اسمگلنگ سے صنعتیں متاثر ہورہی ہیںمیاں زاہد
غیرقانونی بزنس چینلزبندکرنے کیلیے ڈی جی کسٹمزانٹیلی جنس کو ٹاسک دیدیا گیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پرتعیش زندگی بسر کرنے والے نشاندہی شدہ 7 لاکھ افراد کوٹیکس نیٹ میں لانے کی نئی حکمت عملی معیشت کو دستاویز بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔ چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ اجلاس میں شریک ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سیلز ٹیکس اینڈ ایف ای ڈی کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر نے غیرقانونی بزنس چینلز اوراسمگلنگ کے خاتمے کیلیے ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کو ٹاسک دیدیا ہے جبکہ تاجربرادری کو بھی اس ضمن میں ڈائریکٹریٹ کے ساتھ معاونت کا کہا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی مارکیٹوں میں اسمگل شدہ مصنوعات کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے مقامی صنعتیں بری طرح متاثر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم ایک نئے وژن کے ساتھ اپنی ٹیم کے ہمراہ کام کر رہے ہیں جس کے تحت ریونیو جنریشن کیلیے انکی پوری توجہ ان شعبوں پر ہے جو قابل ٹیکس ہیں لیکن ٹیکس نیٹ سے تاحال باہر ہیں جن میں ٹرانسپورٹ، پلاسٹک وپٹرولیم کے ذیلی شعبہ جات اور خدمات کے بعض شعبے شامل ہیں، ایف بی آر کی اس حکمت عملی کے نتیجے میں پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل افراد پرمزید ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر نے تاجربرادری سے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ایف بی آر کے کردار کو صرف ایک سہولتی ادارے تک محدود رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ادارے کو مکمل آٹومیشن کرکے ٹیکس دہندگان اور وصول کنندہ حکام کے درمیان روابط ختم کرنا چاہتے ہیں، نئی پالیسیوں میں تاجر برادری سے مشاورت وتعاون کی حکمت عملی بھی خوش آئند ہے جس سے تجارتی ایوانوں اورتاجربرادری میں ایف بی آر کے بہتر امیج کی بحالی ہوسکے گی اور خوداعتمادی کے ساتھ تجارتی وصنعتی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر کے ماتحت ''آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی'' کو زمینی حقائق کے مطابق فعال کیے جانے سے اربوں روپے مالیت کے زیرالتوا کیسز کے عدالت کے باہر تصفیے ہو سکیں گے اور حکومتی خزانے میں اضافی ٹیکسوں کی آمد بھی ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی مارکیٹوں میں اسمگل شدہ مصنوعات کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے مقامی صنعتیں بری طرح متاثر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم ایک نئے وژن کے ساتھ اپنی ٹیم کے ہمراہ کام کر رہے ہیں جس کے تحت ریونیو جنریشن کیلیے انکی پوری توجہ ان شعبوں پر ہے جو قابل ٹیکس ہیں لیکن ٹیکس نیٹ سے تاحال باہر ہیں جن میں ٹرانسپورٹ، پلاسٹک وپٹرولیم کے ذیلی شعبہ جات اور خدمات کے بعض شعبے شامل ہیں، ایف بی آر کی اس حکمت عملی کے نتیجے میں پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل افراد پرمزید ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر نے تاجربرادری سے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ایف بی آر کے کردار کو صرف ایک سہولتی ادارے تک محدود رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ادارے کو مکمل آٹومیشن کرکے ٹیکس دہندگان اور وصول کنندہ حکام کے درمیان روابط ختم کرنا چاہتے ہیں، نئی پالیسیوں میں تاجر برادری سے مشاورت وتعاون کی حکمت عملی بھی خوش آئند ہے جس سے تجارتی ایوانوں اورتاجربرادری میں ایف بی آر کے بہتر امیج کی بحالی ہوسکے گی اور خوداعتمادی کے ساتھ تجارتی وصنعتی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر کے ماتحت ''آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی'' کو زمینی حقائق کے مطابق فعال کیے جانے سے اربوں روپے مالیت کے زیرالتوا کیسز کے عدالت کے باہر تصفیے ہو سکیں گے اور حکومتی خزانے میں اضافی ٹیکسوں کی آمد بھی ممکن ہو سکے گی۔