہونیوالے شادی کے سیزن کیلیے 30 ہزار بیڈروم سیٹ اور فرنیچر تیار کیا جاسکا، پہلے ہر سال۔۔۔

مندی کے سبب فرنیچر مارکیٹ میں دکاندار باتوں میں مصروف ہیں۔ (فوٹو ایکسپریس)

کراچی میں امن وامان کی مخدوش صورت حال، بھتہ خوری، لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل کے سبب فرنیچرسازی کی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

ان مسائل کے سبب اندرون ملک کے تاجروں نے کراچی میں فرنیچر سازی کی صنعت میں سرمایہ کاری کرنا انتہائی کم کردی ہے، اسی وجہ سے رواں رمضان المبارک میں فرنیچر کی تیاری کا عمل شدید متاثر ہوا ، عید کے بعد شروع ہونے والے شادی کے سیزن کیلیے بڑے پیمانے پر فرنیچر کی تیاری کا عمل رک گیا ہے جس کی وجہ سے اس صنعت سے وابستہ ہزاروں افراد کو رمضان المبارک میں شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

کراچی میں ہر سال رمضان المبارک میں عید کے بعد شروع ہونے والے شادی کے سیزن کیلیے آرڈر پر ایک لاکھ سے زائد بیڈروم سیٹ اور دیگر فرنیچر کی تیاری کا کام ہوتا تھا لیکن رواں رمضان میں صرف 25 سے 30 ہزار بیڈروم سیٹ اور دیگر فرنیچرتیار کیا جاسکا، سرمایہ کاری کاعمل کم ہونے کی وجہ سے فرنیچر سازی کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کم سے کم 50 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

ایکسپریس نے فرنیچر سازی کے حوالے سے لیاقت آباد ، فیڈرل کیپیٹل ایریا، منظور کالونی، محمودآباد اور دیگر علاقوں کا سروے کیا اور مختلف دکانداروں اور کارخانوں میں کام کرنیوالے کاریگروں سے اس حوالے سے گفتگو کی، فرنیچر سازی کے ایک کارخانے کے مالک حاجی رؤف لالہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوے بتایا کہ ہمارا خاندان اس شعبے سے1950 سے وابستہ ہے، ملک میں فرنیچر سازی کاسب سے بڑا مرکز کراچی ہے اور یہاں 5 ہزار سے زائد کارخانے اور8 ہزار سے زائد دکانیں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ کراچی میں فرنیچر سازی کے بڑے کارخانے ایف سی ایریا، لیاقت آباد، منظور کالونی، محمود آباد، پٹیل پاڑہ، اورنگی ٹاؤن، لانڈھی، کورنگی اوردیگر علاقوں میں واقع ہیں جبکہ فرنیچر کی بڑی مارکیٹیں اور دکانیں لیاقت آباد، نرسری، شاہراہ فیصل، گارڈن، فیڈرل بی ایریا، آرام باغ، کلفٹن، حیدری سمیت دیگر علاقوں میں واقع ہیں، اس صنعت سے تقریباً 2 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہوگا۔




انھوں نے کہا کہ فرنیچر سازی کا سیزن ربیع الاول سے شروع ہوتا ہے جو عیدالاضحیٰ تک جاری رہتا ہے اور اس سیزن میں سب سے زیادہ فرنیچر کی تیاری رمضان المبارک میں ہوتی ہے کیونکہ عیدالفطر کے بعد لوگ بڑے پیمانے پراپنے بچے اور بچیوں کی شادیاں کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ دسمبر 2007 سے کراچی میں فرنیچر سازی کی صنعت میں سرمایہ کاری کا عمل کم ہونا شروع ہوگیا تھا اس کی وجوہات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کی مخدوش صورت حال، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ، بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل کی بنا پر اندرون ملک کے فرنیچر سازی کے تاجروں نے یہاں کا رخ کرنا انتہائی کم کردیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 10 برس قبل پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں فرنیچر سازی کے کارخانے نہ ہونے کے برابر تھے اور کراچی سے فرنیچر تیار ہوکر دیگر تینوں صوبوں کے مختلف شہروں میں جایا کرتا تھا تاہم مختلف مسائل کے سبب اندرون ملک کے تاجروں نے کراچی کارخ کرنا کم کردیا اور مقامی طورپر ہی اپنے علاقوں میں فرنیچر سازی کے کارخانے قائم کرلیے۔

انھوں نے بتایا کہ اندرون سندھ میں حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص، پنجاب میں لاہور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، بلوچستان میں کوئٹہ اور تربت جبکہ خیبر پختونخوا میں پشاور، بنوں، سوات اورکوہاٹ سمیت دیگر علاقوں میں فرنیچر کے تاجروں نے اپنے کارخانے قائم کرلیے ہیں اور مقامی طور پر فرنیچر تیار کیا جارہا ہے،حاجی رؤف کے مطابق کراچی میں ربیع الاول سے عیدالاضحی تک 5 لاکھ سے زائد بیڈروم سیٹ اور دیگرفرنیچر تیار کیا جاتا ہے جبکہ رمضان المبارک اس سیزن کے عروج کا مہینہ ہوتا ہے اوراس مہینے شادی بیاہ کے سیزن کیلیے ڈیڑھ سے 2 لاکھ بیڈروم سیٹ اور دیگر فرنیچر تیار کیاجاتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ گزشتہ رمضان المبارک میں 30 سے40 فیصد تک اندرون ملک سے تاجروں نے کراچی میں فرنیچر کی تیاری کے لیے آرڈرز دیے تھے ۔ اور مقامی سطح پر بھی 30 سے 35 فیصد تک مقامی تاجروں نے کارخانے داروںکو فرنیچر کی تیاری کے لیے آرڈرزدیے تھے جس کی وجہ سے فرنیچر سے وابستہ افراد کے معاشی حالات بہتر رہے، انھوں نے بتایا کہ یکم رمضان سے آخری عشرے تک صرف 25 سے 30 ہزار بیڈروم سیٹ اور دیگرفرنیچر کی تیاری کے آرڈرز کا کام کیا گیا جس کی وجہ سے 70 فیصد سے زائد کاریگر بے روزگار یا فارغ بیٹھے رہے اور انہیں شدید مالی مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔
Load Next Story