این ای ڈی یونیورسٹی 50 کروڑ کی مقروض ہوگئی تحقیقی اور ترقیاتی منصوبے بند

سیلف فنانس داخلوں اور تحقیقی منصوبوں کی رقم قرضوں کی ادائیگی پر صرف کرنیکا فیصلہ، 2 برس تک کوئی تحقیقی منصوبہ شروع۔۔۔


Safdar Rizvi August 13, 2013
یونیورسٹی کے قواعد میں تبدیلی کی جائیگی، بینکوں کے قرض کی ادائیگی میں ناکامی پر گورنر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس طلب۔ فوٹو: فائل

سرکاری سطح پر سندھ کی سب سے بڑی انجینئرنگ یونیورسٹی این ای ڈی نے نجی بینکوں کے قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی پر 2 برس تک ریسرچ پروجیکٹ (تحقیقی منصوبے) سمیت دیگرترقیاتی منصوبے بندکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریسرچ پروجیکٹ سمیت دیگرترقیاتی منصوبوں پرخرچ ہونے والی رقم سے نجی بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی ،سیلف فنانس داخلوں سے حاصل ہونے والی رقم سے نجی بینکوں کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے یونیورسٹی کے بنیادی قواعد و ضوابط میں تبدیلی کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے 20 اگست کو سینیٹ کا غیر معمولی اجلاس طلب کیا ہے جس کی صدارت گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان کریں گے، یونیورسٹی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کوسیلف فنانس کے داخلوں سے سالانہ 238 ملین روپے حاصل ہوتے ہیں۔



یونیورسٹی اپنے قواعد کے تحت سیلف فنانس سے حاصل ہونے والی رقم کا 50 فیصد (119 ملین روپے) غیرترقیاتی اخراجات جبکہ باقی50 فیصد رقم (119 ملین روپے) میں سے 25 فیصد ریسرچ پروجیکٹ اور 75 فیصد رقم یو ڈی ڈبلیو (یونیورسٹی ورکنگ ڈیولپمنٹ) کی مد میں خرچ کرنے کی پابند ہے تاہم یونیورسٹی اس وقت 50 کروڑ روپے سے زائد قرض تلے دبی ہے اور قرضوں کے سود کی مد میں لاکھوں روپے ماہانہ بینکوں کو ادا کیے جارہے ہیں جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے سیلف فنانس کے داخلوں سے حاصل ہونے والی 238 ملین روپے کی پوری رقم سے بینکوں کوقرضوں کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیورسٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی قواعد کے تحت سیلف فنانس کی رقم ریسرچ پروجیکٹ سمیت دیگرغیرترقیاتی پروجیکٹ پرخرچ کی جاسکتی ہے لہٰذا انتظامیہ نے قواعد میں تبدیلی کے لیے سینیٹ کا اجلاس طلب کیا ہے، 20 اگست کو سینیٹ کے متوقع اجلاس سے منظوری کی صورت میں آئندہ 2 سال تک سیلف فنانس سے آنے والی رقم قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوگی، اس صورت میں یونیورسٹی نئے تحقیقی منصوبے شروع نہیںکرے گی اور غیر ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات بھی بند ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں